مقدس
لائبریرین
یہ آواز شاعری میں واقعی زبردست ہے لیکن اگر اسی کو ڈانٹتے ہوئے سنا جائے تو بس۔۔۔آخری بار مِلو، ایسے کہ جلتے ہوے دل
راکھ ہو جائیں، کوئی اور تمنا نہ کریں
چاکِ وعدہ نہ سلے، زخمِ تمنا نہ کھِلے
سانس ہموار رہے، شمع کی لَو تک نہ ہلے
باتیں بس اتنی کہ لمحے انھیں آ کر گن جائیں
آنکھ اٹھائے کوئی امّید تو آنکھیں چھِن جائیں
اُس ملاقات کا اِس بار کوئی وہم نہیں
جس سے اک اور ملاقات کی صورت نکلے
اب نہ ہیجان و جُنوں کا، نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدیدِ وفا کا، نہ شکایات کا وقت
لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ
اب جو کہنا ہو تو کیسے کوئی نوحہ کہیے؟
آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے
کل سے جو ہوگا اُسے کون سا رشتہ کہیے؟
پھر نہ دہکیں گے کبھی عارضِ و رُخسار، مِلو
ماتمی ہیں دَمِ رخصت در و دیوار، مِلو
پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو
ایک تو مصطفی زیدی کا یہ کلام جس کی وجہ سے مجھے یہ شاعر ہی اچھا لگتا ہے اوپر سے آواز ۔۔ ویسے مجھے حیرت ہو رہی ہے کہ میں نے یہ آواز سن رکھی ہے ۔ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوتا ہے میں آواز پہلے سے سن چکی ہوتی ہوں ۔۔۔خیر بہت اعلی ۔۔آخری بار ملو۔۔۔۔ شمع کی لو تک نہ ہلے ۔۔چاک ء وعدہ نہ سکے ۔۔زخم تمنا نہ سلے ۔۔ ماتمی ہیں دم رخصت درو دیوار ۔۔ملو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ کیا خوب جادو ہے آواز کا اور کلام کا۔۔ مسحور کن
ی