پاکستانیوں کو ’’کمی ‘‘بنا کر رکھنے کی امریکی پالیسی
مکتوب امریکہ /طیبہ ضیاء
ایران کی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیاہے جس کے مطابق ایران میں داخلے کے خواہشمند امریکیوں کوفنگر پرنٹس دینا لازمی قرار دیاگیا۔ رکن پارلیمنٹ کاظم جلالی نے کہا امریکہ کی امیگریشن والے ہمارے لوگوں کے ساتھ ہتک آ میز سلوک کرتے ہیں، لہٰذا امریکیوں کوبھی ایران میں داخل ہونے کے لئے اسی سلوک سے گزرناہوگا۔
پاکستان ایٹمی طاقت بن چکاہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا وفادار ہے۔ حکمرانوں کے بقول پاکستا کی معیشت بھی مضبوط ہے۔ اس کے باوجود پاکستانیوں کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے ۔ بین الااقوامی ہوائی اڈوں پر ہوم لینڈ سیکورٹی کے ڈرائنگ روم موجود ہیں۔ مسلمان ناموں والے افراد کو اس ڈرائنگ روم میں گھنٹوں بٹھایا جاتا ہے۔ اس مہمان نوازی میں امریکی پاسپورٹ ہولڈر بھی شامل ہوتے ہیں۔
بھارتی باشندے بظاہر پاکستانی دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کے پاسپورٹوں پرغیر مسلم نام دیکھ کرانہیں ڈرائنگ روم میں لے جانے کی زحمت نہیں دی جاتی۔ مسلمانوں کے ساتھ امریکیوں کی اس عزت افزائی او ر حسن سلوک کے رد عمل میں امریکیوں سے نفرت کا اظہار تو کیا جاتا ہے جبکہ ان کے حکمران جی حضوری میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ مسلمان کی کسی امریکی سے جھڑپ ہوجائے تو امریکی بیہودہ گالی دیتے ہوئے کہتا ہے ’’اپنے ملک دفع ہوجاؤ۔‘‘
امریکہ میں کوئی بھی اصل امریکی نہیں۔ یورپ کے غریب اور دھوکہ باز افراد اس ملک پر قابض ہوکر امریکی کہلانے لگے۔ آج ان کی نسلیں مسلمانو ں کو غلیظ گالیاں دیتی ہیں اور انہیں امریکہ سے نکال دیئے جانے کی دھمکی دی جاتی ہے۔
یہ یورپی قبضہ گروپ پاکستانی قوم کو کبھی ابھرتا ہوانہیں دیکھ سکتا۔ پاکستانیوں کو ’کمی‘ بنا کررکھنے کے قوانین بنائے جاتے ہیں۔ پاکستاکی دفاعی و اقتصادی تر قی کا تصور بھی امریکہ اور بھارت کے لئے موت ہے۔
پاک چین دوستی سے پاکستان کی ترقی کے بارے میں خدشات امریکہ کے بیانات سے جھلکتے ہیں۔ چین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی فوجی او ر اقتصادی قوت نے امریکہ کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ صدر بش نے خاص طور پر چین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ امریکی اشیاء کی فروخت کے لئے مواقع پیدا کرے۔ ایک امریکی جریدے کے مطابق چین نے حال ہی میں اپنے بحری بیٹرے میں اضافے کے لئے متعدد طیاروں اورمیزائلوں کے سودے کئے ہیں۔ فوجیوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیاہے جوبڑھ کر 2.3 ملین ہوگئی ہے۔ چین کی فوج دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ برس چین نے اپنے فوجی بجٹ میں14 فیصد کااضافہ کیا جو بڑھ کر 35.3ملین ڈالر تک پہنچ گیاہے۔
کونڈالیزارائس نے کہا امریکی پالیسی یہ ہے کہ چین عالمی سیاست میں ذمہ دار کرداراداکرے۔ ذمہ دار کردار؟ عراق افغانستان اور دیگر ممالک کے ساتھ امریکہ کاذمہ دار کردار دنیا کے سامنے ہے، جس ملک کی چاہے اینٹ بجادیتاہے ۔ ناجائز قابض ہوجاتاہے۔ بے گناہوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتا۔ شہروں کو نظر آتش کردیتا۔ نہایت غیرذمہ دار اور وحشیانہ کردار کاحامل ملک، پاکستان ،ایران،شمالی کوریا وغیرہ کی ایٹمی طاقت سے خو فزدہ ہے۔
امریکہ دنیا کا واحد غیر ذمہ دار غیر مہذب ملک ہے ۔ کسی ملک کو طاقت ور بننے نہیں دینا چاہتا۔ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کی وجہ سے پاک چین دوستی کا خیر مقدم کرنے پر مجبور ہے جبکہ خدشات کااظہار بھی کرتاہے حالاں کہ پاکستان اورچین کے درمیان کوئی دفاعی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ خود بھارت کے ساتھ نیو کلئیر معاہدہ کرتا ہے۔
امریکہ کے نائب وزیر خارجہ نکولس بر نزنے ایک کانفرنس کے دوران انڈیا کو یقین دلایا کہ بھارت ایک منفرد ملک ہے جس کے ساتھ منفرد معاہدہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ایسا منفرد معاہدہ ممکن نہیں۔ جبکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کے لئے دو غلا پن سے کام لیتے ہوئے بیان دیتا ہے کہ پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی ہے۔عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان جتنا اہم پارٹنر کوئی نہیں ہے۔ جنوبی ایشیاء کے خطے میں امریکہ کے دو عظیم دوست بھارت او ر پاکستان ہیں۔ امریکہ پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ کی خدمات کے عوض کبھی کبھی کچھ نہ کچھ بخشتا رہتا ہے۔
ایک دوست نے پاک امریکہ دوستی پر طنز کرتے ہوئے لطیفہ سنایا کہ ایک امریکی جوڑا لاہور گیا۔ لاہور کاشاہی قلعہ دیکھ کر بیوی نے حیرت سے اپنے گورے سے پو چھا کہ پاکستان نے ’’امریکی ایڈز‘‘ کے وجود سے پہلے اتنا عالی شان قلعہ کیسے تعمیر کرلیا تھا۔
چند ماہ پہلے ایک امریکی اخبار میں کارٹون شائع ہوا جس میں پاکستان کوامریکہ کے وفادار کتے کی صورت میں پیش کیاگیاتھا۔ پاکستانیوں میں روائتی اور لمحاتی غم وغصہ کااظہار کیا گیا۔ پاکستانی عوام اس کارٹون کی گہرائی جانے بغیر ناراض ہوگئے۔ کتا ایک وفادار جانور ہے جواسے ہڈی ڈالے اسی کے سامنے دُم ہلانے لگتا ہے ۔ مالک کے گھر کی حفاظت کرتا ہے ۔ شکار منہ میں دبوچے مالک کے قدموں میں لا پھینکتا ہے ۔ پاکستانی حکمران اپنے مالک (امریکہ) کے دشمنوں (دہشت گردوں) کوآقا کے حوالے کرتے رہتے ہیں اور آقا خوش ہوکر پیٹھ پر تھپکی دیتا رہتاہے ۔
چین پاکستان کا مخلص دوست ہے ۔ بھارت دشمن جبکہ امریکہ عیار دوست ہے ۔ دشمن کی نسبت عیار دوست زیادہ خطرناک ہوتاہے ۔ پاکستان کواستعمال کرتاہے جبکہ دفاعی واقتصادی معاملات بھارت کے ساتھ طے کئے جاتے ہیں۔ مغربی ممالک کو بھارت اور چین کی معاشی ترقی سے خطرہ لاحق ہے۔ عالمی بنک کے سربراہ نے کہا کہ یہ دونوں ممالک جنہیں ترقی پذیر ممالک سمجھا جاتاہے، ترقی یافتہ ممالک ان دونوں ممالک کی ترقی کے اثرات کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔ بھارت کا پاک چین دوستی سے حسد اور خطرہ کی عکاسی ان کامیڈیا کرتاہے ۔
ایک بھارتی اخبار لکھتاہے کہ حیرت ہے چین بھارت کوچھوڑ کر امریکہ نواز پاکستان سے تعلقات بڑھارہاہے۔ چین اس وقت دنیا کی ایک بڑی اہم طاقت سمجھاجاتاہے۔ بھارت کے ساتھ چین کی حکومت تجارتی رشتے کوقائم کرنا چاہتی ہے مگر ہندوستان کوناپسند بھی کرتی ہے جبکہ پاکستان کو چین نے نہ صرف میزائل دئیے ہیں بلکہ ایٹمی ٹیکنالوجی بھی دی ہے۔ بھارت پاکستان کو امریکہ نواز کہتا ہے جبکہ امریکہ پاکستان کوایک دہشت گرد ملک سمجھتاہے۔
دنیا میں پاکستان کی اپنی کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی اس ملک کے لوگوں کی کوئی عزت ہے۔ حکمرانوں نے اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک کے وقار کو داؤ پر لگا دیاہے۔ چین کی ترقی چینی قوم کی حکومت اوروہاں کے لوگوں کی محنت اور ان کے ملک کیساتھ خلوص کی وجہ سے ہے۔ پاکستانی عوام وفادار اور مخلص قیادت سے محروم ہیں وگرنہ پاکستانی محنتی اور ذہین قوم دنیا کی کسی قوم سے پیچھے نہیں۔ دنیاکا کوئی ملک ایسانہیں جہاں پاکستانیوں نے اپنانام نہ بنایا ہو مگر انکے ضمیر فروش حکمرانوں نے انہیں کسی ملک میں عزت سے جینے نہیں دیا۔
(بشکریہ روزنامہ نوائے وقت)