آبی ٹوکول
محفلین
اسیں کی سارا جگ مسوس کرجاندا اے خود تُسیں وی اکثر مسوس کرجاندے پر جئے کوئی دوجا کھبوئے تے تاں مغر ایدا ہُن کی کریئے کے کسے نوں وی توہاڈے سمیت آپنی کھبائی ہوئی کھندوئی مسوس نہیں ہوندیاے تے تُسی مسوس کر گئے او
اسیں کی سارا جگ مسوس کرجاندا اے خود تُسیں وی اکثر مسوس کرجاندے پر جئے کوئی دوجا کھبوئے تے تاں مغر ایدا ہُن کی کریئے کے کسے نوں وی توہاڈے سمیت آپنی کھبائی ہوئی کھندوئی مسوس نہیں ہوندیاے تے تُسی مسوس کر گئے او
مجھے تو باقاعدہ کہا گیا تھا کہ یہ ڈال کر دو۔۔۔ خیر جانے دیں۔۔۔اور مزے کی بات یہ کہ ان کی اپنی ویب ہسٹری چیک کی جائے تو پتہ چلے گا کہ وہ خود کتنے جہادی ہیں۔ میں خود بہت بار ایسے احباب کے کمپیوٹرز کی مرمت کے لئے جا چکا ہوں اور پورن سائسٹس کے مال وئیر سے ان کے سسٹم بھرے پڑے ہوتے ہیں
لکم دینکم و لی دیناپنے مذہب کو ترجیح دینا اگر جہالت ہے تو الحمد للہ میں آپ سے زیادہ جاہل ہوں۔ لکم دینکمالی دین
میں نے سروے اسی صفحے سے ڈاؤن لوڈ کیا جس کی لنک دیا۔ پھر اس سروے میں سے ایک رپورٹ کو کاٹ کر پیش کر دیا اس میں تھوڑا سا وقت لگتا ہے ۔ اس پورے سروے میں کافی دلچسپ سوالات ہیں زیک نے درست کہا تھا۔ انشآاللہ مزید رپورٹس بھی نکال کر پیش کروں گا۔مزید برآں، لنک درست کر لیجئے۔ لنک آپ نے خواتین کے ملبوسات کا دیا ہے
معذرت کہ ساتھ بھائی آپ کے تجزیئے سے اختلاف کروں گا ہم اور ہماری قوم اور ہمارا قول و فعل آپ غلط فگر آؤت کرگئے اگر یہی بات ہوتی تو دوسری طرف ہماری زندگیوں میں مذہب عملی طور پر بڑی ترقی کرگیا ہوتاہمارے ملک میں صرف تین فیصد لوگ ایسے ہیں جن کے لئے ملک کی شناخت اہم ہے (مندرجہ بالا سروے کے مطابق) ۔ ہمارا مذہب ہمیں وطن کی شناخت کی اہمیت میں ہی مذہب کی شناخت کی عظمت کا درس دیتا ہے۔۔۔ ۔ ذرا سوچئے کہ اگر صرف تین فیصد لوگ ہی اپنی ملکی شناخت پر فخر کرتے ہیں تو ملک بھی تو صرف اسی قدر ترقی ہو سکتی ہے۔
اور تین فیصد صرف اقلیتی ہی ہوں گے۔۔۔ہمارے ملک میں صرف تین فیصد لوگ ایسے ہیں جن کے لئے ملک کی شناخت اہم ہے (مندرجہ بالا سروے کے مطابق) ۔ ہمارا مذہب ہمیں وطن کی شناخت کی اہمیت میں ہی مذہب کی شناخت کی عظمت کا درس دیتا ہے۔۔۔ ۔ ذرا سوچئے کہ اگر صرف تین فیصد لوگ ہی اپنی ملکی شناخت پر فخر کرتے ہیں تو ملک بھی تو صرف اسی قدر ترقی ہو سکتی ہے۔
اسی طرح کا ایک اور لطیفہ مجھے بھی یاد ہے محفل ہی سے ملا تھا لیکن مشرف اس میں شامل تھا شائد آپ کو پسند نا آئےمیرے نزدیک ہر وہ شخص خود کو مسلمان کہنے کا حق دار ہے جس نے قرآن پاک کو اپنی مادری زبان میں ترجمے کے ساتھ پڑھا ہے اور سمجھا ہے اور اس پر ہر ممکن حد تک عمل کیا ہے۔ باقی یہ سب جہالت ہے کہ نام کے مسلمان ہوتے ہیں اور کرتوت کافروں سے بھی کئی ہاتھ آگے۔ اس پر ایک لطیفہ یاد آیا کہ ایک پاکستانی نژاد مسلمان برطانیہ میں نشے میں دھت کار چلاتے ہوئے پکڑا گیا۔ پولیس نے پوچھا کہ کتنی شراب پی ہے تو جواب ملا کہ میں مسلمان ہوں۔ شراب حرام ہے۔ میرے سکاٹش دوست نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ اس کے ساتھ پیش آیا ہے اور وہ خود موقع پر موجود تھا
لکھ دیجئےاسی طرح کا ایک اور لطیفہ مجھے بھی یاد ہے محفل ہی سے ملا تھا لیکن مشرف اس میں شامل تھا شائد آپ کو پسند نا آئے
http://www.pewresearch.org/یعنی وہی سروے جو پیو کا نہیں ہے!!
پھر کبھی سہی لیکن آپ جو بھی کہتے رہیں ہمیں آپ سے پیار ہےلکھ دیجئے
ربطhttp://www.pewresearch.org/
اس لنک سے مجھے کیا مطلب نکالنا چا ہئے آپ رہنمائی کر دیں؟
A recent survey from theUniversity of Michigan’s Institute for Social Research conducted in seven Muslim-majority countries (Tunisia, Egypt, Iraq, Lebanon, Pakistan, Saudi Arabia and Turkey)
غیر فطری عوامل سے حقیقی ترقی نہیں ہوتیمعذرت کہ ساتھ بھائی آپ کے تجزیئے سے اختلاف کروں گا ہم اور ہماری قوم اور ہمارا قول و فعل آپ غلط فگر آؤت کرگئے اگر یہی بات ہوتی تو دوسری طرف ہماری زندگیوں میں مذہب عملی طور پر بڑی ترقی کرگیا ہوتا
سروے اس لنک سے لیا گیا ہے۔
ان کے بلاگ سے آپ نے خبر لی اور ان کے نام لگا دی۔ کل کو محفل پر اس سروے کے بارے میں اپنی پوسٹ کا حوالہ دے کر کہیں گے کہ یہ محفل سروے یا لئیق سروے ہےسروے اس لنک سے لیا گیا ہے۔
http://www.pewresearch.org
اور اسکے تعارف میں یہ لکھا ہے۔
اگر پیو ریسرچ سنٹر والے اپنی سائٹ پر University of Michigan’s Institute for Social Research کا سروے ڈال رہے ہیں تو اسکا مطلب وہ اسکی ذمہ داری لے رہے ہیں۔ تو اسے پیو کا سروے کہا جاسکتا ہے۔
لیکن یہ تو ظاہر ہے کہ پیو کو اس سروے کے نتائج یا سروے کنڈکٹ کرنے کے طریقے پر اعتراض نہیں؟ان کے بلاگ سے آپ نے خبر لی اور ان کے نام لگا دی۔ کل کو محفل پر اس سروے کے بارے میں اپنی پوسٹ کا حوالہ دے کر کہیں گے کہ یہ محفل سروے یا لئیق سروے ہے
irrelevantلیکن یہ تو ظاہر ہے کہ پیو کو اس سروے کے نتائج یا سروے کنڈکٹ کرنے کے طریقے پر اعتراض نہیں؟