’لوگن‘ کی کہانی ’X-Men: Days of Future Past‘ کے آخر میں دکھائے جانے والے مستقبل کے چھ سال بعد کی ہے۔ (گو اس وضاحت میں بھی کچھ جھول موجود ہیں، تفصیل کے لیے یہاں دیکھیے۔)پہلی بات یہ کہ اس فلم کا ربط سابقہ فلمز میں کس سے جوڑا جائے۔ قریب تر ایکس مین ڈے آف فیوچر پاسٹ سے جوڑا جاسکتا ہے۔
کامِک سیریز ’اولڈ مین لوگن‘، جو اس فلم کی انسپریشن ہے، میں خود لوگن ہی ایکس-مینشن کے کئی میوٹنٹس کی موت کا ذمہدار تھا۔ البتہ فلم میں ایک مقام پر ریڈیو پر ایک خبر سنائی دیتی ہے کہ سال پہلے چارلس ایگزیوئیز کے دماغی دورے کے باعث چند میوٹنٹس مارے گئے تھے۔ عین ممکن ہے کہ دیگر میوٹنٹس کی موت بھی اسی طرح واقع ہوئی ہو۔لیکن کہیں وضاحت نہیں ملتی کہ اچانک ایسا کیا ہوا کہ باقی ایکس مین کہاں گئے۔
اس کے جسم میں موجود ایڈامینٹیئم کی وجہ سے، جو انسانی جسم کے لیے زہر ہے۔ لوگن کا جسم ایک عرصے تک اپنی طاقت کے باعث اِس دھات کے زہر کا مقابلہ کرتا رہا، لیکن وہ طاقت بھی بتدریج کمزور ہوتی گئی۔ (فلم کا یہ ڈائیلاگ بھی دیکھیے۔)اور لوگن کی بوڑھا نہ ہونے اور زخم فوراً ٹھیک ہونے والی طاقت کیوں ختم ہوگئی؟
یہ بات واقعی کچھ عجیب ہے۔ اس بارے میں یہاں بھی پڑھیے۔2009 والی ولورین میں ولیم اسٹرائیکر لوگن کو ایڈامینٹیئم کی گولی سے شوٹ کرتا ہے۔ لیکن وہ جانتا ہے کہ اس سے وہ مرے گا نہیں صرف اس کی یاداشت ختم ہوجائے گی۔
اور ہوتا بھی یہی ہے کہ ہیڈ شاٹ کے باوجود وہ زندہ رہتا ہے۔
لیکن اس لوگن میں بتایا گیا ہے کہ لوگن اس گولی سے ہلاک ہوسکتا ہے۔ اور ایسا ہی لوگن کے کلون ایکس 24 کے ساتھ ہوتا ہے کہ وہ ایڈامینٹئیم کی گولی سے ختم ہوجاتا ہے۔
بالکل واضح انداز میں نہیں بتایا گیا لیکن فلم کے ہنٹس اور کامکس سے پتا چلتا ہے کہ ایڈامینٹیئم جو لوگن کے اندر ہے وہ آہستہ آہستہ زہر کی طرح اس کی طاقت ختم کر رہا ہےلوگن کی بوڑھا نہ ہونے اور زخم فوراً ٹھیک ہونے والی طاقت کیوں ختم ہوگئی؟
باس بے بی دیکھی۔ بے حد مزہ آیا۔ فلم کے شروع میں بچوں کی پیدائش کے وقت چھان پٹک کا جو طریقہ دکھایا گیا ہے وہ انتہائی مزاخیہ ہے کہ کون سا بچہ میجنمنٹ کا بندہ ہے کونسا فیملی ٹائپ ہو گا اور کون سا کس شعبے میں جائے گا۔ بے بی کارپ سے آیا ہوا باس بے بی سب سے پہلے آتے ہی بڑے بھائی سے والدین کا پیار چھینتا ہے اور پھر چلاتا ہے اپنے شیطانی چکر۔ لیکن اصل میں تو وہ دنیا میں ایک خاص مشن لے کر آیا ہے۔
میرا بھی یہ فلم دیکھنے کا ارادہ ہے مگر ہمارے چھوٹے سے شہر میں ایسی فلمیں سینما میں دکھائی ہی نہیں جاتیں سو ڈی وی ڈی کا انتظار کر رہا ہوں۔ دوسری جنگ عظیم کے اہم ترینواقعات میں سے ہے یہ واقعہ۔
ڈنکرک۔
آئیمیکس پر تو نہیں دیکھ سکا، کہ شہر میں کوئی آئیمیکس سنیما ہی نہیں، لیکن مزا آیا۔ ڈاگفائٹس کے مناظر تو واقعی بڑی سکرین پر دیکھے جانے کے قابل ہیں۔ فلم کا سٹرکچر جنگ پر بننے والی روایتی فلموں سے کافی مختلف ہے، اور اسی لیے دلچسپ بھی۔
کرسٹوفر نولن کی فلم ہے، سو ڈرامائی انداز تو ہے ہی۔ فلم کی تاریخی صداقت کو ویسے سراہا گیا ہے۔ (خبردار: اس ربط میں سپائلرز ہیں!)فلم کے اشتہار تو کافی دیکھے، مگر جنگ پر بنی فلمیں عموماً حقیقت سے بہت دور ہوتی ہیں اور ڈرامائی انداز زیادہ۔ اس لیے دیکھنے کا دل نہیں کیا۔
مزے کی بات یہ ہے کہ فلم میں اس واقعے کے سیاسی منظرنامے کا ذکر نہیں ہے۔ نہ چرچل، نہ کسی وار رُوم میں بیٹھے جنرلز، حتّٰی کہ جرمن فوجی تک سکرین پر نظر نہیں آتے (چرچل کی مشہورِ زمانہ تقریر کا ذکر ہے، لیکن وہ بھی براہِراست نہیں)۔ فلم کا مرکز ڈنکرک کے ساحل پر پھنسے سپاہی ہیں اور اس بات کا سسپنس کہ فلم کے آخر تک ان میں سے کون بچ پاتا ہے۔دوسری جنگ عظیم کے اہم ترینواقعات میں سے ہے یہ واقعہ۔
واقعی ہی مزے دار ہےکل برٹش کونسل کی جانب سے فائینڈنگ نیور لینڈ دکھائی گئی۔
2004 کی فلم ہے لیکن ہم نے ابھی تک نہیں دیکھی تھی۔ مزے دار فلم ہے۔