آرٹ فلموں پر تبصرے

Rashid Ashraf

محفلین
تلمیذ!
آپ اور زحال کس شہر میں ہیں ؟
کراچی کے ایسے کسی آؤٹ لیٹ کا پتہ بتانا جو فلمیں دوسرے شہر بھیجتے ہوں، اس لیے مشکل ہے کہ وہ آپ سے منہ مانگی رقم طلب کریں گے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ آپ کا کوئی شناسا کراچی آئے تو مجھ سے رابطہ کرلے۔ ایسا بیرون مملک میں مقیم احباب کے لیے بھی کئی بار کرچکا ہوں۔ فلمیں بہ آسانی ان تک پہنچ گئی تھیں۔
لنکس جمع ہوجانے دیں، شاید آپ کو اس کی حاجت بھی نہ رہے!
کل علی گڑھ کچھ کتابیں بھجوائی ہیں، مزے کی بات یہ ہےکہ دوائیں اور فملیں، ان دونوں کے علاوہ آپ کچھ بھی بجھوا سکتے ہیں۔ یہ مسعلہ درپیش نہ ہوتا تو مجھے کافی آسانی ہوجاتی، ممبئی سے فملیں منگوا لیتا۔
یہ بھی سب لیجیے کہ ان فلموں کے سب سے بڑے ڈسٹری بیوٹر
SHEEMARO
سے بھی بات کرچکا ہوں، ان کے پاس بھی یہ تمام فملیں تیار حالت میں دستیاب نہیں ہیں۔ بلکہ مینیجر نے تو یہ تک کہا کہ ان کی طلب تو یہاں (ہند) بھی نہیں ہے، آپ کے سر میں یہ سودا کیونکر سمایا ؟
 

Rashid Ashraf

محفلین
Immaculate Conception
میں ضیا محی الدین کی اداکاری عمدہ ہے۔ فلم میں چند مناظر قابل اعتراض ہیں لیکن اس کے باوجود سبجیکٹ قابل غور ہے۔ کراچی میں اس کی شوٹنگ ایک مزار پر ہوئی تھی۔ اس فلم کی ڈی وی ڈی بہترین پرنٹ کے ساتھ رینبو میں ایک جگہ دستیاب ہے۔

شبانہ اعظمی، نصیر، انو کپور کی ایک بہترین فلم "کھنڈر" ہے۔ مرنال سین کی فلم ہے --- عجیب فلم ہے۔ سب سے مختلف۔ دیکھنے والا دل مھٹی میں لیے دیکھتا رہتا ہے۔ انٹرنیٹ پر اس کے بارے میں تبصرہ ضرور پڑھیں۔ میں تو واقف بھی نہ تھا، خوش قسمتی سے ہمارا "ہرکارہ" خبر لایا --- ڈی وی ڈی شاید ہندوستان ہی سے آئی ہوگی کہ پرنٹ نہایت عمدہ اور شفاف ہے!
 

Rashid Ashraf

محفلین
بھائی تلمیذ و زحال!
manorama 6 feet under
شاید یہ دیکھی ہو آپ نے ، اگر نہیں تو میرے کہنے سے ضرور دیکھیں۔ ابھے دیول کی یہ خاص بات ہے کہ منفرد موضوع کی فملوں میں کام کرتا ہے۔ آپ انہیں آرٹ فلم قرار دے سکتے ہیں۔ زیر تذکرہ فلم میں خدا جانے ایسی کیا بات ہے کہ میں نے اسے درجنوں مرتبہ دیکھا ہے۔ یہ بات بھی عجیب ہے، پسند اپنی اپنی۔ میں اردو کے ایک مزاح نگار محمد خالد اختر کا اسیر ہوں جبکہ اکثریت انہیں پسند نہیں کرتی۔ علی گڑھ کے ایک پروفیسر صاحب کو چاکیواڑہ میں وصال ان کی فرمائش پر بھیجا تو انہیں بھی یہ پسند نہیں آیا جبکہ ادھر حال یہ ہے کہ فیض اسے اردو کا ایک بڑا ناول قرار نہ بھی دیتے، اس پر فلم بنانے کا ارادہ نہ بھی رکھتے، تب بھی ہم اس کے اسیر ہوتے۔
تو صاحب! پسند اپنی اپنی
بہرحال "منورما سکس فیٹ انڈر" دیکھیں، مایوس نہیں ہوں گے! راجھستان (جے پور) میں شوٹنگ ہوئی ہے! فلم بنانے والا اپنے مقصد میں کامیاب رہا ہے۔ 2007 کی فلم ہے، بہ آسانی مل جائے گی۔
ابھے دیول کی ایک اور فلم ہے "روڈ-دی موی" یہ بھی آرٹ فلم ہے۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
چند نام مزید نوٹ کیجیے:
ایک دن اچانک
کملا کی موت - مارک زبیر
کملا
سارانش - انوپم کھیر
ہولی - عامر خان - 1984 - اس وقت انہیں کوئی جانتا نہ تھا
یہ وہ منزل تو نہیں - اس میں حبیب تنویر ہیں - کہیے کچھ یاد آیا ؟ زیڈ اے بخاری کی خودنوشت "سرگزشت" میں ان کا تذکرہ ہے۔ نانا پاٹیکر کی فلم پرہار (آرٹ فلم) میں بھی تھے، مادھوری کے ابا کے کردار میں!

اوپر کی ایک پوسٹ میں میں نے اوم پوری کی ایسٹ از ایسٹ (1999) کا ذکر کیا ہے۔ کل رات پھر اسے دیکھا --- مزے دار فلم ہے۔ اس کے ابتدائی منظر میں آپ کو "مائنڈ یور لینگویج" کا مشہور کردار "رنجیت" نظر آئے گا ------ لیکن پہچاننا ذرا مشکل ہوگا، وہاں سردار جی بنا رہتا تھا، یہاں کلین شیو ہے۔

بھائی! ایک لکھنے والے کے ساتھ یہی مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ بہک کر کہیں سے کہیں جانکلتا ہے
امید ہے آپ بے مزہ نہ ہوئے ہوں گے!
 

Rashid Ashraf

محفلین
بھائی تلمیذ/زحال!
لنکس کا ذکر چلا ہے تو یو ٹیوب پر خاکسار کا مکمل نام اور ساتھ الف نون لکھ دیجیے، الف نون کے 12 نادر و نایاب پروگرامز دیکھنے کو ملیں گے، یہ کہیں اور نہیں ملیں گے، بازار میں دستیاب نہیں ہیں۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
"جانے بھی دو یارو" رہ ہی گئی۔۔۔۔۔ نصیر الدین شاہ، ستیش شاہ (فرح خان کا بھائی)، پنکج کپور
پنکج کپور کی مقبول کا نام رہ جاتا تو آرٹ فلموں کا تذکرہ ادھورا ہی رہ جاتا۔ یقیننا آپ نے دیکھی ہوگی۔ عرفان خان اور تبو۔۔۔۔!
نانا پاٹیکر کی ایک فلم تھی "ترکیب" ---- اس کی ڈی وی ڈی یہاں کراچی میں حال ہی میں آئی ہے

راجندر سنگھ بیدی کی 1970 میں بنائی فلم دستک کو اولین آرٹ فلموں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔ شاید کئی لوگوں نے اس کا نام بھی نہ سنا ہوگا۔ گزشتہ برس رینبو سینٹر کراچی میں یہ فلم آئی تھی۔ بلیک اینڈ وائٹ ہے، اس میں سنجیو کمار ہے جسے آپ شاید اپنا پسندیدہ اداکار مانتے ہوں گے۔ ان کے ساتھ تھیں ریحانہ سلطان۔ فلم بنا کر بیدی صاحب نے ایک تجربہ کیا تھا، ناکام ہوا۔ اسی اثناء میں ریحانہ کے ساتھ ان کا عشق چل پڑا اور تمام منزلیں طے کرڈالیں۔
اوپندر ناتھ اشک نے بیدی کے آخری دنوں سے متعلق اپنے مشہور و معروف 'بے رحم' مضمون میں اس بات کا خصوصی ذکر کیا ہے۔ یہ مضمون 2005 میں رسالہ آج میں شائع ہوا تھا۔ ریحانہ نے خوب چکر دیے اور پیسے اینٹھ کر بیدی صاحب کو چھوڑ گئی۔ پھر وہی ہوا جو منٹو نے آغآ حشر کے لازوال خاکے میں ایک کردار کی زبانی اول آخر کہلوایا تھا کہ "بڑھاپے کا عشق بڑا ظالم ہوتا ہے۔"
 

Rashid Ashraf

محفلین
انگریزی فلموں میں آرٹ فلمیں یقیننا بے شمار رہی ہوں گی لیکن خاکسار "امریکن بیوٹی" کو ایک خالص آرٹ فلم مانتا ہے
 

زبیر مرزا

محفلین
راشد بھائی رینبو سینٹر سے مجھے بھی کچھ ڈی-وی- ڈیز ملیں اس کے علاوہ کراچی میوزک سینٹر ( صدر) میں بھی کچھ اچھی فلمیں دستاب ہیں
ایک دوکان کلفٹن پر ہے نام اس وقت ذہن میں نہیں ان کے پاس انگریزی اور انڈین فلموں کی نایاب کلیکشین ہے-
آپ نے مرنال سین کی کھنڈر کا ذکر کیا اس فلم کی ٍفوٹوگرافی کمال کی ہے بیمار ماں کے ساتھ کھنڈر سے گھر میں رہتی شبانہ اعظمی اس فلم
میں چھائی نظرآتیں ہیں- ستم فلم نے میرا دل مٹھی میں رکھا سمیتا پاٹل اور وکرم کی فلم وفا اور دُکھ کی کہانی ہے جس میں سمیتا اپنے محبوب
شوہر کی فُٹ بال کے کھیل میں حریف ٹیم کے کھلاڑی وکرم کی فُٹ بال کی ضرب سے حادچاتی موت کا ذمہ دار وکرم کو سمجھتی اوراسے
خوب بُرابھلا کہتی ہے جس سے وکرم شدید احساس جرم کا شکار ہوکر ذہنی امراض کے ہسپتال جا پہنچتا ہے -
 

Rashid Ashraf

محفلین
نصیر الدین شاہ کی "اجازت" کا سارا حسن (بشمول منظر نگاری) اس کے آخری منظر میں ہے۔ رات بھر کی طوفانی بارش کے بعد ریلوے اسٹیشن پر صبح صادق کا منظر، سردی کا موسم، ریکھا اپنے سابقہ شوہر کے سوٹ کیس کی چیزوں کو درست کرتی ہوئی، گیلہ تولیہ، بکھرا سامان ---- بعد ازاں وہ منظر دیکھ کر تو فلم بینوں کے دل اچھل کر حلق میں آجاتے ہیں جب وہ اپنے سابقہ شوہر کے پیر چھوتی ہوئی، آنسو صاف کرتی ہوئی، چل دیتی ہے۔ نصیر الدین شاہ اسے دیکھتا رہتا ہے۔ اور اخیر میں اس کے موجودہ شوہر کا مڑ کر حیرت سے نصیر الدین شاہ کو دیکھنا۔
خاکسار نے گلزار صاحب سے عرض کیا کہ آپ کو کیا معلوم کہ اس منظر نگاری نے سینکڑوں میل دور بیٹھے ایک شخص کو کس حد تک لرزا کر رکھ دیا تھا۔

اسی طرح گلراز ہی کی "لیکن" ماورائی حقیقتوں کے موضوع پر بنائی گئی ایک نہ بھولنے والی فلم ہے۔ شوٹنگ کے لیے لوکیشنز کا انتخاب تو کوئی ان سے سیکھے۔ خاکسار کو ونود کھنہ زندگی میں کبھی اتنا قابل توجہ نہیں لگا جتنا کہ اس فلم میں اپنے کردار کو نبھانے کی وجہ سے لگا۔۔۔۔۔ گلزار کی موضوع پر گرفت کے کیا کہنے! "پیرا نارمل" موضوع کو اس طور نبھایا ہے کہ کہیں زیب داستاں کا شائبہ تک نہیں ہوتا، ہر چیز کا منطقی و سائنسی ثبوت ساتھ ساتھ دیتے چلے گئے ہیں، حوالے ہیں تو وہ مستند ہیں۔ ہر منظر گزشتہ سے پیوستہ اور مربوط۔۔۔۔۔۔!
امجد خان کے آخری وقتوں کی فلم ہے جب ان کا وزن کاس کے حادثے میں زخمی ہونے کے بعد جسم میں لوہے کی سلاخین ڈالے جانے کے سبب بہت زیادہ بڑھ گیا تھا۔ ایک منظر میں امجد خان پرانے قلعے کی بالکونی میں جانے کی کوشش کرتا ہے تو ونود کھنہ اسے روکتے ہوئے کہتا ہے:
"بس بس --- یورر ہیوی نیس، اس سے آپ کا بوجھ نہیں سہا جائے گا"
یور ہائی نیس کے بجائے یور ہیوی نیس، گلزار کی اپچ تھی لیکن افسوس کہ یہ فقرہ اس طرح سے ادا کیا گیا ہے کہ بہت کم دیکھنے والوں کی سمجھ میں آیا۔۔۔۔!

 

Rashid Ashraf

محفلین
راشد بھائی رینبو سینٹر سے مجھے بھی کچھ ڈی-وی- ڈیز ملیں اس کے علاوہ کراچی میوزک سینٹر ( صدر) میں بھی کچھ اچھی فلمیں دستاب ہیں
ایک دوکان کلفٹن پر ہے نام اس وقت ذہن میں نہیں ان کے پاس انگریزی اور انڈین فلموں کی نایاب کلیکشین ہے-
آپ نے مرنال سین کی کھنڈر کا ذکر کیا اس فلم کی ٍفوٹوگرافی کمال کی ہے بیمار ماں کے ساتھ کھنڈر سے گھر میں رہتی شبانہ اعظمی اس فلم
میں چھائی نظرآتیں ہیں- ستم فلم نے میرا دل مٹھی میں رکھا سمیتا پاٹل اور وکرم کی فلم وفا اور دُکھ کی کہانی ہے جس میں سمیتا اپنے محبوب
شوہر کی فُٹ بال کے کھیل میں حریف ٹیم کے کھلاڑی وکرم کی فُٹ بال کی ضرب سے حادچاتی موت کا ذمہ دار وکرم کو سمجھتی اوراسے
خوب بُرابھلا کہتی ہے جس سے وکرم شدید احساس جرم کا شکار ہوکر ذہنی امراض کے ہسپتال جا پہنچتا ہے -

جی ہاں! یہ دونوں فلمیں نہایت عمدہ ہیں
کلفٹن میں جس دکان کا ذکر آپ کررہے ہیں وہ بوٹ بیسن پر واقع ڈی وی ڈی مارکیٹ کے کارنر پر واقع سب سے بڑی دکان ہے
نام تو کبھی ذہن میں نہیں رہا لیکن وہاں سے ششی کپور کی ان کسٹڈی ملی تھی۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
اب آئیے ستیہ جیت رے کی "شطرنج کے کھلاڑی" کی جانب
شرم سے سر نہ جھکے تو اور کیا ہو --- یہ ہے ہماری سچی اور اصل تاریخ
خاکسار نے میاں محمد افضل کی لکھی ایک کتاب "سقوط بغداد سے سقوط ڈھاکہ تک" پڑھی تھی تب بھی یہی حال ہوا تھا۔
شہزادوں کو فکر تھی تو اس بات کی کہ ان کی شطرنج کا کیا ہوگا ؟ ادھر انگریزی فوجیں سر پر آن کھڑی ہوئی تھیں ۔۔۔۔ "جان عالم پیا" ہی تھے جو فکر مند تھے
اس میں پس پردہ آواز امیتابھ کی تھی!
 

Rashid Ashraf

محفلین
رینو سینٹر ہی مرکز ہے بھائی زحال
یہاں ایک دکاندار ہے، نام اس کا امام دین، ذہن جاتا ہے پنجابی کے شاعر امام دین کی لیکن یہ سندھی ہے، طرف، مقبولیت کے کیا کہنے، کوئی فلم ہو، اسے کہہ دو۔ یہی وہ شخص ہے جسے خاکسار نے "لائن" پر لگایا تھا اور اب الگ تھگ دکان میں آرٹ فلموں کا سب سے بڑا ذخیرہ لیے بیٹھا ہے۔ جینیسس یہی لایا تھا، بلڈ آف حسین اسی کی دریافت تھی۔
بلڈ آف حسین، ضیاء الحق کے دور میں بنی تھی اور بنانے والا ملک بدر ہوا تھا
علامتی فلم تھی، اس زمانے میں بڑا چرچا ہوا تھا -- عثمان پیرزادہ کا ایک "ہونق سا" بھائی ہے اس میں
 

زبیر مرزا

محفلین
شطرنج کے کھلاڑی ستیہ جیت رے کی واحد اُردو فلم ہے اُن کی دیگر تمام فلمیں بنگلہ میں ہیں - سنجیو کمار، سعید جعفری نے اس کے مکلمات
کی اداگی اور تلفظ کی صحت کا بے حد خیال رکھا - شبانہ اعظمی نے زودرنج بیوی کے کردار کو خوبصورتی سے نبھایا
 

زبیر مرزا

محفلین
راشد صاحب امام دین کی دوکان کس نام سے ہے؟ میں تو فی الحال نیویارک میں ہوں کراچی آؤں گا تو ضرور چکر لگاؤں گا وہاں
یہاں مین ہیٹن میں پسٹن جی ایک دوکان پر ملی جہاں شبانہ اعظمی کی دوکاندار کے ساتھ ان کی دوکان میں بنوائی ہوئی تصویر لگی تھی
پسٹن جی میری پسندیدہ فلموں میں سے ایک ہے میٹرک میں تھا جب پہلی بار گلشن اقبال کی وڈیو کی دوکان ماسٹروڈیو جس پر اُس وقت کافی
لاجواب آرٹ فلمیں تھیں پر سے حاصل کی اور فلم دیکھ کر صُدارا( پارسی جو کاٹن کی سفید قمیض گھر پر پہنتے ہیں) کی تلاش کا آغاز ہوا:)
جو آخر کار اسکول آف آرٹ کی ایک پارسی ہم جماعت نے اپنی اماں سے ہمارے لیے سلوائی اس وعدے کے ساتھ دیں کہ پہنانا ضرور
 

تلمیذ

لائبریرین
جناب راشد صاحب، 'انکش' اور 'صدمہ ' دیکھنےموقع نہیں ملا، البتہ' بھومیکا 'اور' منتھن' دیکھی تھیں۔ ایک فلم' گمن' بھی تھی۔ ' پشپک' نظر سے نہیں گذری لیکن سنجیو کمار اور موسمی کی' کوشش' دیکھی تھی جس میں دونوں نےگونگوں کا کردار ادا کیا تھا۔ اور کیا خوب کردار نگاری کی تھی۔

بہر حال جی، اچھی کتابوں اور خوش نوشتوں کے عمدہ ذوق کے ساتھ آرٹ فلموں کے بارے میں آپ کا وقیع علم متاثر کن اور قابل رشک ہے۔معلومات میں شراکت جاری رکھئے گا۔

رینبو سنٹر کا ذکر کرنے کا شکریہ، اپنا ہرکارہ دوڑاتا ہوں، دیکھیں کون کون سے گوہر نکال کے لاتا ہے!!
 

Rashid Ashraf

محفلین
راشد صاحب امام دین کی دوکان کس نام سے ہے؟ میں تو فی الحال نیویارک میں ہوں کراچی آؤں گا تو ضرور چکر لگاؤں گا وہاں
یہاں مین ہیٹن میں پسٹن جی ایک دوکان پر ملی جہاں شبانہ اعظمی کی دوکاندار کے ساتھ ان کی دوکان میں بنوائی ہوئی تصویر لگی تھی
پسٹن جی میری پسندیدہ فلموں میں سے ایک ہے میٹرک میں تھا جب پہلی بار گلشن اقبال کی وڈیو کی دوکان ماسٹروڈیو جس پر اُس وقت کافی
لاجواب آرٹ فلمیں تھیں پر سے حاصل کی اور فلم دیکھ کر صُدارا( پارسی جو کاٹن کی سفید قمیض گھر پر پہنتے ہیں) کی تلاش کا آغاز ہوا:)
جو آخر کار اسکول آف آرٹ کی ایک پارسی ہم جماعت نے اپنی اماں سے ہمارے لیے سلوائی اس وعدے کے ساتھ دیں کہ پہنانا ضرور

امام دین کی دکان کا کوئی نام نہیں ہے، بادشاہ آدمی ہے ۔۔۔۔ ہر وقت کسی نہ کسی ادھیڑ بن میں لگا رہتا ہے۔ جب آپ کراچی آئیں تو مجھ سے رابطہ کرلیجے گا۔ دکان پہلی منزل پر واقع ہے، اس کا موبائل فون نمبر بھی دوں گا۔
پسٹن جی پر کا صرف ذکر کیا تھا میں نے، تفصیل سے نہیں لکھا -- بس اتنا کہوں گا کہ گزشتہ ہفتے اسے شاید 10 ویں بار دیکھا تھا۔
 

Rashid Ashraf

محفلین
جناب راشد صاحب، 'انکش' اور 'صدمہ ' دیکھنےموقع نہیں ملا، البتہ' بھومیکا 'اور' منتھن' دیکھی تھیں۔ ایک فلم' گمن' بھی تھی۔ ' پشپک' نظر سے نہیں گذری لیکن سنجیو کمار اور موسمی کی' کوشش' دیکھی تھی جس میں دونوں نےگونگوں کا کردار ادا کیا تھا۔ اور کیا خوب کردار نگاری کی تھی۔

بہر حال جی، اچھی کتابوں اور خوش نوشتوں کے عمدہ ذوق کے ساتھ آرٹ فلموں کے بارے میں آپ کا وقیع علم متاثر کن اور قابل رشک ہے۔معلومات میں شراکت جاری رکھئے گا۔

رینبو سنٹر کا ذکر کرنے کا شکریہ، اپنا ہرکارہ دوڑاتا ہوں، دیکھیں کون کون سے گوہر نکال کے لاتا ہے!!

ہرکارے کو رینبو سینٹر کی پہلی منزل پر امام دین کے پاس بھیج دیجیے گا، مراد بر آئے گی
پشپک اور صدمہ بہ آسانی مل جائیں گی۔ آپ دیکھ کر مدتوں یاد رکھیں گے
 

Rashid Ashraf

محفلین
چند نام مزید نوٹ کیجیے:
سرگئی - یہ اوم پوری کی فلم ہے، شاید ایک گھنٹے کا دورانیہ ہے۔ نچلی ذات والے اچھوتوں پر بنی ہے۔ یہ کسی بہت بڑے ڈائرکٹر کی فلم ہے، آج شام کو دیکھ کر مزید تفصیل لکھوں گا
آگھاٹ - اوم پوری
چشم بدور - فاروق شیخ، دپتی نول
گدھ - اوم پوری
 

Rashid Ashraf

محفلین
زحال و تلمیذ صاحب!
گزشتہ کسی پوسٹ میں 1983 میں بنی آرٹ فلم "کتھا" کا ذکر ہوا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ ایک انتہائی عمدہ اور دلچسپ فلم ہے۔ ممبئی کی چال کی زندگی کی عکاسی یوں تو کئی فلموں میں کی گئی ہے لیکن کتھا میں اسے نہایت عمدگی سے دکھایا گیا ہے۔ کتھا کی ڈائرکٹر
Sai Paranjpe
ہیں۔ ان کے کریڈٹ پر مزید چند آرٹ فلمیں بھی ہیں اور سب کی سب معیاری۔ ایک سے تو آپ بخوبی واقف ہیں۔۔۔۔ "اسپرش"۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ میری پسندیدہ ترین فلم "دشا" بھی ان ہی کی بنائی ہوئی ہے۔ فاروق شیخ اور دپتی نول کی "چشم بدور" نہایت مزے دار ہے۔ یہ بھی
Sai Paranjpe
کی فلم ہے۔
ایک دلچسپ بات بتاتا چلوں ۔۔۔۔ اسپرش بنی اور
Sai Paranjpe
کے سمیتا پاٹل سے اچھے تعلقات میں جھول آگیا۔ سمیتا کو ایسا محسوس ہوا کہ
Sai Paranjpe
کو ان سے فلم کے مرکزی کردار کے لیے پوچھنا چاہیے تھا۔ یہ کردار شبانہ اعظمی نے ادا کیا تھا۔ ایک انٹرویو میں
Sai Paranjpe
یہ بات بتاتے ہوئے رو پڑی تھیں۔
کتھا اور چشم بدور میں مختصر رولز میں
Sai Paranjpe
کی بیٹی ونی سائی پرانجپائی نے کام کیا تھا۔ ان دنوں یہ ہاوس وائف ہیں۔ ان کی شادی نانا پاٹیکر کی آرٹ فلم "پرہار" کے مرکزی کرداد ادا کرنے والے اداکار سے ہوئی تھی۔
کتھا میں دپتی نول کے باپ کا کردار ادا کرنے والے صاحب آپ کو یاد ہوں گے۔ بھاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کا اصلی نام ارون تھا۔ یہ
Sai Paranjpe
کے حقیقی شوہر تھے۔ کتھا میں کام کرتے وقت ان کی
Sai Paranjpe
سے علاحدگی ہوچکی تھی۔ ان کا انتقال 1992 میں ہوا تھا۔
 
Top