سب سے مشکل شرط روپے کی قیمت گرانا تھی جو بلا چوں چراں کے مانی گئی اور روپے کی قدر میں یکدم ٪33 کمی کی گئی، جو کہ یکسر غلط ہوا، روپے کی قدر میں بتدریج سٹیپ بائی سٹیپ کمی کی شرط ماننی چاہیے تھی۔ جب آپ چلنے سے پہلے پاؤں زخمی کر لیتے ہو تو ایسی کڑی شرط مان کر بعد میں لنگڑانا اور گھسٹنا ہی مقدر بن جاتا ہے، جو اب ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے قرض کے لیے میں نے سی پیک کا ذکر نہیں کیا، لیکن اگر سی پیک کی وجہ سے شرائط مانی گئی ہیں تو یہ ڈیلنگ کی کمزوری ظاہر کرتاہے، اسد عمر کے دور وزارت میں پہلے تو ہٹ دھرمی سے قرض نہ لینے کا ڈرامہ کیا گیا، تب معاشی حالت قدرے بہتر تھے تب شرائط منوائی جا سکتی تھیں، لیکن جب معاشی حالت مزید گری تو حفیظ شیخ کا لایا گیا، اور جو جو شرائط سامنے رکھی گئیں ان کو من و عن مان کر ہاتھ پیر کٹوا لیے گئے۔