آزادی ۔۔۔ مگر کس سے ؟

arifkarim

معطل
آپ اسوقت کہاں تھے عارف ؟ اسوقت سمجھا دیتے تو دونوں ملکوں میں ایسی کشدگی پروان نہ چڑھتی ۔ ۔:grin:

میں اسوقت پیدا نہیں ہوا تھا! :grin:

تاہم میرے خیال میں انڈیا کے حکمرانوں نے انڈیا کے مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں کیا بلکہ انہیں مزید پستی کی طرف دھکیلا ہے۔
جب مسلمانان ہند اول دن سے ہی ہندوؤں سے خار کھائے بیٹھے ہیں‌تو بھارتی حکمرانوں کو کسی خاص طبقہ ہندوستان کی پرواہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ نیز آجکل ویسے بھی انڈیا کی پیشتر آبادی غربت و پسماندگی میں مبتلا ہے جسمیں ہندو، مسلمان، سکھ، بدھ، عیسائی سب شامل ہیں!
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں اسوقت پیدا نہیں ہوا تھا! :grin:


جب مسلمانان ہند اول دن سے ہی ہندوؤں سے خار کھائے بیٹھے ہیں‌تو بھارتی حکمرانوں کو کسی خاص طبقہ ہندوستان کی پرواہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ نیز آجکل ویسے بھی انڈیا کی پیشتر آبادی غربت و پسماندگی میں مبتلا ہے جسمیں ہندو، مسلمان، سکھ، بدھ، عیسائی سب شامل ہیں!

بھائی دونوں ایک دوسرے سے خار کھائے بیٹھے تھے۔ مسلمان تو ویسے ہی صرف مسلمان ہونے کے ناتے ہر قوم کو نیچ ہی سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کی ہر جگہ یہی فطرت ہے۔ کیا آپ یہودیوں پر خار نہیں کھاتے؟ صرف اس لئے کہ آپ مسلمان ہیں اور ارفع و اعلیٰ ہیں۔ لیکن ہندوؤں کو بہرحال اس بات کی خار تھی کہ مسلمانوں نے صدیوں ان پر حکومت کی ہے اور یہ خار ابھی بھی باقی ہے۔
 

arifkarim

معطل

بھائی دونوں ایک دوسرے سے خار کھائے بیٹھے تھے۔ مسلمان تو ویسے ہی صرف مسلمان ہونے کے ناتے ہر قوم کو نیچ ہی سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں کی ہر جگہ یہی فطرت ہے۔ کیا آپ یہودیوں پر خار نہیں کھاتے؟ صرف اس لئے کہ آپ مسلمان ہیں اور ارفع و اعلیٰ ہیں۔ لیکن ہندوؤں کو بہرحال اس بات کی خار تھی کہ مسلمانوں نے صدیوں ان پر حکومت کی ہے اور یہ خار ابھی بھی باقی ہے۔

جی نہیں۔ اسلام میں ہر مذہب، رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے انسان کو یکسانیت کا درجہ دیا گیا ہے۔ کیا آپنے آنحضورؓ کا خطبہ حجۃ الوداع نہیں پڑھا؟!
جو مسلمان دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کو کمتر سمجھتے ہیں ، وہ اپنی ہی تعلیم سے دوری کا سبب ہے۔ اسلام دین فطرت ہے۔ اگر مسلمان بھی دوسرے انسانوں کی طرح ایک دوسرے سے خار کھانے لگیں تو ہم میں اور دوسرے مذاہب میں‌کیا فرق رہ جاتا ہے؟
باقی جہاں تک ہندوؤں کا مسلمانوں سے خار کھانا ہے تو ان پر مسلمانوں سے پہلے بھی بہت سی غیر قومیں حکومت کر چکی ہیں۔ فرق صرف اتنا سا ہے کہ صرف مسلمان ہی انکے درمیان ابھی تک موجود ہیں!
 

زونی

محفلین
میں اسوقت پیدا نہیں ہوا تھا! :grin:


جب مسلمانان ہند اول دن سے ہی ہندوؤں سے خار کھائے بیٹھے ہیں‌تو بھارتی حکمرانوں کو کسی خاص طبقہ ہندوستان کی پرواہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ نیز آجکل ویسے بھی انڈیا کی پیشتر آبادی غربت و پسماندگی میں مبتلا ہے جسمیں ہندو، مسلمان، سکھ، بدھ، عیسائی سب شامل ہیں!





یہ آپ سے کس نے کہا کہ مسلمان ہندوؤں سے خار کھائے ہوئے تھے ؟

دوسرا آپ نے خود ہی کہا کہ بھارتی حکمرانوں کو کسی خاص طبقہ کی پرواہ کی ضرورت نہیں ھے ، اس لحاظ سے تو پاکستان کا وجود اپنی دلیل آپ ھے ، کیا غلط کہا ؟
 

طالوت

محفلین
مسلم اگر ہندوؤں سے خار کھائے بیٹھے ہوتے تو ہزار سالہ حکومت کے باوجود اقلیت میں نہ ہوتے ۔ یہ ساری خاری انگریزوں کے بعد کی ہے ۔ اور کیوں ہے اس پر کیا بحث کرنی ۔ تقسیم صرف مسلمانوں کی وجہ سے عمل میں نہیں آئی ۔ مرکزی رہنما خصوصا قائد اور علامہ پہلے دن سے متحدہ ہندوستان کے حامی تھے ۔ یہ ہندوؤں کی مسلم "دوست" پالیسیوں کی وجہ سے اس کی نوبت آئی اور یہی وہ پالیسیاں ہیں جنھوں نے مسلمانوں کو خار کھانے پر مجبور کیا ۔ تقسیم کے حوالے سے جسونت سنگھ کی ایک کتاب منظر عام پر آ رہی ہے ۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
مسلم اگر ہندوؤں سے خار کھائے بیٹھے ہوتے تو ہزار سالہ حکومت کے باوجود اقلیت میں نہ ہوتے ۔ یہ ساری خاری انگریزوں کے بعد کی ہے ۔ اور کیوں ہے اس پر کیا بحث کرنی ۔ تقسیم صرف مسلمانوں کی وجہ سے عمل میں نہیں آئی ۔ مرکزی رہنما خصوصا قائد اور علامہ پہلے دن سے متحدہ ہندوستان کے حامی تھے ۔ یہ ہندوؤں کی مسلم "دوست" پالیسیوں کی وجہ سے اس کی نوبت آئی اور یہی وہ پالیسیاں ہیں جنھوں نے مسلمانوں کو خار کھانے پر مجبور کیا ۔ تقسیم کے حوالے سے جسونت سنگھ کی ایک کتاب منظر عام پر آ رہی ہے ۔
وسلام

طالوت، آپکی بات درست ہے۔ لیکن جہاں تک مسلمانوں یا کسی بھی اور مذہبی گروہ کے اقلیت ہونے کا سوال ہے، یہ خیالات یقیناً انگریز کی طرف سے آئے ہیں۔ کسی کتاب میں اور کسی قانون میں یہ نہیں لکھا کہ کسی بھی علاقہ کی باگ دوڑ وہاں‌پر موجود ’’اکثریت‘‘ والی قوم کے پاس ہونا لازمی ہے۔ پاکستان اور بھارت کا قیام اسی جمہوریتی نظام کی بھینٹ چڑھ گیا تھا کیونکہ کانگریس آزادی کے بعد بھی ہندوستان کیلئے وہی برطانوی پارلیمانی نظام اپنانا چاہتے تھے جسنے پہلے دن سے ہی ہندوستان میں تفریق کی آگ لگارکھی تھی۔اور ظاہر ہے چونکہ اس ’’جمہوری‘‘ نظام میں اکثریت یعنی ہندوؤں کازیادہ مفاد تھا اسلئے مسلمانوں کو وہاں سے الگ ہونا ایک فطری عمل تھا۔۔ دوسری طرف علامہ اقبال اور قائد اعظم اسلامی اصولوں پر ایک ریاست کے قیام کے خواہاں تھے، جسکا اثبوت قائد اعظم کا پاکستان کا پہلا گورنر ہونا شاہد ہے۔ باقی پارٹی بازی اور پارلیمانی نظام لیاقت علی خان کے زمانے کی ایجادات ہیں، جب برطانوی راج ایک دوسری شکل میں ہم پر مسلط کر دیا گیا تھا!
 
Top