expensive beauty
محفلین
آپ کو یقیناً مسافر بس میں سفر کرنے کا اتفاق ہوا ہوگا اور آپ نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ کئی مسافر اپنے طرز عمل کی بنا پر دوسرے مسافروں سے مختلف نظر آتے ہیں اور آپ کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں۔ اور کچھ کو آپ یکسر نظر انداز کردیتے ہیں۔ نفسیات کے ماہرین کا کہناہے کہ بس میں سفر کے دوران آپ کسی بھی مسافر کے طرزعمل کی بنا پر یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ عام زندگی میں اس کا کیا کردار ہے۔
سلفورڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر ٹام فوسٹ کا کہناہے کہ صرف یہی چیز کسی مسافر کی عام زندگی کے کرداربارے میں اندازہ لگانے کے لیے کافی ہے کہ وہ بس میں کس سیٹ پر بیٹھنا پسند کرتا ہے۔
ڈاکٹر ٹام فوسٹ بولٹن اور مانچسٹر کے درمیان بس پر باربار سفر کے دوران لوگوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ نئے خیالات رکھنے والے لوگ عام طورپر بس کی اگلی نشتوں پر نشتوں پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں جبکہ آزادانہ سوچ کے حامل بس کی درمیانی سیٹوں پر اور باغیانہ سوچ کے حامل اپنے لیے عام طور پرپچھلی نشستیں چنتے ہیں۔
ان کی اس تحقیق کے نتیجے میں ان اداروں کے لیے آسانی پیدا ہوگئی ہے جو موزوں امیدوار کے انتخاب کے لیے بڑے پیمانے پر نفسیاتی ٹیسٹ لیتے ہیں۔ اب انہیں صرف یہ کرنا ہوگا کہ امیدواروں کو ایک بس میں سوار کرادیں اور پھر یہ دیکھیں کے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر فوسٹ ذہنی دباؤکے ایک ماہر استاد ہیں اور وہ اولمپکس کے کھلاڑیوں کی تربیت میں مدد دے چکے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ بس کے مسافروں کو آپ سات گروپوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر فوسٹ کہتے ہیں کہ یہ مطالعہ صرف مشاہدات پر مبنی تھا۔وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک مشاہداتی جائزے کے طورپر انجام دیا گیا تھا۔ ہم نے لوگوں کی جسمانی حرکات و سکنات کا جائزہ لیا اور یہ مشاہدہ کیا کہ کیا وہ دوسرے مسافروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کرتے ہیں یا یہ کہ آیا وہ بیرون بین ہیں اندون بین ہیں یا سماج مخالف ہیں۔
سلفورڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر ٹام فوسٹ کا کہناہے کہ صرف یہی چیز کسی مسافر کی عام زندگی کے کرداربارے میں اندازہ لگانے کے لیے کافی ہے کہ وہ بس میں کس سیٹ پر بیٹھنا پسند کرتا ہے۔
ڈاکٹر ٹام فوسٹ بولٹن اور مانچسٹر کے درمیان بس پر باربار سفر کے دوران لوگوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ نئے خیالات رکھنے والے لوگ عام طورپر بس کی اگلی نشتوں پر نشتوں پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں جبکہ آزادانہ سوچ کے حامل بس کی درمیانی سیٹوں پر اور باغیانہ سوچ کے حامل اپنے لیے عام طور پرپچھلی نشستیں چنتے ہیں۔
ان کی اس تحقیق کے نتیجے میں ان اداروں کے لیے آسانی پیدا ہوگئی ہے جو موزوں امیدوار کے انتخاب کے لیے بڑے پیمانے پر نفسیاتی ٹیسٹ لیتے ہیں۔ اب انہیں صرف یہ کرنا ہوگا کہ امیدواروں کو ایک بس میں سوار کرادیں اور پھر یہ دیکھیں کے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر فوسٹ ذہنی دباؤکے ایک ماہر استاد ہیں اور وہ اولمپکس کے کھلاڑیوں کی تربیت میں مدد دے چکے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ بس کے مسافروں کو آپ سات گروپوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر فوسٹ کہتے ہیں کہ یہ مطالعہ صرف مشاہدات پر مبنی تھا۔وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک مشاہداتی جائزے کے طورپر انجام دیا گیا تھا۔ ہم نے لوگوں کی جسمانی حرکات و سکنات کا جائزہ لیا اور یہ مشاہدہ کیا کہ کیا وہ دوسرے مسافروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کرتے ہیں یا یہ کہ آیا وہ بیرون بین ہیں اندون بین ہیں یا سماج مخالف ہیں۔
reference : Urduvoa.com