یونس

محفلین
عزم سفر کیا ہے تو رخت سفر بھی باندھ۔
منزل ہے آسماں ٗ تو بے بال و پر نہ جا !
لاکھوں چراغ لا ٗ کہ ہوا تیز ہے بہت۔
صرف اک دیا جلا کر سر رہ گزر نہ جا !

(احمد ندیم قاسمی)
 

کاشفی

محفلین
اُسی بشر کو شہِ مشرقین کہتے ہیں
دلاوروں کے دل و جاں کا چین کہتے ہیں
جو سر کٹا کے جھکا دے سرِ غرورِ یزید
اُسے سناں کی لغت میں حسین کہتے ہیں

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
جب سے اُٹھا ہے ظلم کا پہرہ فرات سے
کہتی ہے موج موج کہانی حسین کی
حیران ہو کے پوچھتا پھرتا ہے سیلِ آب
کیا چاہتی تھی تشنہ دہانی حسین کی
(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
لمحہ اُبھر رہا ہے وہ ردّ و قبول کا
چہرہ دمک رہا ہے فروع و اصول کا
صف باندھ کر کھڑی ہیں جہاں کی صداقتیں
تاریخ لکھ رہا ہے نواسہ رسول کا
(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
ہر ایک اشک شبنمِ برگِ گل نجات
"کالی قبا"لبادہء عرشِ بریں ہے
"ماتم نہیں"حسین کی عظمت کا طبل ہے
"نوحہ نہیں"ترانہء فتحِ مبین ہے
(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
بڑھتی ہے برہمی سی ذرا نورِ عین میں
ملتا ہے اضطراب یونہی دل کے چین میں
سیلاب دیکھتا ہوں تو آتا ہے یہ خیال
پانی بھٹک رہا ہے تلاشِ حسین میں

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
وہ ابنِ مظاہر ہو کہ حُر، جَون کہ مسلم
یہ کہہ کے بچھڑتا تھا ہر اک "دارِ فنا "سے
"جنت میں بھی مشکل سے مری آنکھ کھُلے گی
سویا ہوں میں شبیر کے دامن کی ہَوا سے"
(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
شبیر! اگر دل میں ترا نقشِ قد م ہے
کچھ خوف ہے محشر کا نہ اعمال کا غم ہے
یہ راز کھلا "حُر"کے مقدر سے جہاں میں
جنت تو ترے اک تبسم سے بھی کم ہے
(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
سورج ابھی نہ جا تو حدِ مشرقین سے
جبریل! ایک پل کو ٹھہر تو بھی چین سے
اے موت، سانس روک، زمانے قیام کر
مصروفِ گفتگو ہے خدا خود حسین سے
(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
فطرت یہ کہہ رہی ہے کہ کونین کا نصیب
تحریر ہے حسین کی زخمی جبین پر!
دیکھو، عروجِ خاکِ رہِ کربلا کہ آج!
جنّت یہ چاہتی ہے "میں ہوتی زمین پر"

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
نہ پوچھ کیسے کوئی شاہِ مشرقین بنا
بشر کا ناز، نبوت کو نور عین بنا
علی کا خون، لعابِ رسول، شیر ِبتول
ملے ہیں جب یہ عناصر تو پھر حسین بنا

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
اصولِ دیں نہ بچاتے جو کربلا والے
ورق ورق یہ کہانی بکھر گئی ہوتی
بچا گیا اسے سجدہ حسین کا ورنہ
نمازِ عصر سے پہلے ہی مرگئی ہوتی

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
باطل کی سازشوں کے کُچلتے رہیں گے ہم
جب تک رہے گا ہاتھ میں پرچم حسین کا
قصرِ یزیدیت کی دراڑو ں سے پوچھ لو
تاریخِ انقلاب ہے ماتم حسین کا

(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
 

کاشفی

محفلین
محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چاہت ، دماغوں کی شاہی
محمد کی نفرت، دلوں کی تباہی
محمد کی بخشش، خدا کا خزانہ
محمد کی رنجش، عذابِ الہٰی

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
خالق نے کچھ اس طرح اُتارے ہیں محمد
ہر دور میں ہر شخص کو پیارے ہیں محمد
اکثر درِ زہرا پہ یہ جبریل نے سوچا
پیغام کسے دوں کہ یہ سارے ہیں محمد

(محسن نقوی شہید)
 
آخری تدوین:
Top