آپی دوسرے مصرعے میں ٹائپو ہے۔ اصل مصرعہ اس طرح ہے :جگر کا ہاتھ ہوگا حشر میں اور دامنِ حضرت
شکایت ہوگا، شکوہ جو بھی ہوگا، برملا ہوگا
جگر مرادآبادی
قحط الرجال۔۔۔نہ صاحبانِ جنوں ہیں نہ اہل کشف وکمال
ہمارے عہد میں آئیں کثافتیں کیسی
عبید اللہ علیم
یومِ پیدائش اقبال کا اور شعر غالبؔ کا !!! کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔۔؟؟؟؟؟محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
(مرزا غالب)
یومِ پیدائش اقبال کا اور شعر غالبؔ کا !!! کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔۔؟؟؟؟؟
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدییومِ پیدائش اقبال کا اور شعر غالبؔ کا !!! کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔۔؟؟؟؟؟