آپ کے پاس نمک ہوگا؟

جاسمن

لائبریرین
ابھی کسی نے ذکر کیا کہ لگتا ہے فرشتوں کی لڑی ہے۔
واقعی اب نیکی، اچھے اعمال کے قصے فرشتوں کی کہانیاں لگنے لگی ہیں اور کسی برائی کا ذکر سنو تو عام سی بات لگتی ہے۔
ہماری پرانے پڑوسی بہت ہی اچھے تھے۔ میری طبیعت خراب تھی۔ ان دنوں میرے پاس کام کرنے کے لیے کوئی مددگار نہیں تھی۔ بہت مشکل دن گزر رہے تھے۔ آنٹی سیڑھیاں چڑھتے بہت مشکل محسوس کرتیں لیکن آتی ضرور اور میرے کام کر جاتیں۔ برتن دھو دیتیں۔ نوکری پہ جاتے ہوئے محمد کو ان کے پاس چھوڑ جاتی۔ ان کی بس بڑی بیٹی کی شادی ہوئی ہوئی تھی کہ جس کے اولاد نہیں تھی۔ محمد پہلا بچہ تھا۔ سب گھر والے اس کے ساتھ لگے رہتے۔ اس کے سب کام کرتے۔ جنھوں نے کبھی ایسے کام نہیں کیے تھے۔ آنٹی اور چھوٹی بیٹی کپڑے سی کے دیتیں۔ مجھے سردیوں میں مکھن والی لسّی نہیں بنتی تھی۔ میں جگ لے کے ان کے پاس چلی جاتی۔ آنٹی اس میں گرم پانی ڈالا ہے لیکن مکھن نہیں بن رہا۔ پھر آنٹی جانیں اور لسّی۔
ان کی دال اور میرے کوفتے ہم دونوں گھرانوں کو پسند تھے۔ باقی سالن کا تبادلہ تو ہوتا لیکن ان کا لازمی ہوتا۔ میں ان کے افراد کے حساب سے زیادہ کوفتے اور کباب بناتی تھی۔ میرے سارے مسئلے وہ سلجھاتی تھیں۔ لگتا ہی نہیں تھا کہ دو گھر ہیں۔ میں نے انھیں بہت تنگ کیا۔ میرے لیے بچے پالنا، گھر اور نوکری بغیر کسی بڑے کے مشورے کے، بہت مشکل تھا۔ وہ بہترین سے بھی بہترین پڑوسی تھے۔ میرے بچے انھیں دادا، دادی کہتے ہیں۔ کراچی گئے تو انکل ان دنوں کراچی اکیلے رہتے تھے۔ ہماری ان کی ملاقات نہ ہو سکی۔ لیکن واپسی پہ سٹیشن آئے۔ خود اپنے ہاتھوں سے پلاؤ بنا کے لائے۔ بچوں کی پسندیدہ نمکو۔ پیسے۔ پھل۔ کراچی سے جب آتے نمکو لاتے۔ بچے بھی استحقاق سے لیتے، مانگتے ۔ اب بھی ہم جاتے ہیں کبھی ملنے تو محمد کو ساتھ چمٹا لیتی ہیں۔ رونے لگتی ہیں۔ چاچو ، پھوپھیاں سب پیار کرتی ہیں۔ غرض یہ اس قدر خوبصورت رشتے ہیں کہ جن کا کوئی نعم البدل نہیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
ہماری ایک پرانی پڑوسن طوطوں والی آنٹی کہلاتی تھیں۔ ان کے گھر میں ہر طرح کے طوطے تھے۔ بچوں کے لیے ہم نے بھی ایک طوطا لے لیا۔ ہم گھر سے کہیں جاتے ہوئے پنجرہ انھیں دے گئے کہ دو تین دن بعد آنا تھا۔ واپس آئے تو ہم نے سوچا کہ خود دے دیں گے۔ انھوں نے نہیں دیا تو خود مانگنے گئی۔ آنٹی کہتیں کہ اب تو ہمارا دل لگ گیا اس سے۔
اتنی ہنسی آئی اور ہم نے پھر پنجرے سمیت چھوڑ دیا اور انھوں نے بھی استحقاق سے پنجرہ بھی رکھ لیا۔ :)
 

جاسمن

لائبریرین
کیا غلط کہا تھا؟ اب نئی رودادیں پڑھ کر اور بھی یقین آ گیا ہے۔
ابھی تو اور بہت سی رودادیں ہیں۔ کبھی سوچا تھا کہ اس حوالے سے ایک لڑی بناؤں گی۔ اب احمد بھائی نے بنائی تو اسی میں اپنے تجربے شریک کر دیے۔
ایک لڑی ہونی چاہیے صرف پڑوسیوں کے حقوق و فرائض اور ہمارے تجربے
 

جاسمن

لائبریرین
ہاں تو ہم نے کون سا اپنی کوتاہیوں کا ذکر کیا ہے، وہ ہم نے چھپا لی ہیں۔ :)
اگر بتانے لگتے تو آپ ہمیں انسان گردانتے۔ :)
 

La Alma

لائبریرین
مزاح میں تو صحیح ہے مگر ایسا ایک اچھا انسان نہیں کرسکتا ہے ۔۔۔
کیونکہ یہ کا م ایک اذیت پسند انسان
کرسکتا ہے ۔۔۔
آپ کو کیا لگتا ہے کہ ہم نے یہ بات مزاح میں کی ہے۔ یقین نہیں آتا تو ہمارے پڑوسیوں سے پوچھ لیجئے! 😊
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ کو کیا لگتا ہے کہ ہم نے یہ بات مزاح میں کی ہے۔ یقین نہیں آتا تو ہمارے پڑوسیوں سے پوچھ لیجئے! 😊

آپ کے تو فی الحال نہیں۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جاسمن آپا کے پڑوسی ضرور محفل میں شامل ہوں تاکہ ہم اُن سے وہ باتیں جان سکیں، جو اِدھر سے نہیں پتہ چل سکیں۔ :) :) :)

اور اگر اُن کے پڑوسی واقعی اُتنے اچھے ہوئے، جیسا کہ بتائے گئے ہیں تو اُن کے محفل میں شامل ہونے سے ہم بھی اُن کے آدابِ ہمسائیگی سے فیض یاب ہو سکیں گے۔ :) :) :)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
آپ کے تو فی الحال نہیں۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جاسمن آپا کے پڑوسی ضرور محفل میں شامل ہوں تاکہ ہم اُن سے وہ باتیں جان سکیں، جو اِدھر سے نہیں پتہ چل سکیں۔ :) :) :)

اور اگر اُن کے پڑوسی واقعی اُتنے اچھے ہوئے، جیسا کہ بتائے گئے ہیں تو اُن کے محفل میں شامل ہونے سے ہم بھی اُن کے آدابِ ہمسائیگی سے فیض یاب ہو سکیں گے۔ :) :) :)
جاسمن آپا سے درخواست کی جا سکتی ہے کہ اپنے پڑوسیوں کو محفل کا رستہ دکھائیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
نمک پاشی کی بات تو چلیے سمجھ آتی ہے۔ لیکن یہ مرچوں اور ہلدی کا کیا اچار ڈالنا ہے؟؟:thinking:
بالکل بھی نہیں۔
خالی خولی نمک پاشی کی بجائے ہلکی سی مرچیں بھی شامل ہوں تو سواد آ جائے۔
اور ہلدی تو دودھ میں ڈالنے کے لیے۔۔۔۔ آخر کو زخموں پر مرہم بھی تو رکھیں گے نا اس صورت۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجھے بڑی حیرت ہوئی جب میں نے اپنی والدہ کو پڑوس کے گھر سے نمک مانگتے دیکھا۔ میں نے کہا۔ امی ہمارے ہاں تو نمک موجود ہے۔ پھر آپ نے نمک کیوں مانگا پڑوس سے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسائے مالی طور پر مستحکم نہیں ہیں۔ وہ اکثر ہم سے کچھ نہ کچھ مانگتے رہتے ہیں۔

میں بھی وقتاً فوقتاً اُن سے معمولی معمولی چیزیں مانگ لیتی ہوں ، تاکہ اُنہیں ایسا لگے کہ ہمیں بھی اُن کی ضرورت ہے۔ اس طرح اُنہیں ہم سے کچھ مانگتے ہوئے جھجک نہیں ہوتی۔

انسانی عزت و توقیر کا خیال رکھنا ہی انسانیت ہےاور یہ بہترین احساس ہے۔

ماخوذ
میرے گھر تو ابھی تک یہ تبادلے جارہی ہیں۔۔۔۔ وہاں صادق آباد بھی۔۔۔ اور یہاں لاہور بھی۔۔۔۔ کبھی اوپر والی آنٹی سے چھیلا ہوا لہسن آ رہا ہے۔۔۔ توکبھی یہاں سے بیگم ہلدی لیکر جا رہی ہے کہ میں نے ہلدی سکھا کر خود پاؤڈر بنایا ہے۔۔۔

اور ۔۔۔۔
مجھ پر بیگم کی سختی بہت زیادہ ہے ورنہ میں تو خود ایک دو گھروں میں لین دین شروع کر دوں۔۔۔۔۔ :devil3:
 

جاسمن

لائبریرین
کبھی وہ دور بھی تھا کہ مہمان زیادہ ہوتے اور گھر میں بستر وغیرہ نہ ہوتے خاص کر شادیوں کے مواقع پہ تو ہمسائے بستروں کا بندوست کرتے تھے۔
 
آخری تدوین:
Top