آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

حسرت جاوید

محفلین
ہے تو ٹھیک۔
کریدنے کی بجائے ایک ہی بار چیر پھاڑ کر کے گہرا گھاؤ کر دیجئے زخم کو۔۔۔۔ تا کہ ٹیسیں بھی اٹھتی رہیں زخم سے اور زندگی بھی آگے چلے۔
زندگی ہر حال میں چلتی رہتی ہے، انسان اسے روکنے کی چاہے لاکھ کوشش کرے۔
 

حسرت جاوید

محفلین
زندگی چلنے سے ہمارا مطلب یہ کہ کسی بات کو روگ بنا کر ہمت نہ ہار دی جائے۔ مردوں پر تو ویسے بھی بہت ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
ذمہ داریاں شاید ہر انسان پہ ہوتی ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں غالباً مردوں سے منسوب ہیں۔ اوائل میں تو تعلق ٹوٹنے پر انسان واقعی ہمت ہار جاتا ہے لیکن جیسے ہی متبادل ملنا شروع ہوتے ہیں انسان زندگی کی طرف پلٹ آتا ہے۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ذمہ داریاں شاید ہر انسان پہ ہوتی ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں غالباً مردوں سے منسوب ہیں۔ اوائل میں تو تعلق ٹوٹنے پر انسان واقعی ہمت ہار جاتا ہے لیکن جیسے ہی متبادل ملنا شروع ہوتے ہیں انسان زندگی کی طرف پلٹ آتا ہے۔
درست فرمایا۔
ذمہ داریاں بٹی ہوتی ہیں لیکن مردوں کا بالخصوص اس لئے ذکر کیا کہ خاندان کی کفالت یقیناً گھرداری سے زیادہ ذمہ داری کا کام ہے۔
بالکل۔۔۔ زندگی کی طرف لوٹنا یا سمجھوتہ تو کرنا ہی پڑتا ہے زندگی سے۔ منحصر ہے اس بات پر کہ کون کن حالات سے گزرا۔ کبھی تو موت کو بھی بہت قریب سے دیکھ آتا ہے انسان ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مشہور قانون دان حامد خان صاحب کی ایک اور معرکۃ الآرا کتاب:
A History of the Judiciary in Pakistan

یہ کتاب 2016ء میں پہلی بار چھپی تھی اور 1947ء سے لیکر 2009ء یعنی چیف جسٹس افتخار چوہدری بحالی تک پاکستان عدالتی نظام کی تاریخ پر مشتمل ہے جس میں قریب ہر مشہور فیصلے کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ لیکن میرے خیال میں اس کتاب کو جسٹس چوہدری کی ریٹائرمنٹ یعنی 2013ء تک کا احاطہ کیا جانا چاہیئے تھا کیونکہ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنی بحالی کے بعد چار، ساڑھے چار سال تک جس طرح سپریم کورٹ اور ماتحت عدالتوں کو چلایا وہ بھی خاصے کی چیز ہے۔ بس یہی تھوڑی سی کمی اس کتاب میں محسوس ہو رہی ہے بصورتِ دیگر عمدہ کتاب ہے اور میرے اگلے کچھ ہفتے اس کتاب کی معیت میں خوشی خوشی گزریں گے!

9780199405367_1.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن میرے خیال میں اس کتاب کو جسٹس چوہدری کی ریٹائرمنٹ یعنی 2013ء تک کا احاطہ کیا جانا چاہیئے تھا کیونکہ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنی بحالی کے بعد چار، ساڑھے چار سال تک جس طرح سپریم کورٹ اور ماتحت عدالتوں کو چلایا وہ بھی خاصے کی چیز ہے۔
اسی عدالتی انقلاب کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ لوہار ہائی کورٹ نے تو کینگرو کورٹ کی اصطلاح کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
 
کیا آپ کا اشارہ ابنِ صفی کے مزاحیہ مضامین کی جانب ہے؟ نیٹ پر ایک کتاب 'شیطان صاحب' کے نام سے موجود ہے جس میں اُن کے مضامین موجود ہے۔ آخر میں اُن کی شاعری کے نمونے بھی دیے گئے ہیں۔


ابنِ صفی کے بیشتر ناولوں کی کہانی میں جھول موجود ہی ہوتے ہیں، لیکن جیسا میں نے کہا کہ وقت اچھا گذر جاتا ہے۔ :)

اگر اس جھول کی چند جھلکیاں بتا دیں تو معلومات میں اضافہ ہو گا۔ ہر مصنف کے ناول میں جھول نکل سکتی ہے۔ ابن صفی صاحب نے ایک مقصد کے تحت لکھنا شروع کیا تھا۔ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد اردو جن خطرات سے دو چار تھی اس سے اردو کو نکالنے کے لیے کئی شخصیات کی خدمات ہیں مگر اردو کی جو خدمت ابن صفی صاحب نے کی کوئی اور نہ کر پایا۔ اسی لیے تو بابائے اردو مولوی عبدالحق نے کہا تھا کہ اس شخص ابن صفی کا اردو پر بہت بڑا احسان ہے۔۔۔۔ تو اردو پر ابن صفی صاحب کے بہت سارے احسانات ہیں۔ لاتعداد لوگوں نے ابن صفی صاحب کی محبت میں، ابن صفی صاحب کے کرداروں کرنل فریدی، کیپٹن حمید اور علی عمران وغیرہ کی چاہت میں اردو سیکھی۔ اگر آپ سارے 250 کے قریب ابن صفی صاحب کے ناول پڑھیں تو آپ کو بہت سارے سوالات کے جوابات مل جائیں گے۔
 
Top