محمداحمد
لائبریرین
یہ افسانے ہیں؟
یہ افسانے ہیں؟
جی ہاں افسانے ہیں ۔۔۔یہ افسانے ہیں؟
یہ افسانے ہیں؟
جی ہاں افسانے ہیں ۔۔۔
کیا وہ افسانے ہوئے تمام، ہاں وہ افسانے ہوئے تمام
زمانے نے سنا اور داد بھی دی جس فسانے پرافسانوں کی دنیا میں سب جھوٹ نہیں ہوتا
دل اور بھی الجھے گا پڑھیے نہ کتابوں کو
پانی تو نہیں سمجھے ہم لوگ سرابوں کوافسانوں کی دنیا میں سب جھوٹ نہیں ہوتا
دل اور بھی الجھے گا پڑھیے نہ کتابوں کو
نازاں ہے سرابوں کا طلسمات سمجھ کر ؟پانی تو نہیں سمجھے ہم لوگ سرابوں کو
پانی تو نہیں سمجھے ہم لوگ سرابوں کو
بار بار اس لڑی میں آنا پڑ رہا ہے تو سوچ رہا ہوں کہ اب کچھ پڑھنا شروع کر ہی دوں۔
بعد سننے کے یہ سمجھ آیا
بار بار اس لڑی میں آنا پڑ رہا ہے تو سوچ رہا ہوں کہ اب کچھ پڑھنا شروع کر ہی دوں۔
دو چار دن قبل یہ کتاب ختم کی ہے۔۔۔ مقصد صرف یہ بتانا تھا کہ پڑھے لکھے ہم بھی ہیں۔۔۔
بار بار اس لڑی میں آنا پڑ رہا ہے تو سوچ رہا ہوں کہ اب کچھ پڑھنا شروع کر ہی دوں۔
ویسے اس کے عنوان سے مجھے شدید اختلاف ہےدو چار دن قبل یہ کتاب ختم کی ہے۔۔۔ مقصد صرف یہ بتانا تھا کہ پڑھے لکھے ہم بھی ہیں۔۔۔
Make Your Bed
خوب!دو چار دن قبل یہ کتاب ختم کی ہے۔
مقصد صرف یہ بتانا تھا کہ پڑھے لکھے ہم بھی ہیں۔
میرا خیال ہے پہلی بار میں نے یہ اصطلاح ٹام کروز کی فلم A Few Good Men میں سنی تھی۔ویسے اس کے عنوان سے مجھے شدید اختلاف ہے
لیکن اس طرح آپ کا پول کھل جائے گا کہ آئے دن کتابوں کا بتا رہے ہوں گے۔ میں تو دہائی دو دہائی میں ایک کتاب پڑھنے والا آدمی ہوں۔خوب!
یہ کتاب کس بارے میں ہے؟
ہم بھی بتا دیں گے بلکہ جتلا دیں گے جب کبھی کوئی کتاب پڑھنی شروع کی اور ختم بھی کر لی۔
یہ کتاب مجھے ایک دوست نے دی تھی۔۔۔ اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پڑھنی بھی شروع کر دی تھی۔۔۔ دو چار سال بعد وہ واپس لے گیا۔۔۔ اب یہ یاد نہیں آرہا کہ ختم ہوگئی تھی یا نہیں۔۔۔ ختم ہو ہی گئی ہوگی ورنہ میں واپس نہ کرتا۔۔۔ یقین سے کچھ کہنے سے قاصر ہوں۔۔۔ کتابوں کے بھید اللہ ہی جانے۔۔۔
جرنیلی سڑک علی عابدی صاحب کے اس سفرکی داستان ہے. ان کی تحریر پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوے ہے کہ ہم اُن تو خود بولتے سن رہے ہیں ۔۔وہی آواز گونجتی ہے جو ہم بی بی سی اردو سروس میں سنتے تھے ۔۔۔
دوسری کتابوں سے ایک اور طرح سے بھی مختلف ہے۔ کیونکہ یہ بی بی سی لندن کی اردو سروس کے ایک سلسلے وار پروگرام پہ مبنی کتاب ہے۔ سڑک ساڑھے چار سو سال پہلے ہندوستان کے افغان بادشاہ شیرشاہ سوری نے بنائی تھی۔بعد میں اسے انگریز حکمرانوں نے وہ شکل دی جس میں یہ آج موجود ہے۔۔۔۔۔