زونی
محفلین
ہم جیسے تنہا لوگوں کا اب رونا کیا ، مُسکانا کیا
جب چاہنے والا کوئی نہیں پھر ، جینا کیا مرجانا کیا
سو رنگ میں جسکو سوچا تھا ، سو روپ میں جسکو چاہا تھا
وہ جانِ غزل تو روٹھ گئی ، اب اس کا حال سنانا کیا
آواز کسی کو دیں لیکن ، ایک نام تمہارا ہونٹوں پر
ہر شکل سے ابھرو تم ہی تم ، یوں خود کو مگر بہلانا کیا
راتوں کا سفر ہے دن کے لیئے ، اور دن میں تمنا راتوں کی
جب پاؤں میں رستے کھو جائیں ، پھر رُکنا کیا گھر جانا کیا
رمضان میں ایسی غزلیں سننے سے صحت خراب ہو سکتی ھے !!!!!