آج کی حدیث

سیما علی

لائبریرین
إنَّ اﷲَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً، يُعْطَي بِهَا فِي الدُّنْيَا وَيُجْزَي بِهَا فِي الآخِرَةِ، وَأَمَّا الْکَافِرُ، فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا ﷲِ فِي الدُّنْيَا حَتَّي إذَا أَفْضَي إلَي الآخِرَةِ لَمْ يَکُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَي بِهَا
مسلم في الصحيح، 4 / 2162، الرقم : 2808

بیشک اللہ تعالیٰ نیکی کے حوالے سے مومن پر ظلم نہیں فرماتا۔ دنیا میں بھی اس (مومن) کو اس (نیکی ) کا اجر دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا اجر دیا جاتا ہے۔ رہا کافر تو اس نے دنیا میں جو اللہ تعالیٰ کے لئے نیکیاں کی ہیں ان کا اجر اسے دنیا میں ہی دے دیا جائے گا اور جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہو گی جس کی اسے جزا دی جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
جب بندہ کوئی نیک عمل ( پابندی سے ) کر رہا ہو، پھر کوئی مرض، یا سفر اسے مشغول کر دے جس کی وجہ سے اسے وہ نہ کر سکے، تو بھی اس کے لیے اتنا ہی ثواب لکھا جاتا ہے جتنا کہ اس کے تندرست اور مقیم ہونے کی صورت میں عمل کرنے پر اس کے لیے لکھا جاتا تھا ۔ (سنن ابو داؤد،۳۰۹۱)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کےوقت مومن اور شام کےوقت کافر ہو گا، شام کےوقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہو گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا“ (ترمذی ،حدیث ٢١٩٥)
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نبویﷺ رشک کے قابل تو دو ہی (آدمی) ہیں۔ ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال دیا ہو اور وہ اسے رات دن (صدقہ و خیرات کرکے) خرچ کرتا ہے۔ [صحیح بخاری : 7529]
 

سیما علی

لائبریرین
ہم سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن حرب نے زبیدی سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور دوسرے لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں کھڑے ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی تو لوگوں نے بھی تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع اور سجدہ کر لیا تھا وہ کھڑے کھڑے اپنے بھائیوں کی نگرانی کرتے رہے۔ اور دوسرا گروہ آیا۔ (جو اب تک حفاظت کے لیے دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا بعد میں) اس نے بھی رکوع اور سجدے کئے۔ سب لوگ نماز میں تھے لیکن لوگ ایک دوسرے کی حفاظت کر رہے تھے۔
حدیث 944 البخاری
 

سیما علی

لائبریرین
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُا کَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِکَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَائَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْکِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَی أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَرَی إِنْ أَدْرَکَنِي ذَلِکَ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَی أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّی يُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَلِکَ
فتنوں کے ظہور کے وقت جماعت کے ساتھ رہنے کے حکم اور کفر کی طرف بلانے سے روکنے کے بیان میں
محمد بن مثنی عنزی، ولید بن مسلم، عبدالرحمن بن یزید بن جابر بسر بن عبیداللہ حضرمی، ابوادریس، حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام ؓ تو رسول اللہ ﷺ سے خیر و بھلائی کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں برائی کے بارے میں اس خوف کی وجہ سے کہ وہ مجھے پہنچ جائے سوال کرتا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم جاہلیت اور شر میں تھے اللہ ہمارے پاس یہ بھلائی لائے تو کیا اس بھلائی کے بعد بھی کوئی شر ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کیا اس برائی کے بعد کوئی بھلائی بھی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور اس خیر میں کچھ کدورت ہوگی میں نے عرض کیا کیسی کدورت ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا میری سنت کے علاوہ کو سنت سمجھیں گے اور میری ہدایت کے علاوہ کو ہدایت جان لیں گے تو ان کو پہچان لے گا اور نفرت کرے گا میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے بعد کوئی برائی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا ہاں جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہو کر جہنم کی طرف بلایا جائے گا جس نے ان کی دعوت کو قبول کرلیا وہ اسے جہنم میں ڈال دیں گے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ ہمارے لئے ان کی صفت بیان فرما دیں آپ ﷺ نے فرمایا ہاں وہ ایسی قوم ہوگی جو ہمارے رنگ جیسی ہوگی اور ہماری زبان میں ہی گفتگو کرے گی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اگر یہ مجھے ملے تو آپ ﷺ کیا حکم فرماتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت کو اور ان کے امام کو لازم کرلینا میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت ہو نہ کوئی امام۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر ان تمام فرقوں سے علیحدہ ہوجانا اگرچہ تجھے موت کے آنے تک درخت کی جڑوں کو کاٹنا پڑے تو اسی حالت میں موت کے سپرد ہوجائے۔
صیحیح مسلم - امارت اور خلافت کا بیان - حدیث نمبر 4784
 
مدیر کی آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک نہر پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے ڈیرے لگے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا اے جبرائیل! یہ نہر کیسی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حوض کوثر ہے ( جو اللہ نے آپ کو دیا ہے ) بخاری 4964
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھا اسے اس کے بدلے ایک نیکی ملے گی، اور ایک نیکی دس گنا بڑھا دی جائے گی، میں نہیں کہتا «الم» ایک حرف ہے، بلکہ «الف» ایک حرف ہے، «لام» ایک حرف ہے اور «میم» ایک حرف ہے“۔ (جامع ترمذی، ۲۹۱۰)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے، پھر اس میں سے پرند یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے
۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر ٢٣٢٠)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نےفرمایا :- دو کلمے جو اللہ تعالٰی کو محبوب ہیں، زبان پر ہلکے ہیں، میزان پر بھاری ہیں ۔ " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ " (صحیح بخاری، حدیث # ٧٥٦٣)
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ہر نبی کو ایسےمعجزات عطاکئےگئےجنہیں دیکھ کر لوگ ان پر ایمان لائےبعد کےزمانے میں انکا کوئی اثر نہ رہااور مجھےوحی قرآن کامعجزہ دیاگیا اسکا اثر قیامت تک باقی رہےگاقیامت کےدن میرےتابع فرمان لوگ دوسرےنبیوں کےتابع فرمانوں سے زیادہ ہونگے
(بخاری:4981)
 

سیما علی

لائبریرین
جس شخص نے کسی مسلمان کے عیب چھپائے تو اللہ پاک روز قیامت اس کی پردہ پوشی فرمائے گا -
بخاری
2442
 

سیما علی

لائبریرین
صدقہ آدمی کے گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے- ترمذی :
حدیث 2616
 

سیما علی

لائبریرین
حدیث نبویﷺ رشک کے قابل تو دو ہی (آدمی) ہیں۔ ایک وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن دیا اور وہ اس کی تلاوت رات دن کرتا رہتا ہے اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے مال دیا ہو اور وہ اسے رات دن (صدقہ و خیرات کرکے) خرچ کرتا ہے۔

[صحیح بخاری : 7529]
 

سیما علی

لائبریرین
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک نہر پر پہنچا جس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے ڈیرے لگے ہوئے تھے۔ میں نے پوچھا اے جبرائیل! یہ نہر کیسی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ حوض کوثر ہے ( جو اللہ نے آپ کو دیا ہے ) بخاری 4964
 

سیما علی

لائبریرین
مہمان کی میزبان کے لیے دعا اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَھُمْ فِیْمَا رَزَقْتَھُمْ وَاغْفِرْلَھُمْ وَارْحَمْھُمْ ’’اے اللہ! ان کے لیے ان چیزوں میں برکت عطا فرما جو تونے ان کو دیں اور انہیں معاف فرما اور ان پر رحم فرما۔‘‘ صحیح مسلم، الأشربۃ، باب استحباب وضع النوی خارج التمر، حدیث: 5328
 

سیما علی

لائبریرین
آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اُس شخص کے لیے (جنت کی) خوشخبری ہے جس کے نامہ اعمال میں استغفار کثرت سے پایا جائے گا ابن ماجہ شریف
 

سیما علی

لائبریرین
صحیح مسلم - امارت اور خلافت کا بیان - حدیث نمبر 4784
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُا کَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَيْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِکَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَائَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْکِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَی أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَرَی إِنْ أَدْرَکَنِي ذَلِکَ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَی أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّی يُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَلِکَ
فتنوں کے ظہور کے وقت جماعت کے ساتھ رہنے کے حکم اور کفر کی طرف بلانے سے روکنے کے بیان میں
محمد بن مثنی عنزی، ولید بن مسلم، عبدالرحمن بن یزید بن جابر بسر بن عبیداللہ حضرمی، ابوادریس، حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام ؓ تو رسول اللہ ﷺ سے خیر و بھلائی کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں برائی کے بارے میں اس خوف کی وجہ سے کہ وہ مجھے پہنچ جائے سوال کرتا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم جاہلیت اور شر میں تھے اللہ ہمارے پاس یہ بھلائی لائے تو کیا اس بھلائی کے بعد بھی کوئی شر ہوگا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں میں نے عرض کیا کیا اس برائی کے بعد کوئی بھلائی بھی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور اس خیر میں کچھ کدورت ہوگی میں نے عرض کیا کیسی کدورت ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا میری سنت کے علاوہ کو سنت سمجھیں گے اور میری ہدایت کے علاوہ کو ہدایت جان لیں گے تو ان کو پہچان لے گا اور نفرت کرے گا میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے بعد کوئی برائی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا ہاں جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہو کر جہنم کی طرف بلایا جائے گا جس نے ان کی دعوت کو قبول کرلیا وہ اسے جہنم میں ڈال دیں گے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ آپ ﷺ ہمارے لئے ان کی صفت بیان فرما دیں آپ ﷺ نے فرمایا ہاں وہ ایسی قوم ہوگی جو ہمارے رنگ جیسی ہوگی اور ہماری زبان میں ہی گفتگو کرے گی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ اگر یہ مجھے ملے تو آپ ﷺ کیا حکم فرماتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت کو اور ان کے امام کو لازم کرلینا میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت ہو نہ کوئی امام۔ آپ ﷺ نے فرمایا پھر ان تمام فرقوں سے علیحدہ ہوجانا اگرچہ تجھے موت کے آنے تک درخت کی جڑوں کو کاٹنا پڑے تو اسی حالت میں موت کے سپرد ہوجائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسولﷺ نے فرمایا جس شخص کو جمعہ کی ایک رکعت مل گئی اس شخص نے جمعہ پالیا ( یعنی اگر وہ دوسری رکعت میں بھی شامل ) ( ہوجائے تو اسکا جمعہ ادا ہوگیا ) [ سنن ابو نسائی : حدیث نمبر : 1428 ]
 
Top