البقرہ - 245
کون ہے جو اﷲ کو قرضِ حسنہ دے پھر وہ اس کے لئے اسے کئی گنا بڑھا دے گا، اور اﷲ ہی (تمہارے رزق میں) تنگی اور کشادگی کرتا ہے، اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے
۔۔۔۔۔
خزائن العرفان میں آیت کے اس حصے
(کون ہے جو اﷲ کو قرضِ حسنہ دے) کی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ نے تفسیر کچھ یوں بیان کی :-
یعنی راہ خدا میں اخلاص کے ساتھ خرچ کرے راہِ خدا میں خرچ کرنے کو قرض سے تعبیر فرمایایہ کمال لطف وکرم ہے بندہ اس کابنایا ہوا اور بندے کامال اس کاعطا فرمایا ہوا حقیقی مالک وہ اور بندہ اس کی عطاسے مجازی ملک رکھتا ہے مگر قرض سے تعبیر فرمانے میں یہ دل نشین کرنا منظور ہےکہ جس طرح قرض دینے والا اطمینان رکھتا ہے کہ اس کامال ضائع نہیں ہواوہ اس کی واپسی کامستحق ہے ایسا ہی راہِ خدا میں خرچ کرنے والے کو اطمینان رکھنا چاہئے کہ وہ اس انفاق کی جزا بالیقین پائے گا اور بہت زیادہ پائے گا۔