آقا خامنہ ای اور اقبال۔۔تبصرہ ، تجاویز ، استفسار

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


آقا خامنہ ای اور اقبال


تبصرہ ، تجاویز ، استفسار

--------------------------------------------------------------


مہوش

بہت ہی طولانی ہے یہ ، البتہ اس میں املا کی بعض غلطیاں بہت دلچسپ ہیں ۔ ان کو دیکھ کر میرا دل چاہ رہا ہے پروف ریڈنگ کرنے کو۔۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:


آقا خامنہ ای اور اقبال


تبصرہ ، تجاویز ، استفسار

--------------------------------------------------------------


مہوش

بہت ہی طولانی ہے یہ ، البتہ اس میں املا کی بعض غلطیاں بہت دلچسپ ہیں ۔ ان کو دیکھ کر میرا دل چاہ رہا ہے پروف ریڈنگ کرنے کو۔۔۔۔

جی شگفتہ بہن، نیک کام میں دیر کیسی۔۔۔۔ بسم اللہ فرمائیے۔
ایک اور ایرانی سکالر سے یہاں یورپ میں ملاقات ہوئی۔ اور میں یہ دیکھ کر دنگ رہ گئی کہ انہیں اقبال پر کتنا عبور ہے اور وہ اقبال کے کتنے بڑے عاشق ہیں۔
مزید (اگر میں اُنکی بات صحیح سمجھی تھی تو) انہوں نے یہ بتایا تھا کہ ایک اور ایرانی سکالر ہیں جنہوں نے اقبال کی خاطر اردو سیکھی تھی اور اُن کا پروگرام تھا کہ اقبال کے اردو مجموعے کا منظوم فارسی ترجمہ کریں۔

اسی حوالے سے میرا ایک سوال یہ ہے کہ کیا اقبال کے فارسی مجموعے کا کسی نے اردو میں منظوم ترجمہ کیا ؟
اگر منظوم ترجمہ نہیں، تو کیا نثری حالت میں ہی اسے اردو میں منتقل کیا ہے ؟
 

صرف علی

محفلین
آقا خامنہ ای نے علامہ اقبال کے اوپر پی ایچ ڈی کی ہے ۔
اور اقبال کے فارسی مجموعہ کا اردو ترجمہ ہوا ہے ابھی مجھے ان صاحب کا نام یاد نہیں آرہا ہے میں آپ کو کنفرم کر کے بتا دؤگا ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اقبال کے مکمل فارسی کلام کا منظوم اردو ترجمہ شاید نہیں ہوا، لیکن مکمل فارسی کے نثری ترجمے کئی لوگوں نے کئے ہیں، ان میں اقبال کے دوست اور فیض احمد فیض کے استاد، پروفیسر یوسف سلیم چشتی کا نام سرِ فہرست ہے انہوں نے اقبال کے تمام کلام (اردو و فارسی) کے تراجم اور شرحیں لکھی ہیں، اور الگ الگ کتب کی شکل میں عام ملتی ہیں، مکتبہ تعمیرِ انسانیت، لاہور نے انہیں شائع کیا ہے۔

اس کے علاوہ شیخ محمد بشیر اینڈ سنز، لاہور کی 'کلیاتِ اقبال فارسی و اردو ترجمہ' بھی ملتی ہے، اسکے مترجم اور شارح ڈاکٹر الف د نسیم، ڈاکٹر غلام جیلانی مخدوم اور ڈاکٹر سعادت سعید ہیں۔

۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
اسی حوالے سے میرا ایک سوال یہ ہے کہ کیا اقبال کے فارسی مجموعے کا کسی نے اردو میں منظوم ترجمہ کیا ؟
اگر منظوم ترجمہ نہیں، تو کیا نثری حالت میں ہی اسے اردو میں منتقل کیا ہے ؟

مہوش صاحبہ میں نے بہت عرصہ قبل پنجاب پبلک لائبریری، لاہور میں‌ دو منظوم تراجم دیکھے تھے - ایک فیض احمد فیض صاحب نے پیام ِمشرق کا ترجمہ کیا ہوا ہے - اور دوسرا جسٹس ایس - اے - رحمان صاحب نے اسرارِ ِخودی اور رموز بے خودی کا منظوم ترجمہ کیا تھا - لیکن ان تراجم کو کسی اشاعتی ادارے میں‌میں نے کبھی نہیں‌دیکھا -
 

فرخ منظور

لائبریرین
تفصیل کے لیے دیکھیے علامہ اقبال ڈاٹ کام -

تراجم (اردو)
60.
ارمغان حجاز (منظوم)
مسعود قريشي
6 90
969-416-225-4

61.
تسہيل پس چہ بايد کرد مع مسافر
ڈاکٹر خواجہ حميد يزداني
12
200
969-416-247-5

62.
تسہيل زبور عجم
ڈاکٹراقبال احمد خان
15
400
969-416-039-1

63.
گلشن راز جديد (منظوم)
شريف کنجاہي
4
40
969-416-246-7

64.
گلشن راز شيخ محمود شبستري
شريف کنجاہي
8
100
969-416-247-5
 

فرخ منظور

لائبریرین
مقبول اکیڈمی۔ لاہور

v
عرفان بے خودی (منظوم ترجمہ رموز خودی)
عبدالعلیم صدیقی
150

v
سیر افلاک۔ (منظوم ترجمہ۔ جاوید نامہ)
عبدالعلیم صدیقی
150

v
نوائے مشرق (منظوم ترجمہ۔ جاوید نامہ)
عبدالعلیم صدیقی
150

v
نغمہ سروش (منظوم ترجمہ۔ زبور عجم)
عبدالعلیم صدیقی
150

v
کیا رنگ ہو تدبیر کا
(منظوم ترجمہ۔ پس چہ باید کرد)
عبدالعلیم صدیقی
150

v
جہاں خودی
(منظوم ترجمہ۔ اسرار خودی)
عبدالعلیم صدیقی
 

مہوش علی

لائبریرین
سخنور اور وارث برادران، آپ دونوں کا بہت شکریہ۔ آپ نے واقعی بہت اہم معلومات بہم پہنچائی ہیں۔

علامہ اقبال کے فارسی کلام سے بدقسمتی سے ابھی تک اردو دان طبقہ ناہونے کے برابر مستفید ہوا ہے۔

اسکی کیا وجوہات ہیں؟ آپ لوگ ذرا تفصیل سے میرے اس سوال کا جواب دیجئیے۔

////////////////

اور شروع سے میرا ایک اور سوال تھا۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ ہم جیسے لوگ جو کہ پاکستان سے دور دراز بیٹھے ہوئے ہیں اور جنہیں شاعری سمجھنے کے لیے کوئی اساتذہ میسر نہیں اور جن کا پورا انحصار صرف اچھی اور آسان کتب کی دستیابی پر ہے ۔۔۔ تو ہم جیسوں کو اقبال فہمی یا پھر عمومی شاعری فہمی کے لیے اردو دان طبقے نے کس حد تک اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں؟

میں بہت شروع سے زور لگا رہی تھی کہ علامہ اقبال کی اردو کتب نیٹ پر آ گئی ہیں، لیکن ان کی "شروح" جو لکھی گئی ہیں ان میں سے ایک کتاب بھی نیٹ پر نہیں آئی ہے۔ میری اردو دان طبقے سے بھرپور گذارش رہی ہے کہ ان "شروح" کو بھی لازمی طور پر ڈیجیٹائز کیا جائے۔

میں صرف اپنے تجربے کے متعلق کہہ سکتی ہوں کہ وطن سے دور ہوتے ہوئے کتابوں کے سہارے میں نے اردو ادب کو تو کسی حد تک سمجھ لیا، مگر اردو شاعری میں بغیر استاد کے دلچسپی پیدا ہونا مشکل کام ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں شاعری سے ہمیشہ دور رہی (کیونکہ شاعری کی کتب پڑھتے ہوئے بوریت ہونے لگتی ہے اور وجہ اسکی یہ ہے کہ بہت سے چیزیں سمجھ نہیں آ رہی ہوتی ہیں)۔

اللہ تعالی ہماری توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔ امین۔

والسلام۔
 

جیہ

لائبریرین
اقبال کی فارسی شاعری کا پشتو منظوم ترجمہ ہوچکا ہے۔

1۔ پیام مشرق۔ اس کا ترجمہ شیر محمد مینوش نے کیا ہے
2۔ مثنوی پس چہ باید کرد اور مثنوی مسافر۔ ترجمہ کار: سید محمد تقویم الحق کاکا خیل

دونوں ترجمے اقبال اکیڈمی پاکستان۔ لاہور نے شایع کیے ہیں۔
کاکا خیل ترجمہ اعلی پائے کا ہے ۔ مینوش نے بھی اچھا کام کیا ہے
 

مہوش علی

لائبریرین
جیہ یہ آپ نے بہت اچھی خبر سنائی ہے۔
میں اگر غلطی نہیں کر رہی تو کہیں پڑھا تھا کہ اقبال کی نظموں کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی کیا جا رہا ہے۔ بہرحال مزید اسکے متعلق کوئی خبر پڑھنے کو نہیں ملی۔
ویسے فارسی کے بعد اگر عربی میں بھی کلامِ اقبال کا ترجمہ ہوتا تو بہت اچھا ہوتا۔ یعنی یہ اچھا نہیں لگتا کہ اہل فارس تو "اقبال لاہوری" کا ورد کرتے پھریں اور ہمارے عربی برادران کو "اقبال" کا علم ہی نہ ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
علامہ کے کلام کا عربی منظوم ترجمہ بھی ہو چکا ہے، اقبال سائبر لائبریری کا یہ ربط دیکھئے اس میں 10 جلدوں میں علامہ کا کلام عربی میں موجود ہے، اسکے علاوہ تمام اردو و فارسی کلام کے علاوہ اردو کلام فرہنگ کے ساتھ بھی موجود ہے، بدقسمتی سے شروح شاید موجود نہیں ہیں۔

http://www.iqbalcyberlibrary.net/index-2.html

۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
سخنور اور وارث برادران، آپ دونوں کا بہت شکریہ۔ آپ نے واقعی بہت اہم معلومات بہم پہنچائی ہیں۔

علامہ اقبال کے فارسی کلام سے بدقسمتی سے ابھی تک اردو دان طبقہ ناہونے کے برابر مستفید ہوا ہے۔

اسکی کیا وجوہات ہیں؟ آپ لوگ ذرا تفصیل سے میرے اس سوال کا جواب دیجئیے۔


اور شروع سے میرا ایک اور سوال تھا۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ ہم جیسے لوگ جو کہ پاکستان سے دور دراز بیٹھے ہوئے ہیں اور جنہیں شاعری سمجھنے کے لیے کوئی اساتذہ میسر نہیں اور جن کا پورا انحصار صرف اچھی اور آسان کتب کی دستیابی پر ہے ۔۔۔ تو ہم جیسوں کو اقبال فہمی یا پھر عمومی شاعری فہمی کے لیے اردو دان طبقے نے کس حد تک اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں؟

میں بہت شروع سے زور لگا رہی تھی کہ علامہ اقبال کی اردو کتب نیٹ پر آ گئی ہیں، لیکن ان کی "شروح" جو لکھی گئی ہیں ان میں سے ایک کتاب بھی نیٹ پر نہیں آئی ہے۔ میری اردو دان طبقے سے بھرپور گذارش رہی ہے کہ ان "شروح" کو بھی لازمی طور پر ڈیجیٹائز کیا جائے۔

میں صرف اپنے تجربے کے متعلق کہہ سکتی ہوں کہ وطن سے دور ہوتے ہوئے کتابوں کے سہارے میں نے اردو ادب کو تو کسی حد تک سمجھ لیا، مگر اردو شاعری میں بغیر استاد کے دلچسپی پیدا ہونا مشکل کام ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں شاعری سے ہمیشہ دور رہی (کیونکہ شاعری کی کتب پڑھتے ہوئے بوریت ہونے لگتی ہے اور وجہ اسکی یہ ہے کہ بہت سے چیزیں سمجھ نہیں آ رہی ہوتی ہیں)۔

اللہ تعالی ہماری توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔ امین۔

والسلام۔


علامہ اقبال کے فارسی کلام سے مستفید ہونا تو پھر دور کی بات ہے - اقبال کے اردو کلام سے بھی اردو دان طبقہ ابھی تک صحیح طور سے مستفید نہیں ہوسکا - جہاں تک فارسی کلام کا تعلق ہے - تو اسکی بظاہر وجہ تو بہت سادہ ہے کہ ہمیں‌فارسی نہیں‌آتی اور فارسی اب کسی بھی ادارے میں شائد نہیں‌پڑھائی جاتی اور اگر پڑھائی بھی جاتی ہے تو صرف طلبا کا اس سے مقصد بہتر نمبر حاصل کرنا ہوتا ہے - اب میری ہی مثال لیجئے کہ مجھے بہت سا اقبال کا اردو کلام ازبر ہے - اور تقریبا" تمام اردو کلام کی تفہیم رکھتا ہوں - لیکن فارسی کلام سے ابھی تک مستفید نہیں‌ ہو سکا - جسکی وجہ صرف یہی ہے کہ میں فارسی سے نابلد ہوں - ہمارے اردو دان طبقے کو تو عام شعر سمجھ میں‌نہیں آتے تو اقبال، غالب، یا راشد تو بہت دور کی بات ہے -

جہاں تک شعر فہمی کا تعلق ہے - اسکا ربط استاد سے نہیں‌ قلب سے ہے - جسکے قلب پر شاعری اترنی شروع ہو جائے اسے نہ کسی استاد کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ کسی تشریح کی - اور جب شاعری کی مکمل تفہیم ہونے لگے تو نثر بچوں کا کھیل دکھائی دیتی ہے - کیونکہ شاعری جزو کو کل میں بند کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ نثر کو لمبی لمبی بحثوں کی ضرورت ہوتی ہے -

قطرے میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کل
کھیل لڑکوں کا ہوا دیدہِ بینا نہ ہوا

کہا جاتا ہے جہاں چاہ وہاں راہ - اگر شاعری سے ذرا سی بھی دلچسپی پیدا ہو جائے تو کچھ مشکل نہیں رہتی -
شاعری الہام کی صورت دل میں اترتی ہے -
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریرِ خامہ نوائے سروش ہے

شاعری میں دلچسپی اور اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے بار بار پڑھا جائے - وہ خود بخود اپنے آپ کو آشکار کرنے لگے گی -
 
Top