ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ ۔ ایک غزل آپ احباب کے ذوق کی نذر ۔ شاید کوئی شعر کام کا ہو ۔
غزل
٭٭٭
آخر میں کھلا آ کر یہ راز کہانی کا
انجام سے ہوتا ہے آغاز کہانی کا
اس عہدِ تصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا
تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
لے آتا ہے منظر پر،جب چاہے نیا کردار
رکھا ہے مصنف نے در باز کہانی کا
بننا ہی تھا آخر کو افسانۂ رسوائی
یاروں کو بنایا تھا ہمراز کہانی کا
مر کر بھی نہیں مرتے کردار محبت کے
رکھتا ہے انہیں زندہ اعجاز کہانی کا
افسانۂ ہستی میں وہ موڑ بھی آتا ہے
جب ساتھ نہیں دیتے الفاظ کہانی کا
٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016
٭٭٭
آخر میں کھلا آ کر یہ راز کہانی کا
انجام سے ہوتا ہے آغاز کہانی کا
اس عہدِ تصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا
تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
لے آتا ہے منظر پر،جب چاہے نیا کردار
رکھا ہے مصنف نے در باز کہانی کا
بننا ہی تھا آخر کو افسانۂ رسوائی
یاروں کو بنایا تھا ہمراز کہانی کا
مر کر بھی نہیں مرتے کردار محبت کے
رکھتا ہے انہیں زندہ اعجاز کہانی کا
افسانۂ ہستی میں وہ موڑ بھی آتا ہے
جب ساتھ نہیں دیتے الفاظ کہانی کا
٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016
آخری تدوین: