بنگلہ بندھو، شیخ مجیب الرحمٰن کی ادھوری یادداشتیں یا خود نوشت :
The Unfinished Memoirs
شیخ مجیب الرحمٰن نے 1967ٗ سے 1969 کئ قید کے دوران جیل میں اپنی زندگی پر بنگلہ زبان میں ڈائریاں لکھنی شروع کی تھیں، یہ چار ڈائریاں تھیں، اور 1975 میں شیخ مجیب کے قتل کے بعد ایک طرح سے گم ہو گئی تھیں کہ 2004 میں دریافت ہو گئیں اور ان کی بیٹی شیخ حسینہ واجد نے ان کو بنگلہ اور انگریزی میں ترجمہ کروا کر شائع کیا۔ پاکستان میں آکسفورڈ نے یہ کتاب چھاپی ہے۔
یہ یاد داشتیں ادھوری اس وجہ سے ہیں کہ یہ صرف پچاس کی دہائی کے وسط تک کا احاطہ کرتی ہیں، شیخ صاحب نے اس میں اپنے بچپن کے ساتھ ساتھ سیاسی جدوجہد کے آغاز پر بات کی ہے۔ تحریک پاکستان کا ذکر ہے، کلکتہ اور نواکھلی وغیرہ کے فسادات کا ذکر ہے، قیام پاکستان کا ذکر ہے۔ بنگلہ کو پاکستانی کی قومی زبان بنانے اور اردو کی مخالفت میں جو زوردار تحریک 1948 سے چلی تھی اس کا تفصیلی ذکر ہے۔ 1954 کے صوبائی انتخابات میں جگتو (یونائیٹڈ) فرنٹ کے بننے اور مسلم لیگ کے خلاف بے مثال کامیابی کی کہانی ہے، وغیرہ۔ مجموعی حیثیت میں کہہ سکتے ہیں کہ انتہائی نامکمل ہے لیکن پھر بھی کارآمد اور معلوماتی کتاب ہے!