حسان خان
لائبریرین
چلئے قائد کی قوم پرستی اعلیٰ و ارفع تھی جبکہ بلوچوں کی نیچ۔ ہیں تو دونوں قوم پرست۔
فرق بہرحال ہے
چلئے قائد کی قوم پرستی اعلیٰ و ارفع تھی جبکہ بلوچوں کی نیچ۔ ہیں تو دونوں قوم پرست۔
چلئے پھر آپ قوم پرستی کے خلاف تو نہ ہوئے۔فرق بہرحال ہے
چلئے پھر آپ قوم پرستی کے خلاف تو نہ ہوئے۔
سب کچھ دیا ان کو مگر ان کے سرداروں نے انہیں کچھ نہ دیا۔ اگر ان کے سردار ان کو غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں تو اس میں پاکستان کا کیا قصور؟زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں وہ حقیر ترین نہ ہوں۔ کونسا پہلو ایسا نہیں جہاں ان سے ذیادتی نہ کی گئی ہو۔ ان کی معدنیات سے ہم لاہور کراچی میں مستفید ہو لیتے ہیں اور ان کو مونگ پھلی کے دانوں پر ٹرخا دیا جاتا ہے۔ سب کچھ تو سامنے ہے۔
وہ نفرت نہ کریں تو کیا پھول نچھاور کریں ؟
عزیزم! بے شک ہر قوم پرست کو اپنی قوم پرستی سے ہی ہمدردی ہوتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی ایسا قوم پرست دیکھا جو غیر کی قوم پرستی کے بارے میں پرجوش ہو۔hmmmm چلیں ایسا کہہ لیجیے کہ میرے دل میں ایک عقلی حد تک مسلم قوم پرستی کے لیے ہمدردیاں ہیں (حالانکہ مزے کی بات یہ ہے کہ میں ہر قسم کے عقائد سے عاری نرا غیر مذہبی شخص ہوں) لیکن نژادی اور نسلی قوم پرستی کے لیے کوئی ہمدردی نہیں۔
ایک عامل کی وجہ دوسرا متوازی عامل نہیں ہوتا۔سب کچھ دیا ان کو مگر ان کے سرداروں نے انہیں کچھ نہ دیا۔ اگر ان کے سردار ان کو غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں تو اس میں پاکستان کا کیا قصور؟
کراچی میں ان کے سرداروں نے محلات بنا لیے۔ جبکہ وہاں ان سے ایک اسکول نہ بن سکا۔۔ کمال ہے۔۔۔
عزیزم! بے شک ہر قوم پرست کو اپنی قوم پرستی سے ہی ہمدردی ہوتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی ایسا قوم پرست دیکھا جو غیر کی قوم پرستی کے بارے میں پرجوش ہو۔
کسی بھی قوم کی قوم پرستی کی بنیاد افسانوی تاریخ نہیں ہوتی۔جناب مسلم قوم پرستی کسی افسانوی تاریخ پر منبی نہیں ہے، اس کے پیچھے دنیا بھر کے مسلمانوں کے تاریخی تجربات ہیں، کیونکہ جدیدیت (modernity) سے پہلے مسلمانوں میں کسی قومی ریاست کا تصور ہی نہیں تھا، اور وہ البانیہ سے لے کر برونئی تک صرف مسلم تھے۔ اس لیے میں اس کو بہت حد تک تاریخی تجربات کی بنا پر منطقی مانتا ہوں۔ ہاں نژادی قومی پرستی کے لیے آپ کو افسانے تراشنے پڑتے ہیں مثلا سندھیوں کی پانچ ہزار سالہ تاریخ کا ٹوپی ڈرامہ، جبکہ آریائی لوگ ہندوستان میں آئے ہی 1500 سال قبل ہیں۔ یا اتاترک کا ترکوں کو hittite کی اولاد ماننا، جبکہ ہزار سال پہلے اناطولیہ میں کوئی ایک ترک موجود نہیں تھا۔ اسی طرح کی سینکڑوں مثالیں ہیں۔ اس لیے ان غیر منطقی نفرت انگیز قوم پرستیوں سے چڑ ہے۔
اور جھے مہاجر قوم پرستی سے کوئی ہمدردی نہیں۔
تاریخ ہوتی ہے
غیر جانب دار تاریخ تو خیر بڑا حساس موضوع ہے۔ اس کا نشانہ محض قوم پرست ہی نہیں ، دوسرے بھی بنتے ہیں۔تاریخ ضرور ہوتی ہے مگر وہ قوم پرستوں کی منظور شدہ تاریخ سے بہت مختلف ہوتی ہے۔ تاریخ دان ان قوم پرستوں کی مرتب کردہ افسانوی تاریخوں کو دیوار پر مارتے ہیں۔
ویسے 1400 سے کے ہندسہ میں ایسا کوئی جادو نہیں کہ محض اتنے عرصہ پر محیط قومی تاریخ کو ہی مستند مان کر باقی پانچ سو برس والوں کو "ٹوپی ڈرامہ" قرار دیا جائے۔
جدیدیت نے قوم پرستی کو نئی طرح دی ہے۔ ورنہ یہ عنصر ہمیشہ سے موجود ہے۔ قبائلی تفاخر جدید تصور قومیت سے کوئی اتنا دور نہیں۔میں قبل از اسلام کی تاریخ کو ٹوپی ڈرامہ نہیں کہہ رہا ہوں، میں اس رویہ کی بات کر رہا ہوں جس میں 'قوم' کا وجود ازلی ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاتا ہے، حالانکہ خود قومیت کا تصور جدیدیت کی پیداوار ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ آپ اپنی من پسند قوم پرستی کو جائز قرار دینا چا رہے ہیں جبکہ دوسروں کی قوم پرستی کو غلط۔
کیا تعصب ، نفرت اور قوم پرستی محض ، رنگ ، نسل اور زبان کی بنیاد پر ہی ہوتی ہے۔ کیا مذہب کی بنیاد پر ہونے والی تفریق ، تعصب ، نفرت اور قوم پرستی سے آپ انکار کرتے ہیں ؟
برادرم ، یہ قوم پرستی کے ہی رنگ ہیں۔ بنیاد چاہے زبان ہو ، رنگ ، نسل یا مذہب۔نہیں میں انکار نہیں کرتا، بالکل نہیں کرتا۔ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ مذہبی قوم پرستی سے تاریخی طور پر مسلمانوں کا سابقہ رہا ہے، جبکہ نژادی قوم پرستی (کم سے کم مسلم دنیا میں) جدیدیت کی پیداوار ہے۔
جدیدیت نے قوم پرستی کو نئی طرح دی ہے۔ ورنہ یہ عنصر ہمیشہ سے موجود ہے۔ قبائلی تفاخر جدید تصور قومیت سے کوئی اتنا دور نہیں۔
میرا نہیں خیال کہ پنجابی اب سے چند صدیاں قبل اب کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر مذہبی تھے۔ تمام قسم کے رحجانات ہر دور میں موجود رہتے ہیں۔ پنجابی صرف قومیت ہی نہیں ، ذات برادریوں میں بھی بری طرح منقسم ہیں۔ اور یہ ذات برادریاں محض چند دنوں میں وجود میں نہیں آئیں۔ہاں لیکن آج سے تین سو سال قبل آپ اگر ایک پنجابی سے کہتے کہ سندھی الگ قوم ہے تو وہ شاید دھیان نہیں دیتا یا اسے یہ بات بہت ہی عجیب لگتی۔ وہ مذہبی دور تھا، اس دور میں وہ پنجابی پہلے مسلمان تھا باقی کچھ اور۔ ہاں علاقوں سے قلبی و ثقافتی وابستگی ہر دور میں رہی ہے۔