مجھے ویسے تو بہت کم غصہ آتا ہے لیکن گذشتہ چند مواقع جن پر مجھے محسوس ہوا کہ غصہ آ رہا ہے ان میں ایک بات مشترک تھی۔ جب ایک بندہ ایک بڑی غلطی کرے اور پھر سوری بول دے۔ میں انہیں یہ کہہ دیتا ہوں کہ ٹھیک ہے، کوئی بات نہیں، انسان سے غلطی ہو جاتی ہے۔ بات آئی گئی ہو جاتی ہے۔ پھر وہی بندہ وہی غلطی دوہرائے اور پھر سوری، چند بار ایسا ہونے کے بعد میں بتا دیتا ہوں کہ آئیندہ یہ غلطی نہ کرنا اور اگر غلطی کرو تو سوری مت بولنا۔ بلکہ کوشش کرنا کہ اس غلطی کو نہ دہرانا۔ تاہم اگر پھر بندہ وہی غلطی بار بار کرتا رہے اور بار بار سوری کرتا رہے اور الٹا مجھ پر ناراض ہوتا رہے کہ میں سوری قبول کیوں نہیں کر رہا تو اس بات پر مجھے محسوس ہوا تھا کہ غصہ آ رہا ہے
تاہم اگر مجھے غصہ آ جائے تو میں اب چپ کر جاتا ہوں۔ غصے میں بندہ جو بھی بولتا ہے عام طور پر اس کا مقصد صرف اور صرف دوسرے کو دکھ اور تکلیف دینا ہوتا ہے اور اس سلسلے میں بندہ پوری کوشش کرتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دل دکھایا جائے۔ عام طور پر تھوڑی دیر بعد میرا غصہ اتر جاتا ہے۔ اگر میں گذشتہ چند سالوں کی بات کروں تو میں کہہ سکتا ہوں کہ اب میں غصے میں اس طرح نہیں بی ہیو کرتا جیسا کئی سال قبل کرتا تھا۔ اس سلسلے میں بطور خاص میں ہمارے پرانے رکن "@بدتمیز" کا شکر گذار ہوں کہ انہوں نے میرے انٹرویو کے دھاگے پر مجھے میرے اپنے قول اور فعل کے تضاد کی طرف متوجہ کرایا تھا۔ اب ان سے اچھی اور تعمیری گپ شپ ہوتی ہے۔ تفاصیل کو خفیہ ہی رہنے دیں تو بہتر ہے