شاہنواز عامر
معطل
آخر پاکستان کو توڑ کر کیا ملے گا اگر بلوچستان الگ بھی ہوا تو اس کا انتظام کون سنبھالے گا ان کے پاس تو کھیتی باڑی نہیں ہے پانی نہیں ہے اور بھی کئی مسائل ہیں اور کس کے ساتھ ملے گا انڈیا کے ساتھ یا سامراجی طاقتوں کے ساتھ
اسی سوچ نے تو ہمیں تباہ کیا ہے ۔کہ یہ بھی ہمارا مسئلہ نہیں ہے اور وہ بھی ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔تو آخر ہمارا مسئلہ ہے کیاسوچنے والی بات ہے لیکن بلوچستان والوں کی۔
بلوچستان کو دشمنان اسلام اور دشمنان پاکستان علیحدہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کی نظر گوادر ،ایران اور متحدہ عرب امارات ، وسطی ایشیا پر لگی ہوئی ہیں ۔ یہ تاثر کہ بلوچ عوام علیحدگی چاہتے ہیں بالکل غلط ہے ۔یہ اسی طرح کی منافرت پھیلا رہے ہیں جس طرح کی مذہب میں پھیلا رہے ہیں ۔اب اس کی مماثلت بنگلہ دیش سے نہیں کی جاسکتی بنگلہ دیش کا مطالبہ قرار داد پاکستان کے تحت صوبوں کے حقوق کا تھا مگر مغربی پاکستان کی سامرجی قوتوں نے اغیار کی نمک حلالی کا خوب حق ادا کیا ۔مارچ 1971میں مغربی پاکستان کی یونیورسٹیوں ،کالجوں کے پروفیسر مشرقی پاکستان خیر سگالی کے جذبے کے تحت گیا تو وہاں تقریباَ سب کا یہی بیان تھا کہ علیحدگی کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔1965 کی جنگ میں ایم ایم عالم ،رفیقی شہید،علاوالدین بچ ، تواب ،سیف الاسلام جیسے لڑاکا ہوا بازووں نے بہادری کا بے مثال مظاہرہ کیا ان غازیوں کو 1971 کی جنگ میں ہم نے گرفتار کرلیا ۔ایم ایم عالم کہتے رہے کہ میری ماں بہنوں کو اپنے پاس رکھو مگر مجھے جنگ میں شریک ہونے دو ۔یہ تو تھا ہمارا رویہآخر پاکستان کو توڑ کر کیا ملے گا اگر بلوچستان الگ بھی ہوا تو اس کا انتظام کون سنبھالے گا ان کے پاس تو کھیتی باڑی نہیں ہے پانی نہیں ہے اور بھی کئی مسائل ہیں اور کس کے ساتھ ملے گا انڈیا کے ساتھ یا سامراجی طاقتوں کے ساتھ
شکر ہے کہ اللہ نے آپ کی پیشین گوئی کی لاج نہیں رکھیجیسا کہ اس فورم پر سب سے پہلے بلوچستان کا مسئلہ میں نے اجاگر کیا تھا اور اب میری پیشنوگئیوں کے مطابق بلوچستان تقریباً ہاتھ سے نکل ہی گیا تھا جس کا نتیجہ وہاں ٹارگٹ کلنگ کا ہونا اور غیر بلوچوں کے ساتھ ناروا سلوک یہ سب میں پہلے ہی گوش گزار کرچکا ہوں اب تو یہ حال ہے کہ کوئی غیر بلوچ بلوچستان کا سفر کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا اس کا نتیجہ آپ نے بلوچستان میں گورنر راج صورت میں دیکھ ہی لیا ہے اب بھی ارباب اختیار نے ہوش کے ناخن نہیں لئے تو ہمارا معدنیات سے مالامال بازو مشرقی پاکستان سے بنگلہ دیش کے سفر کی دوری سے چند گز کے فاصلہ پر ہے
قبلہ،محبوب ملک صاحب میرے دوست ہیں اور میرے کہنے پر انہوں نے محفل جوائن کی لیکن شمشاد بھائ کی ڈانٹ کے بعد وہ ایسے دلبرداشتہ ہوئے کہ انہوں نے یہاں آنا ہی چھوڑ دیا۔ انکا کہنا تھا کہ جسکا تعارف ہو رہا ہے صرف اسے حق پہنچتا تھا کہ وہ سوال کرنے پر اعتراض کرے۔
بجا فرمایا محترم دوست!میں نے متعلقہ دھاگے شمشاد بھائ کے اس رویے پر احتجاج بھی کیا لیکن شمشاد بھائ نے جواب یا وضاحت کرنا شاید مناسب نہیں جانا۔ شمشاد بھائ محفل کے روح رواں اور سینئر ممبر ہیں اور ہم جی جان سے احترام کرتے ہیں لیکن شکایت کرنے اور اختلاف رکھنے کا جمہوری حق محفوظ رکھتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ جسکا تعارف ہو رہا ہے صرف اسے حق پہنچتا تھا کہ وہ سوال کرنے پر اعتراض کرے
بلوچستان میں پختونوں اور پنجابیوں کی اکثریت زیادہ ہے یہ میں پہلی بار سن رہا ہوںاصل باہر والوں نے غیر منقسم ہندوستان پر حملے کئے اور مقامی لوگوں کو زور زبردستی اپنے ساتھ ملا کر ان سے غلامانہ رویہ رکھا اور وہ بیچارے اقلیت میں چلے گئے دیکھا جائے تو بلوچستان میں آزادی مانگنے والوں کی اکثریت کم ہے اور پختونوں اور پنجابیوں کی اکثریت زیادہ ہے تو پھر آزادی کس کو مانگنی چاہیے