ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ایک دو غزلہ احبابِ انجمن کے حسنِ ذوق کی نذر! یہ چند ماہ پرانی غزلیں ہیں جن میں کچھ اشعار تازہ اضافہ کئے ہیں ۔ امید ہے کہ کچھ اشعار آپ کو پسند آئیں گے ۔
٭٭٭
آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے
پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے
بینائی رکھ کے دیکھ مری ، اپنی آنکھ میں
شاید تجھے بھی درد کی دنیا دکھائی دے
دنیا نہیں نمائشِ میکانیات ہے
ہر آدمی مشین کا پرزہ دکھائی دے
آدم غبارِ وقت میں شاید بکھر گیا
حوّا زمینِ رزق پہ تنہا دکھائی دے
۔ ق ۔
جس انقلابِ نور کا چرچا ہے شہر میں
مجھ کو تو وہ بھی رات کا حربہ دکھائی دے
نکلو تو ہرگلی میں اندھیرے کا راج ہے
دیکھو توکچھ گھروں میں اُجالا دکھائی دے
۔
شطرنج ہے سیاست ِ دوراں کا کھیل بھی
حاکم بھی اپنے تخت پہ مہرہ دکھائی دے
٭٭٭
مجھ کو درونِ ذات کا نقشہ دکھائی دے
آئینہ وہ دکھاؤ کہ چہرہ دکھائی دے
آدابِ تشنگی نے سکھائے ہیں وہ ہنر
پیاسے کو مشتِ خاک میں کوزہ دکھائی دے
ایسی رہی ہیں نسبتیں دیوارِ یار سے
کوئے ستم کی دھوپ بھی سایا دکھائی دے
ہر لب پہ حرفِ وعظ و نصیحت ہے شہر میں
ہر شخص آسمان سے اُترا دکھائی دے
افشاں کسی کسی میں ہی انوارِ فیض ہے
ویسے تو ہرچراغ ہی جلتا دکھائی دے
اُن کے ورق ورق پہ ہے نامِ خدا رقم
جن کی کتابِ زندگی سادہ دکھائی دے
آنکھوں میں ہوں سراب توکیاکیا دکھائی دے
پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے
بینائی رکھ کے دیکھ مری ، اپنی آنکھ میں
شاید تجھے بھی درد کی دنیا دکھائی دے
دنیا نہیں نمائشِ میکانیات ہے
ہر آدمی مشین کا پرزہ دکھائی دے
آدم غبارِ وقت میں شاید بکھر گیا
حوّا زمینِ رزق پہ تنہا دکھائی دے
۔ ق ۔
جس انقلابِ نور کا چرچا ہے شہر میں
مجھ کو تو وہ بھی رات کا حربہ دکھائی دے
نکلو تو ہرگلی میں اندھیرے کا راج ہے
دیکھو توکچھ گھروں میں اُجالا دکھائی دے
۔
شطرنج ہے سیاست ِ دوراں کا کھیل بھی
حاکم بھی اپنے تخت پہ مہرہ دکھائی دے
٭٭٭
مجھ کو درونِ ذات کا نقشہ دکھائی دے
آئینہ وہ دکھاؤ کہ چہرہ دکھائی دے
آدابِ تشنگی نے سکھائے ہیں وہ ہنر
پیاسے کو مشتِ خاک میں کوزہ دکھائی دے
ایسی رہی ہیں نسبتیں دیوارِ یار سے
کوئے ستم کی دھوپ بھی سایا دکھائی دے
ہر لب پہ حرفِ وعظ و نصیحت ہے شہر میں
ہر شخص آسمان سے اُترا دکھائی دے
افشاں کسی کسی میں ہی انوارِ فیض ہے
ویسے تو ہرچراغ ہی جلتا دکھائی دے
اُن کے ورق ورق پہ ہے نامِ خدا رقم
جن کی کتابِ زندگی سادہ دکھائی دے
تمثیل گاہ ِ وقت میں بیٹھے ہیں منتظر
پردہ اُٹھے تو کوئی تماشا دکھائی دے
پردہ اُٹھے تو کوئی تماشا دکھائی دے
دنیا فریب زارِ نظر ہے عجب ظہیرؔ
آنکھیں نہ ہوں تو خاک بھی سونا دکھائی دے
٭٭٭
ظہیر ؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۹
آنکھیں نہ ہوں تو خاک بھی سونا دکھائی دے
٭٭٭
ظہیر ؔاحمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۱۹
آخری تدوین: