asifali00733
محفلین
اگرچہ مذاق ہی میں سہی، لیکن بعض دوستوں نے انگریزی الفاظ کے اردو میں استعمال کو کسی اور انداز میں دیکھنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، اردو زبان کا اگر تجزیہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ اس کا ذاتی ذخیرہء الفاظ بہت کم ہے، زیادہ تر پنجابی، فارسی، عربی، ہندی اور دیگر زبانوں کے الفاظ شامل ہیں، انھی میں سے ایک زبان انگریزی بھی ہے جس سے آپ لاکھ بچنا چاہیں، نہیں بچ سکتے۔ اس کی ایک وجہ ہےکہ ہر زندہ زبان میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ دوسری زبانوں کے الفاظ کو خود میں ضم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی طرح اردو میں یہ خوبی دوسری زبانوں سے زیادہ ہے،
کیا تھرما میٹر کا اردو ترجمہ "حرارت پیما" عوام میں رائج ہوا ؟ نہیں ان پڑھ سے ان پڑھ آدمی بھی اسے تھرما میٹر ہی کہتا ہے۔
ایک اور مثال
لاوڈ سپیکر: اس کا اردو ترجمہ اہلِ علم حضرات( خاص طور پر مذہبی علما نے ) "آلہ مکبر الصوت" کیا تھا اور سختی سے کہا کہ لاوڈ سپکیر نہ کہا جائےاس کو، کیوں کہ یہ انگریز کی زبان ہے، لیکن کیا ہوا آج بھی مولوی کا گزارا لاوڈ سپیکر کے بغیر نہیں ہے، اور وہ ثقیل ترجمہ "آلہ مکبر الصوت " صرف کتابوں میں رہ گیا،
اس لیے میری عرض ہے ایسے اعتراضات سے گریز کیا جائے تو بہتر ہے۔
ہر زبان کا اپنا مزاج ہوتا ہے کہ وہ کن الفاظ کو قبول کرتی ہے اور کن الفاظ کو رد کرتی ہے، میر کے دور میں استعمال ہونے والے الفاظ " ٹک، عبث، کبھو، کسو، وغیرہ" آج استعمال نہیں ہوتے، جس کی وجہ یہ ہے کہ زبان اپنے مزاج کے خلاف الفاظ کو ایسے نکال کر پھینک دیتی ہے جیسے پانی مردہ جسم کو۔
انگریزی زبان کا لغت دیکھیے معلوم ہو گا کہ جسے ہم انگریزی زبان کہتے اورسمجھتے ہیں ، اس میں کم و بیش 100 سے زائد زبانوں کے الفاظ اور اثرات پائے جاتے ہیں۔
ایک لفظ ہے "سائنس" لاطینی زبان کے اس لفظ کا اردو معنی ہے " علم یا جاننا"
لیکن ہم اسے سائنس ہی استعمال کرتے ہیں، کیوں کہ یہ ہماری زبان میں رچ بس گیا ہے۔
میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ، اس لیے اگر کسی کو میری کوئی بات بری لگے تو پیشگی معذرت
کیا تھرما میٹر کا اردو ترجمہ "حرارت پیما" عوام میں رائج ہوا ؟ نہیں ان پڑھ سے ان پڑھ آدمی بھی اسے تھرما میٹر ہی کہتا ہے۔
ایک اور مثال
لاوڈ سپیکر: اس کا اردو ترجمہ اہلِ علم حضرات( خاص طور پر مذہبی علما نے ) "آلہ مکبر الصوت" کیا تھا اور سختی سے کہا کہ لاوڈ سپکیر نہ کہا جائےاس کو، کیوں کہ یہ انگریز کی زبان ہے، لیکن کیا ہوا آج بھی مولوی کا گزارا لاوڈ سپیکر کے بغیر نہیں ہے، اور وہ ثقیل ترجمہ "آلہ مکبر الصوت " صرف کتابوں میں رہ گیا،
اس لیے میری عرض ہے ایسے اعتراضات سے گریز کیا جائے تو بہتر ہے۔
ہر زبان کا اپنا مزاج ہوتا ہے کہ وہ کن الفاظ کو قبول کرتی ہے اور کن الفاظ کو رد کرتی ہے، میر کے دور میں استعمال ہونے والے الفاظ " ٹک، عبث، کبھو، کسو، وغیرہ" آج استعمال نہیں ہوتے، جس کی وجہ یہ ہے کہ زبان اپنے مزاج کے خلاف الفاظ کو ایسے نکال کر پھینک دیتی ہے جیسے پانی مردہ جسم کو۔
انگریزی زبان کا لغت دیکھیے معلوم ہو گا کہ جسے ہم انگریزی زبان کہتے اورسمجھتے ہیں ، اس میں کم و بیش 100 سے زائد زبانوں کے الفاظ اور اثرات پائے جاتے ہیں۔
ایک لفظ ہے "سائنس" لاطینی زبان کے اس لفظ کا اردو معنی ہے " علم یا جاننا"
لیکن ہم اسے سائنس ہی استعمال کرتے ہیں، کیوں کہ یہ ہماری زبان میں رچ بس گیا ہے۔
میرا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں ، اس لیے اگر کسی کو میری کوئی بات بری لگے تو پیشگی معذرت