محسن حجازی
محفلین
اہلِ محفل کا بہت شکریہ کہ مجھے اسقدر خوش آمدید کہا گیا۔حیرت اور مسرت کی بات یہ ہے کہ " مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے"کے مصداق دوستوں سے میرا تعارف محفل میں آنے سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔دوستوں کے فوری رسپانس پر خوشگوار حیرت ہوئی۔نوید صاحب کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے آپ دوستوں سے متعارف کروایا۔محسن صاحب کیلیے عرض ہے کہ میں وہ آصف تو نہیں جو ملک کا صدر بنا ہے،البتہ میرے لیے خوشی کی بات یہ ہےآپ کی محفل کا ممبر بنا ہوں۔اور اگر صدر صاحب بھی اس محفل میں شریک ہو جائیں تویقینا ان کو بھی خوش آمدید کہا جائےگا۔
آئیے حضور خوش آمدید!
چشم ما روشن دل ما شاد!
یہ صدر والا تو خاتون کا بیان ہے جو آپ نے ہمارے گلے ڈال دیا ہے، ہم صدر نہیں شرح صدر کے آدمی ہیں، سو اس واسطے چاک گریباں لیے پھرتے ہیں۔ آپ کا نام بہت استعمال ہو رہا تھا یہاں جس کا ہم نے خوب نوٹس لیا، بلکہ نوید صادق صاحب کو طیش دلانے والے بھی ہم ہی ہیں کہ اگر آصف شفیع صاحب آپ کے دوست ہیں تو ثابت کر کے دکھائیے! قرائن سے تو ثابت ہوتا ہے کہ نوید صاحب کامیاب رہے ہیں تاہم آپ کی جانب سے رسمی بیان کی کسر باقی ہے سو یہ کسرت بھی کر گزرئیے۔
سنتے ہیں کہ کسی کی بربادی مقصود ہو تو بس درجن بھر کبوتر لے دیجئے صاحب گلیوں میں سارا دن بھاگتے پھریں گے۔ ادبی دنیا میں ہم اسی کے وزن پر کہتے ہیں کہ بربادی مقصود ہو تو علم عروض کی طرف راغب کر دیجئے انشااللہ اقاقہ ہی نہیں بلکہ فاقہ بھی ہوگا! اب تو گویا ایک مصرعہ بھی موزوں کرنے کی ٹھانیں تو آنکھوں کے آگے فاعلات و فعلت کے تارے ناچنے لگتے ہیں۔ یہ ہم سے پوچھئے کہ عالم خواب میں بھی ایک مصرعے کو مستفعلن کے وزن پر تولتے تھے مگر کم بخت پکڑائی نہ دیتا تھا۔ صبح بعد از سحر بھی دونوں ہاتھوں میں فاعلن و ومفولن کے اوزان لیے کسرت کرتے دکھائی دیتے ہیں تاہم کچھ فعل سرزد ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
بہر کیف آپ کے تحت الشعور سے ابھرتے سوال کو ہم دیکھ رہے ہیں علم عروض کو آپ کی آمد سے کیا تعلق؟ حضور تعلق تو بنانے سے ہوتا ہے، وگرنہ آپ کو ہم سے ہم کو آپ سے کیا تعلق؟ ابھی تو نوید صادق صاحب اور آپ کے تعلق کی بابت بھی بیان رہتا ہے۔
سو آپ اپنی آمد اور علم عروض میں تعلق تلاشئے، ہم آپ کو اردو محفل پر خوش آمدید کہتے ہیں!