سُوۡرَةُ الغَاشِیَة
أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى ٱلۡإِبِلِ ڪَيۡفَ خُلِقَتۡ (١٧) وَإِلَى ٱلسَّمَآءِ ڪَيۡفَ رُفِعَتۡ (١٨) وَإِلَى ٱلۡجِبَالِ كَيۡفَ نُصِبَتۡ (١٩) وَإِلَى ٱلۡأَرۡضِ كَيۡفَ سُطِحَتۡ (٢٠) فَذَكِّرۡ إِنَّمَآ أَنتَ مُذَڪِّرٌ۬ (٢١) لَّسۡتَ عَلَيۡهِم بِمُصَيۡطِرٍ (٢٢) إِلَّا مَن تَوَلَّىٰ وَكَفَرَ (٢٣) فَيُعَذِّبُهُ ٱللَّهُ ٱلۡعَذَابَ ٱلۡأَكۡبَرَ (٢٤) إِنَّ إِلَيۡنَآ إِيَابَہُمۡ (٢٥) ثُمَّ إِنَّ عَلَيۡنَا حِسَابَہُم (٢٦)
یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب )پیدا کیے گئے ہیں (۱۷) اور آسمان کی طرف کہ کیسا بلند کیا گیا ہے (۱۸) اور پہاڑوں کی طرف کہ کس طرح کھڑے کیے گئے ہیں (۱۹) اور زمین کی طرف کہ کس طرح بچھائی گئی (۲۰) تو تم نصیحت کرتے رہو کہ تم نصیحت کرنے والے ہی ہو (۲۱) تم ان پر داروغہ نہیں ہو (۲۲) ہاں جس نے منہ پھیرا اور نہ مانا (۲۳) تو خدا اس کو بڑا عذاب دے گا (۲۴) بےشک ان کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے (۲۵) پھر ہم ہی کو ان سے حساب لینا ہے (۲۶)
اونٹ پر ریسرچ دیکھا جائے تو چند خوبیاں بہت واضح ہے
جیسے صابر، شاکر، مالک کا وفادار
یہی صفت مسلمانوں کا ہونا ہے اور اس کی ترغیب دی گئی ہے