ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
اس سہوِ قلم کے لئے انتہائی شرمندہ ہوں زوجہ اظہر صاحبہ ۔ امید ہے آپ میری معذرت قبول فرمائیں گی ۔زوجہ اظہر صاحبہ
اس سہوِ قلم کے لئے انتہائی شرمندہ ہوں زوجہ اظہر صاحبہ ۔ امید ہے آپ میری معذرت قبول فرمائیں گی ۔زوجہ اظہر صاحبہ
بہت بہت شکریہ ، خواہرم جاسمن! اس درجہ قدر افزائی پر انتہائی ممنون ہوں ۔ آپ کا حسنِ نظر اور وسعتِ قلب ہے کہ اس طرح پذیرائی کرتی ہیں ان عام سے اشعار کی ۔ اللہ کریم آپ کو ہمیشہ ہمیش شاد رکھے ، اپنی رضا اور رحمت سے نوازے ۔ آمیناللہ اکبر!!!
اتنی پیاری غزلیں!!!
اس قدر خوبصورت اشعار
ایک سے بڑھ کے ایک۔ ہر شعر پہ نظر ٹکتی ہے۔ اگلا شعر پہلے سے بڑھ کے معلوم ہوتا ہے۔ پھر سے پڑھیں تو لگتا ہے کہ نہیں پچھلا شعر زیادہ پیارا تھا۔ بس یہی کہوں گی کہ ہر شعر ایک الگ سیارہ ہے۔ اپنی اپنی خوبصورتی، اپنے اپنے گہرے معانی لیے۔
ماشاءاللہ اللہ پاک نے آپ کو بہت نوازا ہے۔ بہت دیا ہے۔ اللہ نظر بد سے پناہ دے۔ کامل ایمان، کامل صحت، بھرپور خوشیوں اور آسانیوں والی لمبی عمر عطا فرمائے۔ آمین!
ثم آمین!
اس سہوِ قلم کے لئے انتہائی شرمندہ ہوں زوجہ اظہر صاحبہ ۔ امید ہے آپ میری معذرت قبول فرمائیں گی ۔
ظہیر صاحب ، کیا عمدہ غزلیں ہیں . واہ ، واہ ! میری ناچیز داد پیش خدمت ہے .احبابِ کرام! ایک سہ غزلہ آپ کے ذوق کی نذر ہے ۔ ان میں کچھ اشعار پرانے ہیں اور کچھ تازہ ۔ چند روز پہلے میردرؔد کا ایک شعر دیکھ کر اپنی ایک پرانی غزل یاد آئی اور پھر کچھ تازہ اشعار اس میں اضافہ ہوئے ۔ امید کہ کچھ اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!
٭٭٭
آگہی سو غموں کا اک غم ہے
ایک دل اور ہزار ماتم ہے
جب سے دیکھا ہے چہرۂ ہستی
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے
صرف باہر نہیں ہے سناٹا
میرے اندر بھی ہُو کا عالم ہے
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
عکس کیوں آئنے میں باہم ہے
ہاتھ ملتا ہوں خالی دامن ہوں
حاصلِ عمر دام و درہم ہے
ذہن میں اُگ رہے ہیں اندیشے
پھر نئے فیصلوں کا موسم ہے
٭٭٭
اب کوئی ہم نشیں نہ ہمدم ہے
روز و شب کی بساط برہم ہے
لوگ ملتے ہیں راہ لگتے ہیں
زندگی راستوں کا سنگم ہے
نخلِ خواہش کی ہر کہانی میں
بنتِ حوا ہے ، ابنِ آدم ہے
کیمرا بن گیا ہے آئینہ
آئنوں کا مزاج برہم ہے
رہنما سر فراز ہیں اپنے
سرنگوں ہے تو سبز پرچم ہے
میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے
٭٭٭
جو بھی تصویر ہے وہ مدھم ہے
یادِ ماضی شکستہ البم ہے
اک ترا نقش ہے فقط جس پر
گردِ وہم و گمان کم کم ہے
یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے
تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے
تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
میرے انفاس میں جو مدغم ہے
تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے
پردہ داری میں تلخیوں کی ظہیؔر
لفظ کمخواب لہجہ ریشم ہے
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱
آمین!اللہ کریم آپ کو ہمیشہ ہمیش شاد رکھے ، اپنی رضا اور رحمت سے نوازے ۔ آمین
اچھا ہوا کہ آپ محفل پر تشریف لے آئیں ورنہ میں ایک دو روز میں جن بھوت والے دھاگے میں جاکر صدا لگانے والا تھا ۔
آداب ، آداب !ظہیر صاحب ، کیا عمدہ غزلیں ہیں . واہ ، واہ ! میری ناچیز داد پیش خدمت ہے .
لاجواب ظہیر بھائی۔ بہت عمدہاحبابِ کرام! ایک سہ غزلہ آپ کے ذوق کی نذر ہے ۔ ان میں کچھ اشعار پرانے ہیں اور کچھ تازہ ۔ چند روز پہلے میردرؔد کا ایک شعر دیکھ کر اپنی ایک پرانی غزل یاد آئی اور پھر کچھ تازہ اشعار اس میں اضافہ ہوئے ۔ امید کہ کچھ اشعار آپ کو ضرور پسند آئیں گے ۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف!
٭٭٭
آگہی سو غموں کا اک غم ہے
ایک دل اور ہزار ماتم ہے
جب سے دیکھا ہے چہرۂ ہستی
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے
صرف باہر نہیں ہے سناٹا
میرے اندر بھی ہُو کا عالم ہے
لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں
عکس کیوں آئنے میں باہم ہے
ہاتھ ملتا ہوں خالی دامن ہوں
حاصلِ عمر دام و درہم ہے
ذہن میں اُگ رہے ہیں اندیشے
پھر نئے فیصلوں کا موسم ہے
٭٭٭
اب کوئی ہم نشیں نہ ہمدم ہے
روز و شب کی بساط برہم ہے
لوگ ملتے ہیں راہ لگتے ہیں
زندگی راستوں کا سنگم ہے
نخلِ خواہش کی ہر کہانی میں
بنتِ حوا ہے ، ابنِ آدم ہے
کیمرا بن گیا ہے آئینہ
آئنوں کا مزاج برہم ہے
رہنما سر فراز ہیں اپنے
سرنگوں ہے تو سبز پرچم ہے
میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے
٭٭٭
جو بھی تصویر ہے وہ مدھم ہے
یادِ ماضی شکستہ البم ہے
اک ترا نقش ہے فقط جس پر
گردِ وہم و گمان کم کم ہے
یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے
تو نہیں ہے تو کون ہے یہ شخص
جو مری ذات میں مجسّم ہے
تیری خوشبو نہیں تو کیا ہے پھر
میرے انفاس میں جو مدغم ہے
تمہیں مجھ سے گلہ نہیں ہے کوئی
تو پھر آنکھوں میں کیسی شبنم ہے
پردہ داری میں تلخیوں کی ظہیؔر
لفظ کمخواب لہجہ ریشم ہے
٭٭٭
ظہیرؔ احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۲۱
بہت شکریہ ، بہت نوازش ،فاخر ! اللّٰہ کریم ذوق سلامت رکھے!میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے
نوازش ! بہت ممنون ہوں، لاریب ۔ اللّٰہ کریم خوش رکھے ، شاد و آباد رکھے !واہ!
بہت بہت خوب کیا شاندار اشعار ہیں!
خوبصورتی کوٹ کوٹ کے بھری ہے بھئی بہت عمدہ سر!
بہت بہت شکریہ ، شارق! بہت نوازش!لاجواب ظہیر بھائی۔ بہت عمدہ
واہ کیا خوب یہ سہ غزلہ ہے
ایسا لگتا ہے گل پہ شبنم ہے
لاجواب و کمال است یا اخی ۔ داد و تحسین قبول فرمایئے۔ میرے لیے بیت الغزل
یہ مرا زخم کیوں نہیں بھرتا
تم تو کہتے تھے وقت مرہم ہے
واہ واہ ۔ سلامت رہیے۔
مزید براں یہ زمین نمکین شاعری کے لیے ترغیب ساز ہے۔ دیکھیں کس نمک پارے کی آمد ہو۔۔۔۔۔۔۔
بس یہی سو غموں کا اک غم ہے
زیست میں میری جب سے بیگم ہے
جب سے دیکھا بغیر میک اپ کے
ہونٹ خاموش ، آنکھ پُر نم ہے
چار کرتے ہیں شادیاں کیسے
جو بلا ہو ،وہ ایک کیا کم ہے؟
اس نے ٹھانی ہے پھر سے شاپنگ کی
جیب میں اب نہ دام و دِرْہم ہے
ایک تازہ نظم ریت حاضر خدمت ہے۔بہت شکریہ ، بہت نوازش ،فاخر ! اللّٰہ کریم ذوق سلامت رکھے!
نوازش ! بہت ممنون ہوں، لاریب ۔ اللّٰہ کریم خوش رکھے ، شاد و آباد رکھے !
بہت بہت شکریہ ، شارق! بہت نوازش!
بہت شکریہ ، بہت نوازش ، ابنِ رضا !
نمکین اشعار خوب ہیں ! کچھ کلامِ شیریں بھی عطا کیجئے ۔ بہت زمانہ ہوا آپ کی طرف سے کچھ پڑھنے کو نہیں ملا ۔
🌷🌷🌷🌷🌷میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے
🌷🌷🌷🌷🌷میں وہ پیاسا ہوں جس کی سیرابی
سنگِ اسود ہے آبِ زمزم ہے