آج کی آیت

سیما علی

لائبریرین

(11) سورۃ ھود (مکی — کل آیات 123)​

وَاِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُ۔مْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللّ۔ٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰ۔هٍ غَيْ۔رُهٝ ۖ هُوَ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيْ۔هَا فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُ۔مَّ تُوْبُ۔وٓا اِلَيْهِ ۚ اِنَّ رَبِّىْ قَرِيْبٌ مُّجِيْبٌ (61)
اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا، کہا اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اسی نے تمہیں زمین سے بنایا اور تمہیں اس میں آباد کیا پس اس سے معافی مانگو پھر اس کی طرف رجوع کرو، بے شک میرا رب نزدیک ہے قبول کرنے والا۔
 

سیما علی

لائبریرین

سورۃ البقرۃ (مدنی — کل آیات 286)​

فَاذْكُرُوْنِ۔ىٓ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُ۔رُوْا لِىْ وَلَا تَكْ۔فُرُوْنِ (152)
پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو۔
 

سیما علی

لائبریرین

سورۃ الفرقان (مکی — کل آیات 77)​

وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِيْنَ اِلَّآ اِنَّ۔هُ۔مْ لَيَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَيَمْشُوْنَ فِى الْاَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً ۚ اَتَصْبِ۔رُوْنَ ۚ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيْ۔رًا (20)
اور ہم نے تجھ سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے وہ کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے، اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنایا، کیا تم ثابت قدم رہتے ہو، اور تیرا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

(7) سورۃ الاعراف (مکی — کل آیات 206)​

خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِيْنَ (199)
درگزر کر اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے الگ رہ۔
 

سیما علی

لائبریرین

(26) سورۃ الشعراء (مکی — کل آیات 227)​

وَاِنَّ رَبَّكَ لَ۔هُوَ الْعَزِيْزُ الرَّحِيْ۔مُ (9)
اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

سورة الحجرات - آیت 1
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ


ترجمہ:

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو، یقیناً اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

(2) سورۃ البقرۃ (مدنی — کل آیات 286)​

وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِىْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ ۖ اُجِيْبُ دَعْوَةَ ال۔دَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِ۔ىْ وَلْيُؤْمِنُ۔وْا بِىْ لَعَلَّهُ۔مْ يَرْشُدُوْنَ (186)
اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، پھر چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
وَكَذٰلِكَ اَنْزَلْنَاهُ اٰيَاتٍ بَيِّنَاتٍۙ وَّاَنَّ اللّ۔ٰهَ يَ۔هْدِىْ مَنْ يُّرِيْدُ (16)
اور اسی طرح ہم نےاس قرآن کو واضح آیتیں بنا کر نازل کیا ہے، اور بے شک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے۔

سورہ الحج​

قرآن مجید کی 22 ویں سورت
 

سیما علی

لائبریرین
ذٰلِكَ فَضْلُ اللّ۔ٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَآءُ ۚ وَاللّ۔ٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِ۔يْمِ
(4)
یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑا فضل کرنے والا ہے

سورۃ الجمعۃ (مدنی — کل آیات 11)​

 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِيْنَ۔ةً لَّ۔هَا لِنَبْلُوَهُ۔مْ اَيُّ۔هُ۔مْ اَحْسَنُ عَمَلًا
(7)
جو کچھ زمین پر ہے بے شک ہم نے اسے زمین کی زینت بنا دیا ہے تاکہ ہم انہیں آزمائیں کہ ان میں کون اچھے کام کرتا ہے
 

سیما علی

لائبریرین
ہُوَ الَّذِیۡ یُنَزِّلُ عَلٰی عَبۡدِہٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لِّیُخۡرِجَکُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ بِکُمۡ لَرَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۹﴾

9. وہی ہے جو اپنے (برگزیدہ) بندے پر واضح نشانیاں نازل فرماتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جائے، اور بیشک اللہ تم پر نہایت شفقت فرمانے والا نہایت رحم فرمانے والا ہے​

(الْحَدِيْد، 57 : 9)​

 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّ الَّ۔ذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّ۔هُ۔مْ بِالْغَيْبِ لَ۔هُ۔مْ مَّغْفِرَةٌ وَّاَجْرٌ كَبِيْرٌ (12)
بے شک جو لوگ اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بڑا اجر ہے۔

سورۃ الملک​

12
 

سیما علی

لائبریرین
وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا.
(البقرہ،2: 83)
’’ اور عام لوگوں سے (بھی نرمی اور خوش خُلقی کے ساتھ) نیکی کی بات کہنا۔ ‘‘

اس آیت میں مذکور یہ بنیادی تعلیم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ ش
روع سے ہر زمانے میں انسانیت کو دیتا چلا آرہا ہے۔ اس سے نرم گفتگو اور شائستہ کلامی کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ یہ خطاب بظاہر بنی اسرائیل کو ہے مگر امتِ مسلمہ کو بھی یہی تعلیمات دی جارہی ہیں۔ حضرت موسیٰ و حضرت ہارونd کو فرعون کی طرف بھیجا تو فرمایا:قولا لہ قولا لینا کہ بے شک فرعون سرکشی میں حد سے گزر چکا ہے مگر جب اس سے کلام کرو تو نرم انداز میں گفتگو کرنا۔ شاید نرم گفتگو اس کے لیے نصیحت قبول کرنے یا مجھ سے ڈرنے کا باعث بن جائے۔ پیغام یہ ہے کہ نرم گفتگو ہر پہلو سے کوئی نہ کوئی اثر رکھتی ہے۔ نرم گفتگو کی جائے تو کبھی نہ کبھی مخاطب کا دل متوجہ ہوجائے گا۔ تلخ کلامی کے جواب میں نرم گفتگو کرنا، امتحان ہے۔ داعی کے لیے تو نرم گفتگو کرنا ایک لازمی امر ہے۔ ادع الی سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلہم بالتی ھی احسن کے مصداق حکمت کے ساتھ دعوت دیں، مخاطب کے مزاج، ذہنی سطح کے مطابق بات کریں۔ دل میں بات اتارنی ہے تو موعظہ حسنہ کریں۔ موعظہ (نصیحت) جو خود خیر ہے، اس خیر کو بھی حسنہ یعنی خیر سے کرنے کا حکم ہے۔ حتی کہ اگر تکرار ہوجائے، اختلاف ہوجائے تو اس موقع پر احسن گفتگو کرنے کا حکم دیا۔ گویا حکمت کے بعد حسنہ اور اب اَحسن یعنی بہت زیادہ عمدہ اور خوبصورت طریقہ کو اپنانے کا حکم ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اِنَّمَا یَخْشَی اللهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا.
(فاطر،35: 2
’’ بس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کا بصیرت کے ساتھ) علم رکھنے والے ہیں۔ ‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
هُوَ الَّ۔ذِىْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِىْ مَنَاكِبِ۔هَا وَكُلُوْا مِنْ رِّزْقِهٖ ۖ وَاِلَيْهِ النُّشُوْرُ
(15) سورہ ملک

وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کر دیا سو تم اس کے راستوں میں چلو پھرو اور اللہ کے رزق میں سے کھاؤ، اور اسی کے پاس پھر کر جانا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
هُوَ الَّ۔ذِىْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِىْ مَنَاكِبِ۔هَا وَكُلُوْا مِنْ رِّزْقِهٖ ۖ وَاِلَيْهِ النُّشُوْرُ
سورہ ملک (15)
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کر دیا سو تم اس کے راستوں میں چلو پھرو اور اللہ کے رزق میں سے کھاؤ، اور اسی کے پاس پھر کر جانا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

شروع اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان، رحم فرمانے والا ہے​

سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے۔(سورة الفاتحة۔آیت نمبر۔1)
 

سیما علی

لائبریرین
وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ؕ
﴿۸﴾

سورۃ مزمل​

تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بے تعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہو جاؤ۔
 

سیما علی

لائبریرین
سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِهٖ.
(الاسراء، 17: 1)

’’وہ ذات (ہر نقص اور کمزوری سے) پاک ہے جو رات کے تھوڑے سے حصہ میں اپنے (محبوب اور مقرّب) بندے کو لے گئی۔‘‘
 
Top