عدیل عبد الباسط
محفلین
آیت مبارکہ کی تفسیر میں مفسرینِ کرام نے تین تشریحات ذکر فرمائی ہیں۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ وانا لموسعون سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بارش فرما کہ رزق میں وسعت پیدا کر دیتے ہیں۔ کچھ مفسرین نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ’’ہماری قدرت بہت وسیع ہے‘‘ جبکہ بعض نے یہ مراد لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ خود آسمان میں وسعت پیدا فرمانے والے ہیں۔ اس لئے پہلی بات یہ ہے کہ متعدد تفسیرات کے بعد کسی ایک کی وجہِ ترجیح بظاہر کوئی نظر نہیں آتی۔ اور اگر اسی تفسیر کو راجح قرار دے لیں تو بھی قابلِ توسیع ہونے کا یہ مطلب ضروری نہیں ہے کہ آسمان ٹھوس نہیں ہے، ٹھوس چیز کو بھی وسعت دی جاسکتی ہے۔ بہرحال جیسا کہ سابقہ پوسٹ میں عرض کیا کہ حقیقی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں، ضروری یہ ہے کہ آسمانوں کے وجود کو تسلیم کیا جائے۔سورۃ الذاریات آیت # 47 سے ظاہر ہے کہ آسمان کوئی ٹھوس شے نہیں بلکہ قابلِ توسیع ہے۔