نایاب
لائبریرین
بلاشبہ
محبت بارے خالص نسوانی جذبات و احساسات کی خوبصورت انداز میں بیان ،
صنف نازک جو کہ ممتا کے محبت بھرے جذبوں سے بھرپور ہوتی ہے ۔ ہر پل ہر لمحہ قربانی دینے کو جی جان سے تیار رہتی ہے ۔
وہ دکھ اذیت درد سب کچھ برداشت کرتی ہے ، محبت کو نبھاتی ہے
اور جب اسے احساس ہوجائے کہ اسے کھلونا جان کر محبت کے راگ پر صرف ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش ہے ۔
یہ آگہی اسے اک جانب تو اس کی ذات کو توڑ دیتی ہے ۔ اور دوسری جانب اسے سنگدلی کی انتہا پر مضبوطی سے قائم رہنے کی ہمت بھی دیتی ہے ۔
اور پھر یہ کسی کی نہیں سنتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں تک سوال ہے کہ کیا ہم اپنی بہنوں بیٹیوں کو " ایسی " محبت کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں ؟
محبت صرف محبت ہوتی ہے ۔ محبت تو خالق کو مخلوق سے ہوتی ہے ۔ محبت تو باپ کو بیٹی سے ہوتی ہے ۔ محبت تو بھائی کو بہن سے ہوتی ہے ۔ محبت کا جذبہ تو بلاتفریق جنس ہر کسی کو اپنی ذات کے مکمل ہونے کا احساس دیتا ہے ۔ اگر میں نے اپنی بہن بیٹی کو اپنی مکمل محبت سے نوازا ہوگا ۔ اسے اس کی ذات کا یقین دے رکھا ہوگا ۔ تو مجھے اس کی ذات سے کبھی " ایسی " محبت کا سامنا نہیں ہوگا جو مجھے اس مردانہ معاشرے میں شرمندگی سے دوچار کر دے ۔
مجھے اپنی بہن اپنی بیٹی پر مکمل یقین ہوگا کہ وہ کبھی " ایسی " محبت میں نہیں الجھے گی ۔ اگر اسے کسی سے کشش محسوس ہوگی تو وہ مجھے بنا جھجھکے بنا ڈرے اپنی محبت بارے آگہی دے گی ۔ اور اک شان سے اپنی محبت پائے گی ،
جو اسے صرف " جسم " سے منسوب جانتے ہیں ۔ اور یقین رکھتے ہیں کہ محبت ہوس کا دوسرا نام ہے ۔ وہ کبھی بھی اپنی بہن بیٹی بارے یہ آگہی برداشت نہیں کرتے ۔ اور نہ ہی ایسی اجازت دیتے ہیں ۔ یہ خود کو صنف نازک کا " خدا " مانتے ہیں ۔ ان کی نگاہ میں صنف نازک صرف اک جسم ہے ۔ اور اسے بھیڑ بکری کی مانند ہی جانیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کو اختلاف کا حق حاصل ہے
بہت دعائیں
محبت بارے خالص نسوانی جذبات و احساسات کی خوبصورت انداز میں بیان ،
صنف نازک جو کہ ممتا کے محبت بھرے جذبوں سے بھرپور ہوتی ہے ۔ ہر پل ہر لمحہ قربانی دینے کو جی جان سے تیار رہتی ہے ۔
وہ دکھ اذیت درد سب کچھ برداشت کرتی ہے ، محبت کو نبھاتی ہے
اور جب اسے احساس ہوجائے کہ اسے کھلونا جان کر محبت کے راگ پر صرف ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش ہے ۔
یہ آگہی اسے اک جانب تو اس کی ذات کو توڑ دیتی ہے ۔ اور دوسری جانب اسے سنگدلی کی انتہا پر مضبوطی سے قائم رہنے کی ہمت بھی دیتی ہے ۔
اور پھر یہ کسی کی نہیں سنتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں تک سوال ہے کہ کیا ہم اپنی بہنوں بیٹیوں کو " ایسی " محبت کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں ؟
محبت صرف محبت ہوتی ہے ۔ محبت تو خالق کو مخلوق سے ہوتی ہے ۔ محبت تو باپ کو بیٹی سے ہوتی ہے ۔ محبت تو بھائی کو بہن سے ہوتی ہے ۔ محبت کا جذبہ تو بلاتفریق جنس ہر کسی کو اپنی ذات کے مکمل ہونے کا احساس دیتا ہے ۔ اگر میں نے اپنی بہن بیٹی کو اپنی مکمل محبت سے نوازا ہوگا ۔ اسے اس کی ذات کا یقین دے رکھا ہوگا ۔ تو مجھے اس کی ذات سے کبھی " ایسی " محبت کا سامنا نہیں ہوگا جو مجھے اس مردانہ معاشرے میں شرمندگی سے دوچار کر دے ۔
مجھے اپنی بہن اپنی بیٹی پر مکمل یقین ہوگا کہ وہ کبھی " ایسی " محبت میں نہیں الجھے گی ۔ اگر اسے کسی سے کشش محسوس ہوگی تو وہ مجھے بنا جھجھکے بنا ڈرے اپنی محبت بارے آگہی دے گی ۔ اور اک شان سے اپنی محبت پائے گی ،
جو اسے صرف " جسم " سے منسوب جانتے ہیں ۔ اور یقین رکھتے ہیں کہ محبت ہوس کا دوسرا نام ہے ۔ وہ کبھی بھی اپنی بہن بیٹی بارے یہ آگہی برداشت نہیں کرتے ۔ اور نہ ہی ایسی اجازت دیتے ہیں ۔ یہ خود کو صنف نازک کا " خدا " مانتے ہیں ۔ ان کی نگاہ میں صنف نازک صرف اک جسم ہے ۔ اور اسے بھیڑ بکری کی مانند ہی جانیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کو اختلاف کا حق حاصل ہے
بہت دعائیں