چھوٹاغالبؔ
لائبریرین
ترقی پسندتحریک کے ایک جلسے میں
خاتون ادیب اختر جمال نے جب اپنی پر جوش تقریر میں کہا کہ
"آج ہمارا پرچم سرخ ہے، ہمارے ارادے سرخ ہیں، ہمارے قلم سرخ، ہماری روشنائی سرخ ہونی چاہیے۔
ہمارے افسانے سرخ ہونے چاہیں، ہماری نظمیں سرخ ہونی چاہیں، ہماری غزلیں بھی سرخ ہونی چاہیں"
تو مجازؔ کھڑے ہوئے اور عرض کیا
"محترمہ کم سے کم گلابی کی اجازت تو دے دیجئے"
خاتون ادیب اختر جمال نے جب اپنی پر جوش تقریر میں کہا کہ
"آج ہمارا پرچم سرخ ہے، ہمارے ارادے سرخ ہیں، ہمارے قلم سرخ، ہماری روشنائی سرخ ہونی چاہیے۔
ہمارے افسانے سرخ ہونے چاہیں، ہماری نظمیں سرخ ہونی چاہیں، ہماری غزلیں بھی سرخ ہونی چاہیں"
تو مجازؔ کھڑے ہوئے اور عرض کیا
"محترمہ کم سے کم گلابی کی اجازت تو دے دیجئے"