آج کی تازہ بہ تازہ گرم خبریں

جاسم محمد

محفلین
ایک ہی حل ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر نئے سرے سے بات چیت کر کے معاشی حالات میں بہتری لانے کےلیے سکٹ تر شرائط کو نرم کروایا جائے وگرنہ دیر ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف کا کام ماضی میں حکومتوں کو دئے گئے قرضے بمع سود وصول کرنا ہے۔ "رحم" کرنا نہیں۔
EQG0-Z-p-Xk-AED-xf.jpg
 

زیرک

محفلین
آئی ایم ایف 21 بار نرم شرائط پر قرض دے چکی تھی۔ لیکن اب کی بار سی پیک کی وجہ سے حکومت سے ناراض تھی۔ سی پیک عمران خان حکومت نے شروع نہیں کیا تھا۔ اس لئے مشکل شرائط کا ذمہ دار عمران خان نہیں۔
سب سے مشکل شرط روپے کی قیمت گرانا تھی جو بلا چوں چراں کے مانی گئی اور روپے کی قدر میں یکدم ٪33 کمی کی گئی، جو کہ یکسر غلط ہوا، روپے کی قدر میں بتدریج سٹیپ بائی سٹیپ کمی کی شرط ماننی چاہیے تھی۔ جب آپ چلنے سے پہلے پاؤں زخمی کر لیتے ہو تو ایسی کڑی شرط مان کر بعد میں لنگڑانا اور گھسٹنا ہی مقدر بن جاتا ہے، جو اب ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے قرض کے لیے میں نے سی پیک کا ذکر نہیں کیا، لیکن اگر سی پیک کی وجہ سے شرائط مانی گئی ہیں تو یہ ڈیلنگ کی کمزوری ظاہر کرتاہے، اسد عمر کے دور وزارت میں پہلے تو ہٹ دھرمی سے قرض نہ لینے کا ڈرامہ کیا گیا، تب معاشی حالت قدرے بہتر تھے تب شرائط منوائی جا سکتی تھیں، لیکن جب معاشی حالت مزید گری تو حفیظ شیخ کا لایا گیا، اور جو جو شرائط سامنے رکھی گئیں ان کو من و عن مان کر ہاتھ پیر کٹوا لیے گئے۔
 

زیرک

محفلین
آئی ایم ایف کا کام ماضی میں حکومتوں کو دئے گئے قرضے بمع سود وصول کرنا ہے۔ "رحم" کرنا نہیں۔
میں نے کب کہا کہ وہ ہماری ماسی لگتی ہے؟ لیکن ایک بات ہوتی ڈیلنگ، بات چیت سے بات منوانا حکومت اس میں ناکام ہوئی، جو جو کہا گیا مانا گیا، ٪33 قیمت گرانے سے جو شارٹ فال آیا اس کی پہلی قسط ادا کرنے کے لیے3 ارب ڈالر سے زائد کا قرض لینا پڑا، جس کا ذکر ڈیٹ رپورٹ میں بھی آیا ہے۔ ابھی مزید کیا کیا کچھ ہو گا دیکھتے جاؤ۔
 

زیرک

محفلین
عقل گھاس چرنے گئی ہے؟ سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن بھارتی حکومت کی ایما پر ہوا تھا۔ اور پاکستانی حکومت نے اس کی بھرپور مذمت کی تھی۔ جس کے بعد اکاؤنٹس بحال ہونا شروع ہوئے تھے۔
Is Twitter censoring content that criticises India over Kashmir?
Indian government asks Twitter to remove accounts ‘spreading rumours’ about Kashmir
Pakistan complains to Twitter, Facebook over suspension of pro-Kashmir accounts
عقل کو اب گھاس ہی کھانا ہو گی،کیونکہ کھانے پینے کی اشیاء تو امیروں کے لیے ہی رہ گئی ہیں۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بحالی میں تو جس شخصیت نے کردار ادا کیا وہ جنرل آصف غفور تھا، حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔کشمیر کے لیے ایک منظم سوشل میڈیا سپورٹ کی ضرورت تھی افسوس وہ کام پچھلے 7 ماہ میں نہیں ہو سکا۔
 

زیرک

محفلین
لانے والوں نے ہی آئی ایم ایف کی ٹیم وزارت خزانہ میں بٹھائی ہوئی ہے۔ اب خوش؟
پھرتم لوگ کس لیے ہو؟ کیا خاص خدمات انجام دینے کے لیے؟ کیا سارا گند اپنے ملنے کو تم ہی رہ گئے ہو؟ جب کریڈٹ نہیں مل رہا تو کس خوشی میں ذلیل ہو رہے ہو۔
 

زیرک

محفلین
محکمہ زراعت نے براہ راست حکمرانی کرکے کیا حاصل کر لیا؟ اس وقت بھی پاکستان بیرونی امداد پر ہی چل رہا ہوتا تھا۔
خزانے میں کچھ ہوتا،مطلب پیٹ بھرنے کو سب وافر مقدار میں مل رہا ہوتا تو ابھی تک میرے ہم وطنو کا راگ چھڑ چکا ہوتا۔ بس رولا یہ ہے کہ کٹی خالی ہے، مانگنے کے لیے ایک پیشہ ور بھکاری چاہیے تھا، پھر انہیں وہ مل گیا جسے ویسے بھی آخری عمر میں اقتدار کے لیے ذلیل ہونا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سب سے مشکل شرط روپے کی قیمت گرانا تھی جو بلا چوں چراں کے مانی گئی اور روپے کی قدر میں یکدم ٪33 کمی کی گئی، جو کہ یکسر غلط ہوا، روپے کی قدر میں بتدریج سٹیپ بائی سٹیپ کمی کی شرط ماننی چاہیے تھی۔ جب آپ چلنے سے پہلے پاؤں زخمی کر لیتے ہو تو ایسی کڑی شرط مان کر بعد میں لنگڑانا اور گھسٹنا ہی مقدر بن جاتا ہے، جو اب ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے قرض کے لیے میں نے سی پیک کا ذکر نہیں کیا، لیکن اگر سی پیک کی وجہ سے شرائط مانی گئی ہیں تو یہ ڈیلنگ کی کمزوری ظاہر کرتاہے، اسد عمر کے دور وزارت میں پہلے تو ہٹ دھرمی سے قرض نہ لینے کا ڈرامہ کیا گیا، تب معاشی حالت قدرے بہتر تھے تب شرائط منوائی جا سکتی تھیں، لیکن جب معاشی حالت مزید گری تو حفیظ شیخ کا لایا گیا، اور جو جو شرائط سامنے رکھی گئیں ان کو من و عن مان کر ہاتھ پیر کٹوا لیے گئے۔
اسد عمر کو اسی لئے ہٹایا گیا تھا کیونکہ وہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط نہیں مان رہے تھے اور اس دوران زرمبادلہ کے ذخائر گرتے جا رہے تھے۔ یہاں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ تبدیلی کس کے حکم پر ہوئی۔
آئی ایم ایف کے پاس دیر سے جانے کی وجہ ہٹ دھرمی نہیں ان کی سخت شرائط تھی۔ وہ بار بار حکومت سے سی پیک کا ریکارڈ مانگتے تھے۔ اور نہ دینے پر مزید مزاکرات نہ کرتے۔ ہر وقت ن لیگ کا پراپگنڈہ دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے کب کہا کہ وہ ہماری ماسی لگتی ہے؟ لیکن ایک بات ہوتی ڈیلنگ، بات چیت سے بات منوانا حکومت اس میں ناکام ہوئی، جو جو کہا گیا مانا گیا، ٪33 قیمت گرانے سے جو شارٹ فال آیا اس کی پہلی قسط ادا کرنے کے لیے3 ارب ڈالر سے زائد کا قرض لینا پڑا، جس کا ذکر ڈیٹ رپورٹ میں بھی آیا ہے۔ ابھی مزید کیا کیا کچھ ہو گا دیکھتے جاؤ۔
آئی ایم ایف نے نہیں کہا تھا کہ ۱۸ ارب ڈالر کا ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کرکے سی پیک بناؤ۔ بلکہ ان کا موقف تھا کہ جن سخت شرائط پر سی پیک پر کام شروع کیا وہ دکھاؤ۔ چین کے دباؤ پر حکومت یہ شرائط آئی ایم ایف کو نہیں دکھا رہی تھی اور کو دیکھے بغیر آئی ایف ایف قرض نہیں دے رہی تھی۔ بالآخر اسد عمر کو ہٹا کر فوج نے حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ لگا دیا اور سو چھتر سو پیاز کھانے کے بعد مطلوبہ ڈیٹا آئی ایم ایف کے حوالہ کر دیا گیا۔ جس نے اس کی بنیاد پر قرض کی سخت ترین شرائط سامنے رکھی۔ چار و ناچار ملک دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے ان کو ماننا پڑا۔ غلطی پچھلی حکومت کے سی پیک معاہدوں کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اور آپ کا سارا غصہ اس حکومت پر نکل رہا ہے کہ اس نے آئی ایم ایف سے بہتر معاہدہ نہیں کیا۔ بغض کی حد ہوتی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عقل کو اب گھاس ہی کھانا ہو گی،کیونکہ کھانے پینے کی اشیاء تو امیروں کے لیے ہی رہ گئی ہیں۔ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بحالی میں تو جس شخصیت نے کردار ادا کیا وہ جنرل آصف غفور تھا، حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔کشمیر کے لیے ایک منظم سوشل میڈیا سپورٹ کی ضرورت تھی افسوس وہ کام پچھلے 7 ماہ میں نہیں ہو سکا۔
آصف غفور کے علاوہ حکومتی ترجمان بشمول وزیر اعظم عمران خان ٹویٹر، فیس بک وغیرہ کی انتظامیہ سے ملاقات کر چکے ہیں۔ جس کے بعد ان کمپنیوں نے بھارت سے پاکستانی اکاؤنٹس کی ماڈریشن کے اختیارات واپس لے لئے
 

زیرک

محفلین
آئی ایم ایف نے نہیں کہا تھا کہ ۱۸ ارب ڈالر کا ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کرکے سی پیک بناؤ۔ بلکہ ان کا موقف تھا کہ جن سخت شرائط پر سی پیک پر کام شروع کیا وہ دکھاؤ۔ چین کے دباؤ پر حکومت یہ شرائط آئی ایم ایف کو نہیں دکھا رہی تھی اور کو دیکھے بغیر آئی ایف ایف قرض نہیں دے رہی تھی۔ بالآخر اسد عمر کو ہٹا کر فوج نے حفیظ شیخ کو وزیر خزانہ لگا دیا اور سو چھتر سو پیاز کھانے کے بعد مطلوبہ ڈیٹا آئی ایم ایف کے حوالہ کر دیا گیا۔ جس نے اس کی بنیاد پر قرض کی سخت ترین شرائط سامنے رکھی۔ چار و ناچار ملک دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے ان کو ماننا پڑا۔ غلطی پچھلی حکومت کے سی پیک معاہدوں کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اور آپ کا سارا غصہ اس حکومت پر نکل رہا ہے کہ اس نے آئی ایم ایف سے بہتر معاہدہ نہیں کیا۔ بغض کی حد ہوتی ہے۔
معائدے پر سائن کس کے ہیں؟ وہ حکومتی مشیر ہے یا فوج کا مشیر؟ عہدے کے لحاظ سے وہ حکومتی بندہ ہے اس لیے میرا حکومت سے ہی پوچھنا بنتا ہے۔ تم بلڈ پریشر مت بڑھاؤ جو پیسا حکومت کی طرف سے ملتا ہے اس کا گوشت مت کھایا کرؤ،دال دلیہ پر گزارا کیا کرو اس سے صحت بھی اچھی رہے گی اور بجٹ بھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
پھرتم لوگ کس لیے ہو؟ کیا خاص خدمات انجام دینے کے لیے؟ کیا سارا گند اپنے ملنے کو تم ہی رہ گئے ہو؟ جب کریڈٹ نہیں مل رہا تو کس خوشی میں ذلیل ہو رہے ہو۔
پچھلی حکومت کے کرتوت سب کے سامنے لانے کیلئے کسی کو تو آگے آنا تھا۔ وگرنہ ابھی تک یہاں اپوزیشن کا طبلہ بج رہا ہوتا کہ ہم تو دودھ اور شہد کی نہریں بہا کر گئے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ نے بیڑا غرق کر دیا۔ ہم ان کی دودھ اور شہد کی نہریں ایکسپوز کر رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
معائدے پر سائن کس کے ہیں؟ وہ حکومتی مشیر ہے یا فوج کا مشیر؟ عہدے کے لحاظ سے وہ حکومتی بندہ ہے اس لیے میرا حکومت سے ہی پوچھنا بنتا ہے۔ تم بلڈ پریشر مت بڑھاؤ جو پیسا حکومت کی طرف سے ملتا ہے اس کا گوشت مت کھایا کرؤ،دال دلیہ پر گزارا کیا کرو اس سے صحت بھی اچھی رہے گی اور بجٹ بھی۔
حفیظ شیخ کے۔ اور ویسے بھی اصل قصور آئی ایم ایف یا حکومت کا نہیں ان قومی چوروں لٹیروں کا ہے جو ملک کے مالی حالات اس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں کہ آدھے سے زیادہ ٹیکس ان کے لئے گئے قرضوں اور خساروں کو پورا کرنے کیلئے عوام سے نچوڑا جا رہا ہے
 

زیرک

محفلین
اسد عمر کو اسی لئے ہٹایا گیا تھا کیونکہ وہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط نہیں مان رہے تھے اور اس دوران زرمبادلہ کے ذخائر گرتے جا رہے تھے۔ یہاں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ تبدیلی کس کے حکم پر ہوئی۔
آئی ایم ایف کے پاس دیر سے جانے کی وجہ ہٹ دھرمی نہیں ان کی سخت شرائط تھی۔ وہ بار بار حکومت سے سی پیک کا ریکارڈ مانگتے تھے۔ اور نہ دینے پر مزید مزاکرات نہ کرتے۔ ہر وقت ن لیگ کا پراپگنڈہ دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہٹ دھرمی ہی تھی کہ میں معیشت کو ٹھیک کر لوں گا، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، ایسے بے شمار بیانات میڈیا پر موجود ہیں۔ جہاں تک بات ہے سی پیک کی تو اس کی تو وہ کام بھی تو محکمۂ زراعت والوں کی مرضی سے ہوا تھا، تم ابھی تک ان کا طریقۂ واردات سمجھے نہیں، جہاں پھنسنا ہو وہاں حکومتی بندہ آگے،معائدے پر سائن اس کے ہی ہوں گےتاکہ کل کلاں اس کی آڑ لے کر اسے باہر کھدیڑنے کا رستہ نکالا جائے۔
 

زیرک

محفلین
حفیظ شیخ کے۔ اور ویسے بھی اصل قصور آئی ایم ایف یا حکومت کا نہیں ان قومی چوروں لٹیروں کا ہے جو ملک کے مالی حالات اس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں کہ آدھے سے زیادہ ٹیکس ان کے لئے گئے قرضوں اور خساروں کو پورا کرنے کیلئے عوام سے نچوڑا جا رہا ہے
اس جرم میں سب شامل ہیں،فرق صرف تناسب کا ہے کہ کسی نے کم کیا کسی نے زیادہ لیکن کیا سبھی نے ہے۔عوام میں رہ کیا گیا ہے کہ انہیں مزید نچوڑا جائے؟ عوام سے قربانی کا کڑا مرحلہ مزید 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گا۔ اللہ معاف کرےہم بنک کرپسی کے بالکل قریب ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہٹ دھرنی ہی تھی کہ میں معیشت کو ٹھیک کر لوں گا، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، ایسے بے شمار بیانات میڈیا پر موجود ہیں۔ جہاں تک بات ہے سی پیک کی تو اس کی تو وہ کام بھی تو محکمۂ زراعت والوں کی مرضی سے ہوا تھا، تم ابھی تک ان کا طریقۂ واردات سمجھے نہیں، جہاں پھنسنا ہو وہاں حکومتی بندہ آگے،معائدے پر سائن اس کے ہی ہوں گےتاکہ کل کلاں اس کی آڑ لے کر اسے باہر کھدیڑنے کا رستہ نکالا جائے۔
سی پیک اپنی ذات میں برا منصوبہ نہیں تھا۔ لیکن اسے چینی سرمایہ کاری کے نام پر پچھلی حکومت نے بیچا۔ یہ قوم اور دیگر مالیاتی اداروں جیسے آئی ایم ایف سے سفید جھوٹ تھا۔ فوج کو بھی سی پیک مذاکرات سے لاعلم رکھا گیا اور میڈیا میں یہی تاثر دیا گیا کہ یہ چین کا پاکستان کو تحفہ ہے۔ اگر سی پیک منصوبوں سے متعلق سب کو سچ سچ بتایا جاتا کہ یہ سرمایہ کاری پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ہڑپ کرکے ہوگی جس سے پاکستان مزید مقروض ہوگا، مہنگائی بڑھے گی، شرح نمو کم ہو جائے گی تو فورا سے پہلے اسے تمام اسٹیک ہولڈرز روک دیتے۔ سب کے ساتھ جھوٹ بولنے اور دھوکے میں رکھنے کی سزا ن لیگ اور پوری قوم کو ملی ہے۔
CPEC was a Gift to me from China : Nawaz Sharif
 

زیرک

محفلین
حفیظ شیخ کے۔ اور ویسے بھی اصل قصور آئی ایم ایف یا حکومت کا نہیں ان قومی چوروں لٹیروں کا ہے جو ملک کے مالی حالات اس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں کہ آدھے سے زیادہ ٹیکس ان کے لئے گئے قرضوں اور خساروں کو پورا کرنے کیلئے عوام سے نچوڑا جا رہا ہے
لٹیروں میں صرف وہی شامل نہیں ہوتے جو وزارت عظمیٰ کے منصب پہ بیٹھے ہوں، جو وزارتوں میں رہ کر مال بناتے رہے،مراعات لیتے رہے، اسٹیبلشمنٹ کی بدنام زمانہ جمپ لیگ عرف کنکز پارٹی تو ہر سیاسی پارٹی کی حکومت میں شامل رہی ہے، جرم میں تو وہ بھی برابر کے شریک ہیں اور ان کو اپنے ساتھ شامل کرنے والے بھی مجرم ہی ہیں۔
 

زیرک

محفلین
سی پیک اپنی ذات میں برا منصوبہ نہیں تھا۔ لیکن اسے چینی سرمایہ کاری کے نام پر پچھلی حکومت نے بیچا۔ یہ قوم اور دیگر مالیاتی اداروں جیسے آئی ایم ایف سے سفید جھوٹ تھا۔ فوج کو بھی سی پیک مذاکرات سے لاعلم رکھا گیا اور میڈیا میں یہی تاثر دیا گیا کہ یہ چین کا پاکستان کو تحفہ ہے۔ اگر سی پیک منصوبوں سے متعلق سب کو سچ سچ بتایا جاتا کہ یہ سرمایہ کاری پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ہڑپ کرکے ہوگی جس سے پاکستان مزید مقروض ہوگا، مہنگائی بڑھے گی، شرح نمو کم ہو جائے گی تو فورا سے پہلے اسے تمام اسٹیک ہولڈرز روک دیتے۔ سب کے ساتھ جھوٹ بولنے اور دھوکے میں رکھنے کی سزا ن لیگ اور پوری قوم کو ملی ہے۔
CPEC was a Gift to me from China : Nawaz Sharif
سی پیک معائدوں میں بھی مہنگے شرحِ سود پر قرضے لے کر ملک سے غداری کی گئی تھی، بعینہ جیسے اب آئی ایم ایف کی کڑی شرط مان کر غداری کی گئی ہے۔
 

زیرک

محفلین
پچھلی حکومت کے کرتوت سب کے سامنے لانے کیلئے کسی کو تو آگے آنا تھا۔
فی الحال ان کے جو کرتوت ہیں، وہی دیکھ کر شرم آ رہی ہے کہ کیا ہم میں کوئی اصولی بندہ نہیں رہا، سارے ولچر کلچر والے ہمارے ہی نام کیوں لکھ دئیے گئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس جرم میں سب شامل ہیں،فرق صرف تناسب کا ہے کہ کسی نے کم کیا کسی نے زیادہ لیکن کیا سبھی نے ہے۔عوام میں رہ کیا گیا ہے کہ انہیں مزید نچوڑا جائے؟ عوام سے قربانی کا کڑا مرحلہ مزید 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گا۔ اللہ معاف کرےہم بنک کرپسی کے بالکل قریب ہیں۔
پاکستان کو آئی ایم ایف نے دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ ہر سال ۱۰ ارب ڈالر سے زائد کا خسارہ پورا کرنا آئی ایم ایف کے تعاون سے ممکن نہیں تھا۔ پھر دوست ممالک جیسے سعودیہ، امارات وغیرہ نے بھی پوری مدد کی۔ جبکہ جگری یار چین نے ملک دیوالیہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی۔ پہلے زرمبادلہ کے ذخائر خالی کرکے لوٹا پھر ان کو پورا کرنے کیلئے قرض بمع سود دے کر لوٹ رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
فی الحال ان کے جو کرتوت ہیں، وہی دیکھ کر شرم آ رہی ہے کہ کیا ہم میں کوئی اصولی بندہ نہیں رہا، سارے ولچر کلچر والے ہمارے ہی نام کیوں لکھ دئیے گئے ہیں۔
سی پیک معاہدہ چین نے اس وقت کی حکومت پر بندوق تان کر نہیں کروایا تھا۔ یاد رہے کہ چین نے بالکل ویسا ہی معاہدہ ہمسایہ ممالک بھارت، بنگلہ دیش وغیرہ کو بھی آفر کیا تھا لیکن وہاں کی حکومتوں نے شرائط پڑھ کر مسترد کر دیا۔ کیونکہ سی پیک چین کی ایک آفر تھی کسی کی مجبوری نہیں۔
جبکہ چینی سی پیک سے پیدا ہونے والے ریکارڈ خسارے اور قرضے وہ مجبوریاں ہیں جنہیں پورا کرنے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر تھا۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۶ تک پاکستان آئی ایم ایف پروگرام مکمل کر چکا تھا اور ملک کی معیشت اپنے پیروں پر کھڑی تھی۔ اگر اس وقت سی پیک کی دلدل میں چھلانگ نہ ماری جاتی تو آج دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
‘Goodbye’ to IMF on 28th
 
Top