محمد تابش صدیقی
منتظم
ہمارے ہاں اوور ہیڈ پل اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ نیچے سے روڈ کراس کرنے والے لوگوں کو دھوپ کے وقت سایہ اور بارش کے وقت چھت مل سکے۔
"ہارن بقدرِ جثہ" مروج ہے ہمارے یہاں۔ٹرکوں اور بسوں میں عام طور پر پریشر ہارن استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ کوئی غریب کار والا راہ میں حائل نہ ہو۔
نیز اس کے نیچے ریڑھیوں اور اوپر "جہازوں" کو پارکنگ پلیس مل سکے۔ہمارے ہاں اوور ہیڈ پل اس لیے بنائے جاتے ہیں کہ نیچے سے روڈ کراس کرنے والے لوگوں کو دھوپ کے وقت سایہ اور بارش کے وقت چھت مل سکے۔
ڈی آر ایلز کا ذکر ہے یا فل ہیڈ لائٹس کا؟ڈنمارک آکر ٹریفک کا سب سے عجیب قانون یہ پتا چلا کہ کاروں کی ہیڈ لائٹس ہر وقت کھلی رہنی چاہئے۔ چاہے دن دھیاڑا ہو اور گاڑی کی اپنی چلتی ہیڈ لائٹس نہ نظر آئیں تب بھی انکو بجلی کی فراہمی منقطع نہیں کی جا سکتی۔ اس قانون کی توجیہہ یہ ہے کہ اس سے چلتی گاڑی اور پارک شدہ گاڑی میں فرق معلوم ہوتا ہے۔ مزید
فل ہیڈ لائٹس جناب۔ڈی آر ایلز کا ذکر ہے یا فل ہیڈ لائٹس کا؟
کہیں کہیں محفلین علاقے کا نام شامل بھی کر رہے ہیں۔ تا ہم محفلین کے نام کے ساتھ ان کا علاقہ بھی لکھا ہوتا ہے جس سے قدرے اندازہ ہوجاتا ہے کہ کہاں کی بات ہو رہی ہے۔بہت اچھا سلسلہ ہے اگر نام آپ کے علاقے میں قوانین ہوتا تو زیادہ بہتر تھا شاید؟
اگر معلومات عالم کے نام سے ایک زمرہ بن جائے تو بہت اچھا ہے