آپ کا پیار ہے جو کچھ بھی ہے (بحر خفیف)

نوید ناظم

محفلین
یہ تو بے کار ہے جو کچھ بھی ہے
پسِ دیوار ہے جو کچھ بھی ہے

یہ ہنر ہے کہ دل سے کھیلے گا
خیر فنکار ہے جو کچھ بھی ہے

آپ کے سامنے بھلا میں کیا؟
میری سرکار ہے جو کچھ بھی ہے!

وہ نظر دل کو چیر جائے گی
دیکھ تلوار ہے جو کچھ بھی ہے

کس لیے اُس کو بے وفا کہنا
پھر بھی وہ یار ہے جوکچھ بھی ہے

صرف باتوں سے کچھ نہیں ہوتا
شیخ! کردار ہے جو کچھ بھی ہے

دل کو ہم نے توصرف بیچا تھا
یہ خریدار ہے جو کچھ بھی ہے

کچھ نہیں ہیں نوید کے اشعار
آپ کا پیار ہے جو کچھ بھی ہے
 
ہماری صلاح:

"جُکچھ بھی ہے" کو "یہ جو کچھ ہے" سے بدل کر باقی اشعار کو اس کے مطابق ڈھال لیجیے، مثلاً

کچھ نہیں ہیں نوید کے اشعار
آپ کا پیار ہے یہ جو کچھ ہے
 

نوید ناظم

محفلین
ردیف کے دوسرے متبادلات
جو ہے کچھ بھی
اگر کچھ ہے
بہت شکریہ سر۔۔۔
کیا غزل کو اسی ردیف کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا اگرچہ اس میں "جُکچھ " بھی ہے؟
یہ اس لیے پوچھا کہ اگر عروضی طور پر غلط ہو تو اور بات اور اگر محض سقم ہے تو مبتدی ہونے کے بنا پر اس کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
ہماری صلاح:

"جُکچھ بھی ہے" کو "یہ جو کچھ ہے" سے بدل کر باقی اشعار کو اس کے مطابق ڈھال لیجیے، مثلاً

کچھ نہیں ہیں نوید کے اشعار
آپ کا پیار ہے یہ جو کچھ ہے
جی ممنون ہوں کہ آپ نے نگاہ کی ادھر۔اسی بابت اوپر سوال بھی کر دیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ سر۔۔۔
کیا غزل کو اسی ردیف کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا اگرچہ اس میں "جُکچھ " بھی ہے؟
یہ اس لیے پوچھا کہ اگر عروضی طور پر غلط ہو تو اور بات اور اگر محض سقم ہے تو مبتدی ہونے کے بنا پر اس کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
مجھے تو اس ردیف کے ساتھ نا گوار ہی لگ رہی ہے غزل
 
Top