کاشفی

محفلین
یہاں تو خود اپنی ذات اپنے وجود کے کرب میں دبی ہے
نہ جانے وہ لوگ کتنے سچے تھے جن کو غم کائنات کا تھا

نجیب رامش
 

کاشفی

محفلین
نہ ایں پر نازکرتےہیں، نہ آں پرناز کرتے ہیں
نہ علم وفن، نہ معنی و بیاں پر ناز کرتے ہیں
کوئی استاد فن، کوئی ہے استاد سخن شعلہ
مگرہم خدمت اردو زباں پر ناز کرتے ہیں

(محترم جناب شعلہ کراروی، الہ آبادی - پورا نام: سیّد مومن حسین شعلہ کراروی)
تعارف شاعر: آپ کی پیدائش ۱۹۰۱ء میں الہ آباد[موجودہ کوشامبی]کے مشہور قصبہ کراری کے ایک اعلیٰ نسب سیّد گھرانےکے محلّہ بارہ دری میں ہوئی تھی۔خود کہتے ہیں۔

کیوں دبوں پھر کسی سے اے شعلہ
میں ہوں سیّد وطن کراری ہے۔۔۔۔۔

ان کے ابتدائی کلام سےایک شعرہے۔
بارہ دری میں رہتا ہوں شعلہ شرف یہ ہے
اثنا عشر ہوں شکر ہے پروردگار کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
ہر شام مثلِ شام ہوں میں تیرہ روزگار
ہر صبح مثلِ صبح گریباں دریدہ ہوں
(میر درد)

جگ میں آ کر اِدھر اُدھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
(میر درد)
 

کاشفی

محفلین
کبھی تو پاؤں سے چھو کے مجھ کو حیات دے دے
میں تیری راہوں میں سنگ صورت پڑا ہوں کب سے

(فریاد آزر)
 

کاشفی

محفلین
سُکھ تو رکھ لے پاس، دُکھ دے دے مجھے
کچھ تو اب تجھ کو بھی کھونا چاہئے

(سویمانے، اوساکا یونیوسٹی جاپان)
 

کاشفی

محفلین
کس طرف جانا ہے تجھ کو سوچ اے مردخدا
اک طرف زہرفنا ہے اک طرف نہر بقاء

یا پہن لے تاجِ کردار شہیدِ کربلا
یا مُحیطِ کشور باطل میں جاکر ڈوب جا

یا عنانِ ذہن عالم جانب موڑ دے
یا حسین ابن علی کا نام لینا چھوڑ دے

(جناب شبیر حسن خاں جوش ملیح آبادی)
 

کاشفی

محفلین
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے

(رام پرشاد بسمل)
 
Top