آنکھ مچولی

شمشاد

لائبریرین
آنکھ مچولی ہم نے بھی بہت کھیلی ہے۔ گلی میں بہت سے بچے اکٹھے ہو کر کھیلتے تھے اور خوب کھیلتے تھے۔
 
کھیلتے ہوں گے لیکن بہت کم کہ موبائل فون نے بچپن کے کھیل بھی چھین لیے ہیں۔
جی درست کہا آپ نے۔۔۔۔۔۔اس میں بچوں کی مائیں غلطی پر ہیں۔
بچے جو دیکھیں گے وہی کریں گے۔
اگر ماں کو کتاب پڑھتے دیکھیں گے تو کتابیں پڑھیں گے۔
آج کی ماں نے بچے کو جدید طرز کے ملبوسات کا شوقین بنا دیا ہے،ان کا رجحان کپڑے اور جوتے کے برانڈ کی طرف ہے۔
ڈریس فلاں برانڈ سے،جوتا فلاں سے ، فون فلاں سے،بایک یا گاڑی فلاں۔۔۔۔۔۔۔۔ باپ کی محنت سے کمائی ہوئی دولت کو بچے اور بیوی دونوں لٹا رہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
کتابیں بہت مہنگی ہیں، اور پھر کتاب ایک دفعہ پڑھ کر شیلف کی زینت بن جاتی ہے، جہاں سے کوئی ادھار مانگ کر لے جاتا ہے اور کبھی واپس نہیں آتی۔
مزید یہ کہ اچھی کتاب کے انتخاب کا مسئلہ بھی ہے۔
بچے کو ایک دفعہ موبائل لے دو، تو سالہا سال کے لیے ایک ہی کافی ہے۔

اب تو یہ دور ہے کہ کسی چھوٹے بچے کو کہو کہ بیٹا جاؤ پانی کا گلاس لا دو، تو آگے سے کہتا ہے "پھر موبائل دو گے؟"
 
Top