کہیں پڑھا تھا کہ اس کتاب میں جنرل نیازی نے اپنے پر لگے الزامات دھونے کی کوشش کی تھی۔ چونکہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ آج تک مکمل طور پر کہیں دستیاب نہیں اس لئے تعین کرنا ممکن نہیں کہ پاکستان کے ٹوٹنے میں کس کا کتنا کردار تھا۔ فوج اور سیاست دانوں کا کردار تو واضح ہے
جنرل نیازی نے اپنے اوپر جو دھبے لگے ہوئے ہیں وہ دھونے کی کوشش کی ہے، میں یہ کتاب اب تک آدھی سے زیادہ پڑھ چکا ہوں سو اس کا لب لباب تو کسی حد تک جان چکا ہوں، ویسے اس موضوع پر جس نے بھی کتاب لکھی ہے اس نے سارا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کی ہے اور خود کو بچانے کی۔ دیگر یہ کہ یہ کتاب خالص فوجیانہ نکتہ نظر سے لکھی گئی ہے اور اس میں سیاسی اسباب کم کم ہی آئے ہیں بلکہ فوجی پلانز پر تفصیلی بحث ہے۔
جنرل نیازی کے موٹے موٹے دلائل کچھ یوں ہیں:
-جنرل یحییٰ اور بھٹو نے لاڑکانہ سازش کے تحت مشرقی پاکستان میں ایک فوجی شکست پلان کی تا کہ سارا ملبہ ایسٹرن کمان پر ڈل جائے۔
-جنرل ٹکا اور جنرل صاحبزادہ یعقوب دونوں ہی نا اہل تھے، خاص طور پر جنرل ٹکا۔ جی ایچ کیو میں چیف آف سٹاف جنرل گل حسن نے مشرقی کمان کی کوئی مدد نہیں کی۔
-مشرقی پاکستان میں نہ پوری فوج تھی اور نہ ہی ان کا ساز و سامان، جو تین ڈویژن فوج مشرقی پاکستان میں تھی ان کے بھی ٹینک اور توپیں مغربی پاکستان میں تھے۔مشرقی پاکستان میں ایئر فورس اور نیوی زیرو تھی۔
-انڈیا کو پاکستان پر ایک اور دس کی برتری حاصل تھی، جب کہ بھارتی کمانڈر کے مطابق ایک اور چار کی برتری حاصل تھی، امریکی اندازے ایک اور چھ کی برتری کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ انڈیا کو مکمل ہوائی اور بحری برتری حاصل تھی۔
-پاکستان کے قیام کے وقت سے پالیسی تھی کہ مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان سے کیا جائے گا اور اسی لیے وہاں زیادہ فوج نہیں تھی یعنی اگر انڈیا مشرقی پاکستان پر حملہ کرے گا تو مغربی پاکستان جوابی طور پر انڈیا پر جارحانہ حملہ کرے گا اور یوں انڈیا کو مشرقی پاکستان پر قبضے سے باز رکھا جائے گا لیکن 1971ء میں ایسا نہیں کیا گیا۔
-جنرل نیازی کے مطابق جب انہوں نے مئی جون 1971ء میں گوریلوں پر کافی حد تک قابو پا لیا تھا تو جی ایچ کیو سے اجازت مانگی کہ انڈیا کے اندر گھس کر گوریلا ٹھکانوں کو تباہ کیا جائے، جس کا نتیجہ انڈیا کے ساتھ کھلی جنگ تھا۔ اس وقت انڈیا کی فوج مکمل طور پر تیار نہیں تھی (اور اسکی تصدیق بعد میں انڈین جنرلز نے بھی کی) لیکن یحیی و دیگر نہیں مانے۔
-21 نومبر 1971ء سے لے کر (جب انڈیا نے مشرقی پاکستان پر حملہ کیا) 3 دسمبر 1971ء تک (جب مغربی پاکستان نے انڈین پنجاب پر جوابی حملہ کیا)، جنرل نیازی نے بہت حد تک انڈینز کو روکے ہوئے تھا لیکن مغربی پاکستان جرنیلوں نے سارے ساز و سامان کے ساتھ اگلے دو ہفتوں میں ساڑھے پانچ ہزار مربع میل مغربی پاکستانی علاقے پر انڈیا کا قبضہ کروا دیا جس سے ان کی نا اہلی واضح ہوتی ہے خاص طور پر جنرل ٹکا اور جنرل گل حسن کی۔
-جنرل نیازی سرنڈر کے لیے تیار نہیں تھے لیکن ان کو مجبور کیا گیا، صدر اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالحمید نے نیازی کو حکم دیا کہ مغربی پاکستان کو بچانے کے لیے مشرقی پاکستان میں سرنڈر کر دیا جائے۔
یہ اور اس طرح کے دیگر سب جنرل نیازی کے دلائل ہیں جن میں سے کچھ تو بہت حد تک صحیح ہیں اور کچھ سے اختلاف کیا جا سکتا، کچھ کو کچھ لوگ جھوٹ کا پلندہ بھی کہہ سکتے ہیں۔
بہرحال میرے نزدیک جنرل نیازی اتنا بڑا "ولن" نہیں ہے جتنا بیان کیا جاتا ہے۔ جنرل نیازی بڑ بولا ضرور تھا، بڑے بڑے دعوے کرتا تھا، انڈیا کو انڈیا میں گھس کر مارنے کی باتیں کرتا تھا لیکن سرنڈر کے وقت وہ انتہائی مجبور تھا۔ دنیا کا کوئی بھی جنرل ہوتا، مشرقی پاکستان میں شکست اس کا مقدر ہوتی کیونکہ وہاں مقابلہ تھا ہی نہیں، انڈیا کا حملہ چاروں طرف سے تھا اور آسمانوں، سمندر اور دریاؤں کے راستے بھی۔ ہاں ایک داغ جنرل نیازی پر رہ جاتا ہے کہ اس نے پاکستانی فوجیوں کو بنگالی عورتوں کی بے حرمتی کرنے کی اجازت دی، اس میں کتنی صداقت اور کتنا پراپیگنڈہ ہے یہ شاید ہی کبھی کسی کو معلوم ہو سکے۔