ناصر علی مرزا
معطل
عربی میں جو لفظ فارسی سے یا سریانی سے، عبرانی سے، ہندی سے آئے ہیں؛ ان کے تلفظ اور معنی، دونوں کے تعین کا حق اب اہل عرب کو حاصل ہو گیا ہے، یا وہ الفاظ بہ دستور انھی دوسری زبانوں کے قاعدوں کے اسیر رہے ہیں؟۔۔۔انگریزی میں سیکڑوں ہزاروں لفظ لاطینی سے، یونانی سے، سنسکرت سے، عربی سے آئے ہیں؛ سب لفظوں کے تلفظ و معنی میں تصرف کا پورا حق انگریزوں کو حاصل ہو گیا ہے یا نہیں؟ یہ ظلم آخر اردو پر کب تک جاری رہے گا کہ جس لفظ کو وہ چاہے جتنا اپنا لے؛ لیکن اسے بولتے ہوئے ، وہ پابند دوسری زبانوں کی رہے گی، اور اس کی تذکیر و تانیث میں، اس کے اعراب میں، اس کی جمع بنانے میں، اسے حالت ترکیب میں لانے میں؛ اردو والے بے بسی سے منھ دوسروں کا ہی دیکھتے رہیں گے! ذرا کسی دوسری زبان والے کے سامنے یہ اصول بیان کرکے تو دیکھیے کہ لفظ آپ کا؛ لیکن اس کا املا، اس کا تلفظ، اس کی گرامر؛ سب دوسروں کی!
[ماہنامہ"تحریک" (دہلی)، جولائی 1964
[ماہنامہ"تحریک" (دہلی)، جولائی 1964