"آسیب پر یقین رکھتے ہو؟ "

ام اویس

محفلین
5-E593-FDB-CE60-4-F15-B1-B1-7-DC204602722.jpg


E0-BFCD2-B-8-FC9-4-E1-D-9268-00-CED95-D7209.jpg
 

فاتح

لائبریرین
نیو انٹر نیشنل ائیر پورٹ اسلام آباد کے واقعات بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ۔ اخبارات نے اس پر بہت کچھ لکھا ۔ (البتہ سچائی کا ثبوت ائیر پورٹ والے ہی دے سکتے ہیں ۔ )
مجھ سے تو ڈھکے چھپے ہی ہیں۔۔۔ کچھ روشنی ڈالیے، عطا کیجیے۔

لمحہ فکریہ ہے کہ بیت الخلا (واش روم) بھی کمروں کے اندر ہی بن گئے ہیں اور دعا بھی کوئی نہیں پڑھتا ۔ اسلئے تو گھر وں سے سکون ختم ہو گیا ہے ۔
یہ چیز، میرے عزیز۔۔۔
یعنی جب تک گھروں میں بیت الخلا نہیں ہوتے تھے اور خواتین و حضرات کھیتوں اور جنگلوں میں رفع حاجت کے لیے جایا کرتے تھے گھروں میں سکون ہی سکون ہوتا تھا۔
آپ اس روایت کو قائم کرنے کی کوشش کر کے اپنے گھر کا سکون تو واپس لا سکتی ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں آسیب پر یقین کامل رکھتا ہوں ۔ لیکن ضروری نہیں کہ "سیب" آپ کے بلانے پر "آ" بھی جائے ۔
میرے تجربے میں تو رہا ہے کہ ہمیشہ سیب کو لانا ہی پڑتا ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میں آسیب پر یقین کامل رکھتا ہوں ۔ لیکن ضروری نہیں کہ "سیب" آپ کے بلانے پر "آ" بھی جائے ۔
میرے تجربے میں تو رہا ہے کہ ہمیشہ سیب کو لانا ہی پڑتا ہے ۔
البتہ اس معاملے میں جناب آئزک نیوٹن صاحب جیسا خوش نصیب انسانیت کی تاریخ کے صفحات نے کسی کو نہیں پایا ۔
 

سحرش سحر

محفلین
فاتح صاحب! آپ نے اس آرٹیکل کی کئی باتیں دل پر ہی لے لی ہیں ..... بہت افسوس ہوا ۔
بیت الخلاء کمرے میں ہو یا باہر ....یا کوئی کھیت جنگل کا رخ کرے، اللہ نے کچھ ایسے کلمات پرھنے کی ہداہت دی ہے کہ جن کی بنا پر خبیث جنوں سے بچا جا سکتا ہے ۔
مسلمان تو وہ کلمے پرھ لیتے ہیں اور اس کی قدرت سے محفوظ بھی رہتے ہیں اور زندگی سکون سے گزرتی ہے البتہ اس عقیدہ کی رد کرنے والے سکون کی تلاش میں جنگل اور بیابانوں کا رخ کرے یا نہ کرے ۔ الحمد للہ میں تومسلمان ہوں ۔
اک اور بات : بعض اوقات کسی انسان کو مارنے کے لیے ایک بات ہی کافی ہوتی ہے ....اپ نے جس قسم کے طنز میں لتھڑے ہوئے بیہودہ کمنٹس دیے ہیں، آپ نے مجھے مار ہی دیا ہے ۔
تنقید کرنے کا حق آپ کو ہے نکتہ چینی کا نہیں ۔ آپ سے پہلے کئی محفلین نے اس آرٹیکل پر کمنٹ کیا ہے مگر مۂذب انداز میں اپنا نقطئہ نظر بیان کیا ہے اور یہی مہذب اور سلجھا ہوا انداز تنقید ہی قابل برداشت ہوتا ہے اور اصلاح کا ذریعہ بھی ۔
 

فلسفی

محفلین
فاتح
محترمہ سحرش سحر صاحبہ، میرا خیال ہے کہ فاتح صاحب نے جو الفاظ لکھے وہ ازراہ تفنن تھے۔ وضاحت تو وہی کریں گے۔ لیکن میرے خیال میں باقی محفلین بھی ہلکا پھلکا مزاح لکھتے ہوئے "ازراہ تفنن" لکھ دیا کریں کیوں کہ ہر ایک کی حس مزاح ایک جیسی نہیں ہوتی۔ بلاوجہ ماحول سنجیدہ ہو جاتا ہے۔

محترم فاتح صاحب آپ ذرا اپنے الفاظ کی وضاحت فرما دیجیے۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب! آپ نے اس آرٹیکل کی کئی باتیں دل پر ہی لے لی ہیں ..... بہت افسوس ہوا ۔
بیت الخلاء کمرے میں ہو یا باہر ....یا کوئی کھیت جنگل کا رخ کرے، اللہ نے کچھ ایسے کلمات پرھنے کی ہداہت دی ہے کہ جن کی بنا پر خبیث جنوں سے بچا جا سکتا ہے ۔
مسلمان تو وہ کلمے پرھ لیتے ہیں اور اس کی قدرت سے محفوظ بھی رہتے ہیں اور زندگی سکون سے گزرتی ہے البتہ اس عقیدہ کی رد کرنے والے سکون کی تلاش میں جنگل اور بیابانوں کا رخ کرے یا نہ کرے ۔ الحمد للہ میں تومسلمان ہوں ۔
اک اور بات : بعض اوقات کسی انسان کو مارنے کے لیے ایک بات ہی کافی ہوتی ہے ....اپ نے جس قسم کے طنز میں لتھڑے ہوئے بیہودہ کمنٹس دیے ہیں، آپ نے مجھے مار ہی دیا ہے ۔
تنقید کرنے کا حق آپ کو ہے نکتہ چینی کا نہیں ۔ آپ سے پہلے کئی محفلین نے اس آرٹیکل پر کمنٹ کیا ہے مگر مۂذب انداز میں اپنا نقطئہ نظر بیان کیا ہے اور یہی مہذب اور سلجھا ہوا انداز تنقید ہی قابل برداشت ہوتا ہے اور اصلاح کا ذریعہ بھی ۔
آپ شاید بھول گئیں کہ آپ نے گھروں کا سکون ختم ہونے کی دو (2) اہم وجوہات بیان کی ہیں:
لمحہ فکریہ ہے کہ بیت الخلا (واش روم) بھی کمروں کے اندر ہی بن گئے ہیں
اور دعا بھی کوئی نہیں پڑھتا ۔
اسلئے تو گھر وں سے سکون ختم ہو گیا ہے ۔
میرا جواب آپ کی بیان کردہ پہلی وجہ پر تھا لیکن آپ اسے مذہبی جذباتیت کا رنگ دے گئیں۔
چلیے اب واضح ہو گیا تو اب آپ اپنے گھر کا سکون واپس لانے کی کوشش کیجیے۔ :)
 

سحرش سحر

محفلین
آپ کے اب کے کمنٹس سے واضح ہو گیا ہے کہ آپکا مقصد صرف اور صرف بد نیتی اور دل آزاری تھا ۔
مبارک ہو آپ اس میں سو فیصد کامیاب ہو گئے ہیں ۔
 

فہد اشرف

محفلین
ٹرین میں بیٹھے ایک شخص نے دوسرے سے کہا: جنات پر یقین رکھتے ہو؟ دوسرے نے جواب دیا: با لکل نہیں ۔
یہ سنتے ہی پہلا شخص غائب ہو گیا
اگر میں نہیں کہہ دوں تو یہ لڑی تو نہیں غائب ہو گی :)
ایک معروف مدرسے میں رات کو مدرسہ ہی کے بستر پر لیٹے ہوئےطالب علم نے کسی شے کو اٹھا نے کیلیے انجانے میں اپنا تین چار گز ہاتھ بستر سے باہر نکال کر، اپنا جن ہونے کا راز فاش کر دیا اور پھر اس کو کسی نے نہیں دیکھا
یہ معروف مدرسہ ہندوستان میں بھی ہے اور شاید ایک سے زیادہ ہے :)
 

فاخر رضا

محفلین
میرا بھائی بیمار ہوگیا تھا تب میں بہت چھوٹا تھا. ہمارے گھر ایک جن اتارنے والا آیا تھا. اس نے موکل بلائے اور ان سے عربی میں باتیں کیں .. میں بہت ڈر گیا تھا
میرے بھائی کا علاج ہوا اور وہ علاج سے ٹھیک ہوگیا
 
Top