آج کی حدیث

سیما علی

لائبریرین
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے ”رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ“ (اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ سے بچا)۔
صحیح - متفق علیہ

شرح
نبی ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے، اور بکثرت دعا کرتے تھے اس لیے کہ اس کے معانی دنیا اور آخرت کے تمام امور کو جامع ہیں۔ اس دعا میں ’’حسنۃ‘‘ سے مراد نعمت ہے، آپ دنیا اور آخرت دونوں کی نعمتیں اور جہنم سے نجات کی دعا مانگا کرتے تھے، دنیا کی بھلائی ہر مطلوب و مرغوب چیز کو مانگنا ہے اور آخرت کی بھلائی نعمتِ کبریٰ یعنی اللہ کی رضامندی اور جنت میں دخول، جہنم سے نجات یعنی کامل نعمتیں، خوف اور پریشانی کا ختم ہونا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
امام بخاری نے صحیح بخاری میں ایک طویل حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بروز محشر سارے لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ ہماری اپنے رب کے پاس شفاعت کیجئے۔ وہ کہیں گہ کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ ‘ وہ اللہ کے خلیل ہیں۔ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) ‘ ہاں تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ سے شرف ہم کلامی پانے والے ہیں۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) ‘ البتہ تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ چنانچہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں)‘ ہاں تم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس جاؤ۔ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں کہوں گا کہ (أنالها) میں شفاعت کے لیے ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں)
حوالہ: صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 7510

کہا خدا نے شفاعت کی پہل محشر میں
میرا حبیب کر ےکوئی دوسرا نہ کرے
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
إنَّ اﷲَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً، يُعْطَي بِهَا فِي الدُّنْيَا وَيُجْزَي بِهَا فِي الآخِرَةِ، وَأَمَّا الْکَافِرُ، فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا ﷲِ فِي الدُّنْيَا حَتَّي إذَا أَفْضَي إلَي الآخِرَةِ لَمْ يَکُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَي بِهَا
مسلم في الصحيح، 4 / 2162، الرقم : 2808

بیشک اللہ تعالیٰ نیکی کے حوالے سے مومن پر ظلم نہیں فرماتا۔ دنیا میں بھی اس (مومن) کو اس (نیکی ) کا اجر دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا اجر دیا جاتا ہے۔ رہا کافر تو اس نے دنیا میں جو اللہ تعالیٰ کے لئے نیکیاں کی ہیں ان کا اجر اسے دنیا میں ہی دے دیا جائے گا اور جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہو گی جس کی اسے جزا دی جائے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :- جو شخص اپنی روزی میں کشادگی چاہتا ہو یا عمر کی دارازی چاہتا ہو تو اسے چاہئیے کہ صلہ رحمی کرے۔

(صحیح بخاری حدیث # ٢٠٦٧)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص مر گیا اور وہ (یقین کے ساتھ) جانتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ جنت میں داخل ہو گا۔۔ (صحیح مسلم ،کتاب الایمان، ١٣٦)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول الله ﷺ نے فرمایا: کوئی اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک اپنی روزی پوری نہ کر لے، گو اس میں تاخیر ہو.. لہٰذا الله سے ڈرو، اور روزی کی طلب میں اعتدال کا راستہ اختیار کرو. صرف وہی لو جو حلال ہو، اور جو حرام ہو اسے چھوڑ دو.
ابن ماجہ 2144
 

سیما علی

لائبریرین
´ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎“۔

(سنن ابی داؤد۔ باب نمبر16۔حدیث نمبر2791)
 

سیما علی

لائبریرین
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان نے عمرو بن ابی عمرو کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ سعید بن ابی سعید المقبری کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس کے بارے میں مجھ سے دریافت نہیں کرے گا۔ کیونکہ میں نے حدیث کے متعلق تمہاری حرص دیکھ لی تھی۔ سنو! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے وہ شخص ہو گا، جو سچے دل سے یا سچے جی سے «لا إله إلا الله» کہے گا۔
حدیث نمبر 99
صحیح البخاری
 

سیما علی

لائبریرین
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ میں ہی (قربانی کا جانور) ذبح یا نحر کرتے تھے ۱؎۔
(سنن نسائی۔ باب نمبر48۔حدیث نمبر4371
 

سیما علی

لائبریرین
فرمانِ مصطفی ﷺ ہےجس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔۔!!!
(مسلم شریف، حدیث نمبر 91)
 

سیما علی

لائبریرین
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت ذبح کرو قربانی میں مگر مسنہ (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو) البتہ جب تم کو ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا جذعہ کرو۔“ (جو چھ مہینہ کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو)۔
(صحیح مسلم۔ باب نمبر35۔حدیث نمبر5082)
 

سیما علی

لائبریرین
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا ایک قسم اور ایک گواہ پر۔
(صحیح مسلم۔باب نمبر30۔حدیث نمبر4472
 

سیما علی

لائبریرین
6469 حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّح....

صحیح بخاری:
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب:صحت اور فراغت کے بیان میں)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺکا یہ فرمان کہ زندگی درحقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے۔تشریح : اس کتاب میں امام بخای نے وہ احادیث جمع کی ہیں جنہیں پڑھ کر دل میں رقت اور نرمی پیدا ہوتی ہے،رقاق رقیقۃ کی جمع ہے جس کے معنیٰ ہیں نرمی ، رحم ، شرمندگی، پتلاپن۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔ ”الرقاق والرقائق جمع رقیقۃ، وسمیت ھذہ الاحادیث بذالک لان فی کل منھا ما یحدث فی القلب رقۃ ، قال اھل اللغۃ الرقۃ الرحمۃ وضد الغلظ : یقال للکثیر الحیاء رق وجہہ استحیاء ۔ وقال الراغب : متی کانت الرقۃ فی جسم وضد ھا الصفاقۃ کثوب رقیق وثوب صفیق۔ ومتی کانت فی نفس فضدھا القسوۃ کرقیق القلب وقاسی القلب۔ “ ( فتح الباری ) یعنی رقاق اور رقائق رقیقہ کی جمع ہے اور ان احا دیث کو یہ نام اس وجہ سے دیاگیا ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک میں ایسی باتیں ہیں جن سے قلب میں رقت پیداہوتی ہے۔ اہل لغت کہتے ہیں رقت یعنی رحم ( نرمی ،غیرت ) اس کی ضد غلظ ( سختی ) ہے چنانچہ زیادہ غیرت مند شخص کے بارے میں کہتے ہیں حیاسے اس کا چہرہ شرم آلود ہوگیا۔ امام راغب فرماتے ہیں۔ رقہ کا لفظ جب جسم پر بولا جاتا ہے تو اس کی ضد صفاقہ ( موٹا پن ) آتی ہے، جیسے ثوب رقیق ( پتلا کپڑا ) اور ثوب صفیق ( موٹا کپڑا ) اور جب کسی ذات پر بولا جاتا ہے تو اس کی ضد قسوۃ ( سختی ) آتی ہے جیسے رقیق القلب ( نرم دل ) اور قاسی القلب ( سخت دل)‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
´رافع بن خدیج رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”فجر خوب اجالا کر کے پڑھو، کیونکہ اس میں زیادہ ثواب ہے“۔
(سنن ترمذی۔باب نمبر2۔حدیث نمبر154)
 

سیما علی

لائبریرین
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میرے پاس خیبر میں جو سو حصے ہیں اس سے زیادہ بہتر اور پسندیدہ مال مجھے کبھی بھی نہیں ملا، میں نے اسے صدقہ کر دینے کا ارادہ کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اصل روک لو اور اس کا پھل (پیداوار) تقسیم کر دو“۔
(سنن نسائی۔باب نمبر34۔حدیث نمبر3633
 

سیما علی

لائبریرین
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے زیادہ لائق قدر کوئی چیز نہیں“۔(سنن ابن ماجہ۔باب نمبر35۔حدیث نمبر3829)
 

سیما علی

لائبریرین
شروع اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان، رحم فرمانے والا ہے
اے پیغمبر (مسلمانوں سے کہہ دو کہ) جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو۔ اور خدا سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرو۔ (نہ تو تم ہی) ان کو (ایام عدت میں) ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ (خود ہی) نکلیں۔ ہاں اگر وہ صریح بےحیائی کریں (تو نکال دینا چاہیئے) اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ جو خدا کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ (اے طلاق دینے والے) تجھے کیا معلوم شاید خدا اس کے بعد کوئی (رجعت کی) سبیل پیدا کردے۔
(سورة الطلاق۔آیت نمبر1)
 

سیما علی

لائبریرین
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن کا نہانا ہر بالغ کو واجب ہے۔“(صحیح مسلم۔باب نمبر7۔حدیث نمبر1957)
 

سیما علی

لائبریرین
رسول اللہﷺنے فرمایا ( رات میں ) برتنوں کو ڈھانپ کر رکھو اور مشکوں کے منہ باندھ دیا کرو، گھر کے دروازے بند کر دیا کرو، اور چراغوں کو بجھا دیا کرو کیونکہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ چوہیا چراغ کی بتی کھینچ لے جاتی ہے اور گھر والوں کو جلا ڈالتی ہے۔ جامع ترمذی
 
Top