آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

محمد وارث

لائبریرین
Inside the Pakistan Army:
A Woman's Experience on the Frontline of the War on Terror
by Carey Schofield

51Qxsc1zioL._SX347_BO1,204,203,200_.jpg
 

سیما علی

لائبریرین
uz6kFlk.jpg

Longlisted for the Women’s Prize For Fiction 2021 and shortlisted for the 2020 Booker Prize, Avni Doshi’s Burnt Sugar has captivated readers and will now be adapted for the big screen.
 

سیما علی

لائبریرین
یہ کس قسم کی کتاب ہے۔

کچھ بتائیے۔
This is a novel about many things. It is about family, its love and its obligations. It is about memory and its nature — what we remember, how we choose what we remember and why, and whether we can ever trust what we do remember when remembering is “moving one step further from the original.”
Mothers are often reliable figures in fiction — there to comfort, to encourage, to make things better or to say that they will be even if it is not true. But not this one.
 

اکمل زیدی

محفلین
محمد وارث جو بھی مطالعہ کرتا ہے بہت اچھی بات ہے ۔۔۔تو ایک مشورہ ہے کہ ظاہر ہے مطالعہ کے لیے پوری یکسوئی موقع اور ٹائم چاہیے ہوتا ہے جب ہی یہ معرکہ سر ہو پاتا ہے ۔۔
اگر کچھ یوں ہو جائے کہ جو پڑھ نہیں پاتے یا جن کے پاس وہ بک (حالانکہ نیٹ نے یہ مسئلہ بھی حل کردیا آن لائن ڈاونلوڈنگ ہو سکتی ہے) دستیاب نہیں تو جو مطالعہ کر چکے ہیں وہ اگر اس کا خلاصہ یہاں پیش کر دیں تو بہت سوں کا بھلا ہو جائے اور ہو سکتا ہے ان میں بھی رغبت بڑھ جائے یا کچھ کام کا مواد مل جائے ۔۔۔ کیا خیال ہے ۔ ۔۔ ابھی تک اگر یہ کام ہوتا تو کتنی مفید لڑیاں تبصرے کی کھل چکی ہوتیں یہاں

محمد تابش صدیقی محمد خلیل الرحمٰن محمد احمد زیک سیما علی جاسمن فہد اشرف محمل ابراہیم لاریب اخلاص نیرنگ خیال ام عبدالوھاب
مندر جہ بالا ٹیگ شدہ افراد سے بھی خصوصی درخواست ہے کہ اپنے قیمتی آراء سے نوازیں میری رائے پر کے حاصل مطالعہ کے نام سے کوئی لڑی کھولی جائے اور اس میں جو کتاب مطالعہ کی گئ ہے اس کا ایک خلاصہ تحریر کرے جو اس کتاب کا مطالعہ کر چکا ہے پھر اس پر بات چیت ہوتی رہے مطلب تبصرے وغیرہ ۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث جو بھی مطالعہ کرتا ہے بہت اچھی بات ہے ۔۔۔تو ایک مشورہ ہے کہ ظاہر ہے مطالعہ کے لیے پوری یکسوئی موقع اور ٹائم چاہیے ہوتا ہے جب ہی یہ معرکہ سر ہو پاتا ہے ۔۔
اگر کچھ یوں ہو جائے کہ جو پڑھ نہیں پاتے یا جن کے پاس وہ بک (حالانکہ نیٹ نے یہ مسئلہ بھی حل کردیا آن لائن ڈاونلوڈنگ ہو سکتی ہے) دستیاب نہیں تو جو مطالعہ کر چکے ہیں وہ اگر اس کا خلاصہ یہاں پیش کر دیں تو بہت سوں کا بھلا ہو جائے اور ہو سکتا ہے ان میں بھی رغبت بڑھ جائے یا کچھ کام کا مواد مل جائے ۔۔۔ کیا خیال ہے ۔ ۔۔ ابھی تک اگر یہ کام ہوتا تو کتنی مفید لڑیاں تبصرے کی کھل چکی ہوتیں یہاں

محمد تابش صدیقی محمد خلیل الرحمٰن محمد احمد زیک سیما علی جاسمن فہد اشرف محمل ابراہیم لاریب اخلاص نیرنگ خیال ام عبدالوھاب
مندر جہ بالا ٹیگ شدہ افراد سے بھی خصوصی درخواست ہے کہ اپنے قیمتی آراء سے نوازیں میری رائے پر کے حاصل مطالعہ کے نام سے کوئی لڑی کھولی جائے اور اس میں جو کتاب مطالعہ کی گئ ہے اس کا ایک خلاصہ تحریر کرے جو اس کتاب کا مطالعہ کر چکا ہے پھر اس پر بات چیت ہوتی رہے مطلب تبصرے وغیرہ ۔۔۔
آپ نے بجا فرمایا زیدی صاحب، لیکن پڑھنا ایک انتہائی آسان کام اور لکھنا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ ہم آسان کام ہی کر لیں تو کیا کہنے کجا یہ کہ مشکل کام کر سکیں۔ ہاں باتیں کرنا سب سے آسان کام ہے اور وہ ہم خوب کرتےہیں۔ :)
 

سید عمران

محفلین
آپ نے بجا فرمایا زیدی صاحب، لیکن پڑھنا ایک انتہائی آسان کام اور لکھنا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ ہم آسان کام ہی کر لیں تو کیا کہنے کجا یہ کہ مشکل کام کر سکیں۔ ہاں باتیں کرنا سب سے آسان کام ہے اور وہ ہم خوب کرتےہیں۔ :)
تو اس کتاب کے بارے میں باتیں بنا کر وہ آڈیو یہاں پیش کردیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
مشرقی پاکستان 1971ء میں سرنڈر کرنے والی پاکستانی فوج کے کمانڈر، لیفٹنٹ جنرل امیر عبداللہ خان " ٹائیگر" نیازی کی کتاب
The Betrayal of East Pakistan
9780195792751.jpg
کہیں پڑھا تھا کہ اس کتاب میں جنرل نیازی نے اپنے پر لگے الزامات دھونے کی کوشش کی تھی۔ چونکہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ آج تک مکمل طور پر کہیں دستیاب نہیں اس لئے تعین کرنا ممکن نہیں کہ پاکستان کے ٹوٹنے میں کس کا کتنا کردار تھا۔ فوج اور سیاست دانوں کا کردار تو واضح ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
کہیں پڑھا تھا کہ اس کتاب میں جنرل نیازی نے اپنے پر لگے الزامات دھونے کی کوشش کی تھی۔ چونکہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ آج تک مکمل طور پر کہیں دستیاب نہیں اس لئے تعین کرنا ممکن نہیں کہ پاکستان کے ٹوٹنے میں کس کا کتنا کردار تھا۔ فوج اور سیاست دانوں کا کردار تو واضح ہے
جنرل نیازی نے اپنے اوپر جو دھبے لگے ہوئے ہیں وہ دھونے کی کوشش کی ہے، میں یہ کتاب اب تک آدھی سے زیادہ پڑھ چکا ہوں سو اس کا لب لباب تو کسی حد تک جان چکا ہوں، ویسے اس موضوع پر جس نے بھی کتاب لکھی ہے اس نے سارا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کی ہے اور خود کو بچانے کی۔ دیگر یہ کہ یہ کتاب خالص فوجیانہ نکتہ نظر سے لکھی گئی ہے اور اس میں سیاسی اسباب کم کم ہی آئے ہیں بلکہ فوجی پلانز پر تفصیلی بحث ہے۔

جنرل نیازی کے موٹے موٹے دلائل کچھ یوں ہیں:

-جنرل یحییٰ اور بھٹو نے لاڑکانہ سازش کے تحت مشرقی پاکستان میں ایک فوجی شکست پلان کی تا کہ سارا ملبہ ایسٹرن کمان پر ڈل جائے۔
-جنرل ٹکا اور جنرل صاحبزادہ یعقوب دونوں ہی نا اہل تھے، خاص طور پر جنرل ٹکا۔ جی ایچ کیو میں چیف آف سٹاف جنرل گل حسن نے مشرقی کمان کی کوئی مدد نہیں کی۔
-مشرقی پاکستان میں نہ پوری فوج تھی اور نہ ہی ان کا ساز و سامان، جو تین ڈویژن فوج مشرقی پاکستان میں تھی ان کے بھی ٹینک اور توپیں مغربی پاکستان میں تھے۔مشرقی پاکستان میں ایئر فورس اور نیوی زیرو تھی۔
-انڈیا کو پاکستان پر ایک اور دس کی برتری حاصل تھی، جب کہ بھارتی کمانڈر کے مطابق ایک اور چار کی برتری حاصل تھی، امریکی اندازے ایک اور چھ کی برتری کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ انڈیا کو مکمل ہوائی اور بحری برتری حاصل تھی۔
-پاکستان کے قیام کے وقت سے پالیسی تھی کہ مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان سے کیا جائے گا اور اسی لیے وہاں زیادہ فوج نہیں تھی یعنی اگر انڈیا مشرقی پاکستان پر حملہ کرے گا تو مغربی پاکستان جوابی طور پر انڈیا پر جارحانہ حملہ کرے گا اور یوں انڈیا کو مشرقی پاکستان پر قبضے سے باز رکھا جائے گا لیکن 1971ء میں ایسا نہیں کیا گیا۔
-جنرل نیازی کے مطابق جب انہوں نے مئی جون 1971ء میں گوریلوں پر کافی حد تک قابو پا لیا تھا تو جی ایچ کیو سے اجازت مانگی کہ انڈیا کے اندر گھس کر گوریلا ٹھکانوں کو تباہ کیا جائے، جس کا نتیجہ انڈیا کے ساتھ کھلی جنگ تھا۔ اس وقت انڈیا کی فوج مکمل طور پر تیار نہیں تھی (اور اسکی تصدیق بعد میں انڈین جنرلز نے بھی کی) لیکن یحیی و دیگر نہیں مانے۔
-21 نومبر 1971ء سے لے کر (جب انڈیا نے مشرقی پاکستان پر حملہ کیا) 3 دسمبر 1971ء تک (جب مغربی پاکستان نے انڈین پنجاب پر جوابی حملہ کیا)، جنرل نیازی نے بہت حد تک انڈینز کو روکے ہوئے تھا لیکن مغربی پاکستان جرنیلوں نے سارے ساز و سامان کے ساتھ اگلے دو ہفتوں میں ساڑھے پانچ ہزار مربع میل مغربی پاکستانی علاقے پر انڈیا کا قبضہ کروا دیا جس سے ان کی نا اہلی واضح ہوتی ہے خاص طور پر جنرل ٹکا اور جنرل گل حسن کی۔
-جنرل نیازی سرنڈر کے لیے تیار نہیں تھے لیکن ان کو مجبور کیا گیا، صدر اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عبدالحمید نے نیازی کو حکم دیا کہ مغربی پاکستان کو بچانے کے لیے مشرقی پاکستان میں سرنڈر کر دیا جائے۔

یہ اور اس طرح کے دیگر سب جنرل نیازی کے دلائل ہیں جن میں سے کچھ تو بہت حد تک صحیح ہیں اور کچھ سے اختلاف کیا جا سکتا، کچھ کو کچھ لوگ جھوٹ کا پلندہ بھی کہہ سکتے ہیں۔

بہرحال میرے نزدیک جنرل نیازی اتنا بڑا "ولن" نہیں ہے جتنا بیان کیا جاتا ہے۔ جنرل نیازی بڑ بولا ضرور تھا، بڑے بڑے دعوے کرتا تھا، انڈیا کو انڈیا میں گھس کر مارنے کی باتیں کرتا تھا لیکن سرنڈر کے وقت وہ انتہائی مجبور تھا۔ دنیا کا کوئی بھی جنرل ہوتا، مشرقی پاکستان میں شکست اس کا مقدر ہوتی کیونکہ وہاں مقابلہ تھا ہی نہیں، انڈیا کا حملہ چاروں طرف سے تھا اور آسمانوں، سمندر اور دریاؤں کے راستے بھی۔ ہاں ایک داغ جنرل نیازی پر رہ جاتا ہے کہ اس نے پاکستانی فوجیوں کو بنگالی عورتوں کی بے حرمتی کرنے کی اجازت دی، اس میں کتنی صداقت اور کتنا پراپیگنڈہ ہے یہ شاید ہی کبھی کسی کو معلوم ہو سکے۔
 

سید عمران

محفلین
ہاں ایک داغ جنرل نیازی پر رہ جاتا ہے کہ اس نے پاکستانی فوجیوں کو بنگالی عورتوں کی بے حرمتی کرنے کی اجازت دی، اس میں کتنی صداقت اور کتنا پراپیگنڈہ ہے یہ شاید ہی کبھی کسی کو معلوم ہو سکے۔
بنگلہ دیش سے آنے والے علماء بتاتے ہیں کہ وہ پاکستان کے حق میں تھے۔۔۔
لیکن فوج نے خواتین کی جو بے حرمتی کی، عینی گواہ ہونے کی وجہ سے اس پر آج بھی افسوس کرتے ہیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
-پاکستان کے قیام کے وقت سے پالیسی تھی کہ مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان سے کیا جائے گا اور اسی لیے وہاں زیادہ فوج نہیں تھی یعنی اگر انڈیا مشرقی پاکستان پر حملہ کرے گا تو مغربی پاکستان جوابی طور پر انڈیا پر جارحانہ حملہ کرے گا اور یوں انڈیا کو مشرقی پاکستان پر قبضے سے باز رکھا جائے گا لیکن 1971ء میں ایسا نہیں کیا گیا۔
بنگلہ دیش سے آنے والے علماء بتاتے ہیں کہ وہ پاکستان کے حق میں تھے۔۔۔
لیکن فوج نے خواتین کی جو بے حرمتی کی، عینی گواہ ہونے کی وجہ سے اس پر آج بھی افسوس کرتے ہیں!!!
یہ بیوقوف جرنیل آدھا ملک گنوانے کے بعد آج بھی اسی احمقانہ ڈاکٹرائن پر قائم ہیں کہ پاکستان کا دفاع افغانستان میں ہے۔ جیسے مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی پاکستان میں ہے کہا کرتے تھے
سید ذیشان زیک
 
Top