عبید انصاری
محفلین
غالبا ظہیر بھائی کا مسلک یہ ہے:آپ کے یہ الفاظ سوشل ڈسٹینس نہیں رکھ پا رہے۔
تو برائے وصل کردن آمدی
نے برائے فصل کردن آمدی
غالبا ظہیر بھائی کا مسلک یہ ہے:آپ کے یہ الفاظ سوشل ڈسٹینس نہیں رکھ پا رہے۔
اچھی ہے۔ روایتی مضامین اور مطالب ہیں جو بہت دفعہ پڑھنے کو ملتے ہیں۔احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ ۔ ایک غزل آپ احباب کے ذوق کی نذر ۔ شاید کوئی شعر کام کا ہو ۔
غزل
٭٭٭
آخر میں کھلا آکر یہ راز کہانی کا
انجام سے ہوتا ہے آغاز کہانی کا
اس عہدِتصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا
تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
لےآتا ہے منظر پر،جب چاہےنیاکردار
رکھا ہے مصنف نے در باز کہانی کا
بننا ہی تھا آخر کو افسانۂ رسوائی
یاروں کو بنایا تھا ہمراز کہانی کا
مرکربھی نہیں مرتےکردار محبت کے
رکھتا ہے انہیں زندہ اعجاز کہانی کا
افسانۂ ہستی میں وہ موڑ بھی آتا ہے
جب ساتھ نہیں دیتے الفاظ کہانی کا
٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016
نوازش! بہت شکریہ جناب! بہت ممنون ہوں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے!سبحان اللہ العظیم،ماشاء اللہ ،واہ !بہت شاندار !(تعریف کروں کیا اُس کی جس نے تمھیں بنایا)واقعی بہت خوبصورت غزل کہ بے اختیار آتش کا قول ذہن میں آیا: بندشِ الفاظ والا۔ایک بار پھر واہ!
عبید بھائی ، بلی کو دیکھتے کے ساتھ ہی جھٹ دینی سے مارنا ہوتا ہے ۔ ورنہ بعد میں اثر الٹا ہوجاتا ہے ۔مجھے معلوم ہوتا کہ آپ اتنی تعریف کریں گے تو میں "مرکربھی" کے بارے میں ضرور پوچھتا۔
ان ڈھیٹوں کو قرنطینہ میں ڈال کر سیدھا کردیجئے۔ آپ منتظم اعلیٰ ہیں ، کرسکتے ہیں ۔ مجھ سے تو اختیار گیا اب ۔آپ کے یہ الفاظ سوشل ڈسٹینس نہیں رکھ پا رہے۔
عبید بھائی، ویسے میرا اصل مسلک تو کچھ یوں ہے: من برائے غزل پوسٹن آمدمغالبا ظہیر بھائی کا مسلک یہ ہے:
تو برائے وصل کردن آمدی
نے برائے فصل کردن آمدی
اس کا حل یہی ہے کہ مصرعوں کی لمبائی کے چکر میں نہ پڑیں، یہ زحمت کتاب پبلش کرنے والے کو کرنے دیں۔عبید بھائی ، بلی کو دیکھتے کے ساتھ ہی جھٹ دینی سے مارنا ہوتا ہے ۔ ورنہ بعد میں اثر الٹا ہوجاتا ہے ۔
میری ایک بری عادت یہ ہے کہ ٹائپ کرنے کے بعد شعر کے دونوں مصرعوں کی لمبائی برابر کرنے کے چکر میں لفظوں کو آگے پیچھے کھینچتا دھکیلتا رہتا ہوں ۔ شاید اسی کوشش میں یہ گڑبڑ ہوجاتی ہے کہ جس کی نشاندہی آپ تمام حضرات نے کی ۔ کیا اس مسئلے سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ کو یا تابش بھائی کو ضرور علم ہوگا۔
نوازش، بہت شکریہ !اچھی ہے۔ روایتی مضامین اور مطالب ہیں جو بہت دفعہ پڑھنے کو ملتے ہیں۔
ردیف اور قافیہ البتہ اتنے مستعمل نہیں جو اس کلام کی خوبی ہے۔
پہلے شعر میں "آکر" کچھ عامیانہ لگ رہا ہے۔
'لے آتا ہے منظر پر جب چاہے' والے شعر میں شاید عروضی طور پر تو 'کردار' جائز ہو لیکن پڑھنے میں روانی کو متاثر کر رہا ہے۔
ان شاء اللہ بہت جلد تابش بھائی ۔اس کا حل یہی ہے کہ مصرعوں کی لمبائی کے چکر میں نہ پڑیں، یہ زحمت کتاب پبلش کرنے والے کو کرنے دیں۔
ظہیر بھائی میں نے آپ کی یہ غزل ’’ایک خوبصورت انتخاب‘‘کے عنوان سے شاعری اورمصوری کے زمرے میں نئی لڑی بنا کر بطورِ امیج پوسٹ کی ہے ۔۔۔۔ذرا آپ ملاحظہ فرمائیے گا اور اپنی رائے سے مطلع فرمائیے گا۔عبید بھائی ، بلی کو دیکھتے کے ساتھ ہی جھٹ دینی سے مارنا ہوتا ہے ۔ ورنہ بعد میں اثر الٹا ہوجاتا ہے ۔
میری ایک بری عادت یہ ہے کہ ٹائپ کرنے کے بعد شعر کے دونوں مصرعوں کی لمبائی برابر کرنے کے چکر میں لفظوں کو آگے پیچھے کھینچتا دھکیلتا رہتا ہوں ۔ شاید اسی کوشش میں یہ گڑبڑ ہوجاتی ہے کہ جس کی نشاندہی آپ تمام حضرات نے کی ۔ کیا اس مسئلے سے نجات پانے کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ کو یا تابش بھائی کو ضرور علم ہوگا۔
ظہیر بھائی میں نے آپ کی یہ غزل ’’ایک خوبصورت انتخاب‘‘کے عنوان سے شاعری اورمصوری کے زمرے میں نئی لڑی بنا کر بصورتِ امیج پوسٹ کی ہے ۔۔۔۔ذرا آپ ملاحظہ فرمائیے گا اور اپنی رائے سے مطلع فرمائیے گا۔
شکریہ خلیل بھائی استعانتِ خاص کا بہت بہت شکریہ۔ذیل میں اس کا لنک ملاحظہ فرمائیے
ایک خوبصورت انتخاب
نوازش! بہت شکریہ پیرزادہ صاحب !ما شاءاللہ بہت اچھا کہتے ہیں۔
بہت بہت شکریہ ! بڑی نوازش!کیا ہی کہنے ہیں۔
بہت خوب قبلہ
گلہائے تحسین قبول فرمائیے۔
جزاکم اللہ خیرا محترمی۔ الحمدللہ بخیر و عافیت ہوں۔ ان شاءاللہ تعمیل ہوگی۔بہت بہت شکریہ ! بڑی نوازش!
سخنوروں کی داد حوصلہ افزا ہوتی ہے ۔ ابنِ رضا آپ کو ایک عرصے بعد بزمِ سخن میں دیکھ کر خوشی ہوئی ۔ اللہ کریم سے امید ہے کہ سب کچھ بخیر و عافیت ہوگا ۔ گاہے بگاہے یہاں چکر لگاتے رہا کیجئے ۔ مجھ سمیت بہت سارے لوگوں کو خوشی ہوتی ہے ۔
احبابِ کرام ، محفل پر اپنا پرانا کلام لگانے کا سلسلہ ایک تعطل کے بعد پھر سے شروع کررہا ہوں ۔ نوید یہ ہے کہ اب سات آٹھ یا اتنی ہی اور غزلیں باقی بچی ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ ہی دنوں میں یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچے گا ۔ دو تین تازہ غزلیں بھی اپنی باری کا انتظار کرہی ہیں ۔ ۔ ایک غزل آپ احباب کے ذوق کی نذر ۔ شاید کوئی شعر کام کا ہو ۔
غزل
٭٭٭
آخر میں کھلا آ کر یہ راز کہانی کا
انجام سے ہوتا ہے آغاز کہانی کا
اس عہدِ تصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا
تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
لے آتا ہے منظر پر،جب چاہے نیا کردار
رکھا ہے مصنف نے در باز کہانی کا
بننا ہی تھا آخر کو افسانۂ رسوائی
یاروں کو بنایا تھا ہمراز کہانی کا
مر کر بھی نہیں مرتے کردار محبت کے
رکھتا ہے انہیں زندہ اعجاز کہانی کا
افسانۂ ہستی میں وہ موڑ بھی آتا ہے
جب ساتھ نہیں دیتے الفاظ کہانی کا
٭٭٭
ظہیرؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2016
بہت شکریہ سائرہ! بہت نوازش! اللہ آپ کو خوش رکھے!لاجواب! خاص طور پر یہ شعر
تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائیہم سب سے شئیر کرنے کا بے انتہا شکریہ۔ مزید شاعری کا انتظارہے گا۔
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
اس عہدِ تصنع کی ہر بات ہے پردوں میں
عنواں نہیں ہوتا اب غماز کہانی کا
تکرار بناتی ہے اب جھوٹ کو سچائی
تشہیر بدلتی ہے انداز کہانی کا
اس ترکیب سے مراد افسانہ زیست ہے؟افسانۂ ہستی