آپ کے علاقے کے ٹریفک کے قوانین اور معلومات

ربیع م

محفلین
ہمارے ہاں بسوں میں سفر کرتے وقت منزل مقصود پر بروقت پہنچنے کیلئے دعا کی جاتی ہے کہ یا اللہ آج بساں دی ریس لگ جاوے.
 

ربیع م

محفلین
فیصل آباد سے شکر گڑھ یا سیالکوٹ جانے والی گاڑیاں اپنی تیز رفتاری میں مشہور ہیں ان کے ڈرائیورز کا مشہور مقولہ ہے کہ مالک کا حکم ہے پورے ٹائم تے سٹئیرنگ تے ڈرائیور اڈے وچ پہنچ جان
 

شاہد شاہ

محفلین
ڈنمارک آکر ٹریفک کا سب سے عجیب قانون یہ پتا چلا کہ کاروں کی ہیڈ لائٹس ہر وقت کھلی رہنی چاہئے۔ چاہے دن دھیاڑا ہو اور گاڑی کی اپنی چلتی ہیڈ لائٹس نہ نظر آئیں تب بھی انکو بجلی کی فراہمی منقطع نہیں کی جا سکتی۔ اس قانون کی توجیہہ یہ ہے کہ اس سے چلتی گاڑی اور پارک شدہ گاڑی میں فرق معلوم ہوتا ہے۔ مزید
 

یاز

محفلین
زیادہ تر اشارے (یعنی ٹریفک سگنل) جگہوں کے ریفرنس کے لئے ہوتے ہیں، نہ کہ ٹریفک کو روکنے یا ریگولیٹ کرنے کے لئے۔ جیسے
ناز سینما والے اشارے سے اگلی گلی میں دائیں مڑیں گے تو سامنے نادرا کا دفتر ہے۔
ریگل چوک والے اشارے کے ساتھ ہی دال چاول کی ریڑھی لگتی ہے۔ بہت لذیذ دال چاول ہوتے ہیں۔
وغیرہ وغیرہ
 

یاز

محفلین
ڈنمارک آکر ٹریفک کا سب سے عجیب قانون یہ پتا چلا کہ کاروں کی ہیڈ لائٹس ہر وقت کھلی رہنی چاہئے۔ چاہے دن دھیاڑا ہو اور گاڑی کی اپنی چلتی ہیڈ لائٹس نہ نظر آئیں تب بھی انکو بجلی کی فراہمی منقطع نہیں کی جا سکتی۔ اس قانون کی توجیہہ یہ ہے کہ اس سے چلتی گاڑی اور پارک شدہ گاڑی میں فرق معلوم ہوتا ہے۔ مزید
ڈی آر ایلز کا ذکر ہے یا فل ہیڈ لائٹس کا؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت اچھا سلسلہ ہے اگر نام آپ کے علاقے میں قوانین ہوتا تو زیادہ بہتر تھا شاید؟
کہیں کہیں محفلین علاقے کا نام شامل بھی کر رہے ہیں۔ تا ہم محفلین کے نام کے ساتھ ان کا علاقہ بھی لکھا ہوتا ہے جس سے قدرے اندازہ ہوجاتا ہے کہ کہاں کی بات ہو رہی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں رفتار کا جرمانہ پچیس کلومیٹر فی گھنٹہ کےفرق تک تین سو ریال ہے۔ اس سے زیادہ پانچ سو یا چھے سو ہے ۔
سرخ اشارے کو توڑنے کا جرمانہ تین ہزار ریال ہے۔
غلط جگہ یا غلط طریقے سے پارکنگ پو سو ریال ہے۔
نیز اگر کوئی جرمانہ ایک ماہ تک ادا نہ تو دگنا بھی ہو جاتا ہے اور پھر مزید نہیں بڑھتا۔
 

عزیزامین

محفلین
میرا مطلب ہے دھاگے کا نام دنیا بھر کے قوانین یا معلومات عالم ہوتا جس میں ایک موضوع پر ایک لڑی ہوتی؟یا کسی کو نیا ایسا دھاگہ بنانا چاہیے؟
 

جاسمن

لائبریرین
ہمارے بہاولپور میں ٹریفک سگنلز بھی نہیں تھے اور ٹریفک کنٹرول کرنے والے بھی نہیں ۔
دو واقعات پتہ چلے۔ میری دوست کے بہنوئی جو دانتوں کے ڈاکٹر ہیں،لاہور گئے۔وہاں ٹریفک سگنل توڑا۔ ٹریفک سارجنٹ نے روکا تو کہنے لگے "اسی بہاوپور توں آئے ہیں۔"اُس نے جانے دیا۔
ایک اور ملنے والوں نے بھی اسی طرح کا واقعہ بتایا کہ بہاولپور سے تعلق کی بنا پر نہیں بلکہ یہاں ٹریفک سگنلز نہ ہونے سے عادت نہیں تھی تو اس لئے انہوں نے جانے دیا۔
 
یعنی دنیا بھر میں ٹریفک قوانین کی پابندی کی ایک بڑی وجہ بھاری جرمانہ اور آٹومیٹک چالان سسٹم ہے۔
اور یہ دونوں ہمارے ہاں مفقود ہیں۔
اسلام آباد میں ایک دفعہ چالان بڑھائے گئے، خاص طور پر پبلک ٹرانسپورٹ والوں کے لیے۔ جس پر ٹرانسپورٹ مافیا حرکت میں آ گیا اور پورا شہر مفلوج ہو گیا۔ پھر واپس کم کرنا پڑا
 

اے خان

محفلین
ہمارے ہاں صوابی میں رکشے والے والے کو چھ سے زیادہ سواریوں پر جرمانہ کیا جاتا ہے۔جرمانہ ادا کرنے کے بعد پھر آٹھ سواریوں کی اجازت ہوتی ہے صرف ایک دن کے لئے۔
 
یادش بخیر جب کراچی کی سڑکوں پر لگے ٹریفک سگنلز کام کرتے تھے، انہیں عوامی زبان میں سنگل کہا جاتا تھا۔

اب ہر چوراہے پر ٹریفک کانسٹیبل کھڑا اشارے کرتا ہے لیکن رکنا یا وہاں سے تیزی کے ساتھ گزر جانا اب اُس کے کنٹرول میں نہیں بلکہ آپ کی اپنی صوابدید پر ہے۔
 
Top