ابصار عالم: سابق چیئرمین پیمرا اور سینیئر صحافی پر قاتلانہ حملہ

جاسم محمد

محفلین
ابصار عالم: سابق چیئرمین پیمرا اور سینیئر صحافی پر قاتلانہ حملہ
20 اپريل 2021، 19:25 PKT
اپ ڈیٹ کی گئی 12 منٹ قبل
_118127182_p04b2l9x.jpg

پاکستان کے سینیئر صحافی اور سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئے ہیں۔

منگل کی شام دارالحکومت اسلام آباد میں ابصار عالم پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ ایف الیون پارک میں چہل قدمی کر رہے تھے۔

گولی لگنے کے بعد انھیں ایک پرائیویٹ گاڑی میں ہسپتال شفٹ کیا گیا۔ اس دوران انھوں نے ایک ویڈیو پیغام بھی ریکارڈ کروایا جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’میں چہل قدمی کر رہا تھا، مجھے کسی نے گولی مار دی ہے، پیٹ میں میری پسلیوں میں لگی ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ’میں حوصلہ نہیں ہارا اور نہ میں حوصلہ ہاروں گا۔ یہ میرا پیغام ہے ان لوگوں کو جنھوں نے مجھے گولی مروائی ہے۔ میں حوصلہ چھوڑنے والا نہیں ہوں اور نہ ان چیزوں سے ڈرنے والا ہوں۔'

ابصار عالم نے اپنے پیغام میں لوگوں سے کہا کہ وہ انھیں دعاؤں میں یاد رکھیں۔

_118132048_289df0fe-b926-40e2-8797-a92e52a102fa.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

آخری اطلاعات کے مطابق انھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے ان پر حملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ابصار عالم کو گولی لگنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو معاملے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کرے گی اور ٹیم سے کہا گیا ہے کہ وہ ملزم کا پتہ لگانے کے لیے تمام سائنسی اور فرانزک طریقے استعمال کرے۔

خیال رہے کہ ابصار عالم گذشتہ 27 برس سے صحافت کے شعبے سے منسلک ہیں۔

وہ موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک ناقد کے طور پر جانے جاتے ہیں اور اکثر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر تبصرے کرتے رہتے ہیں۔

_118132046_2e49d4bd-a6a3-4131-a925-dfb71f783206.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

دوسری جانب ابصار عالم پر حملے کے بعد مختلف سماجی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ بہت سارے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔ وه جمہوریت اور سول بالا دستی کے لیے اٹھتی ایک بہادر اور حق پر مبنی آواز ہیں۔ صحافت کا گلا گھونٹنے والے ان مجرموں کو فوری طور پر قوم کے سامنے لاکر نشان عبرت بنایا جائے۔‘

_118132051_a6a4540d-8882-4625-9050-f6594895431b.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’اختلاف کرنے والی آواز کو دبانا اس ملک کو برسوں سے لاحق کینسر ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ابصار عالم اس ظلم اور بربریت کا شکار ہونے والے شخص ہیں۔ خدا ان کے اور اس ملک کے زخموں کو مندمل کرے‘۔

_118132046_2e49d4bd-a6a3-4131-a925-dfb71f783206.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

اے این پی کی رہنما بشریٰ گوہر نے کہا کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی سخت مذمت کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان صحافیوں کے لیے محفوظ ملک نہیں ہے‘۔

_118132052_a53317a2-1d6c-4e9e-b7ee-930d2996e2c4.jpg

،تصویر کا ذریعہTWITTER

اینکر پرسن معید پیرزادہ نے لکھا کہ وہ ابصار عالم کو گولی لگنے کی خبر سن کر صدمے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ’تیزی سے ایک خطرناک شہر بنتا جا رہا ہے‘۔

 

محمد وارث

لائبریرین
غالبا اس ٹویٹ کی وجہ سے خلائی مخلوق نے حملہ کروایا ہے
اس ٹویٹ میں اس جملے کا کیا مطلب ہے:
"کُچھ ہی دیر بعد وفاقی حکومت نے اپنے اختیار کے تحت تمام چینلز بند کرنے کا حُکم نامہ بھیج دیا۔"

کیا اس جملے کا یہی مطلب ہے کہ بطور چیئرمین پیمرا بصار عالم صاحب نے جنرل فیض کی بات ماننے سے انکار کر دیا لیکن اس وقت کی وفاقی حکومت نے "کچھ ہی دیر " میں مذکورہ جنرل کی بات بلا چون و چرا مان لی؟
 

سید رافع

محفلین
جنرل فیض کا نام نومبر 2017 میں اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر مذہبی تنظیم تحریکِ لبیک کے دھرنے کے دوران بھی سامنے آیا تھا۔

اس تنظیم اور حکومت کے درمیان چھ نکات پر مشتمل معاہدے کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ معاہدہ کرنے میں اس وقت میجر جنرل کے عہدے پر کام کرنے والے فوجی افسر فیض حمید کی مدد شامل رہی۔


لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے نئے سربراہ مقرر - BBC News اردو
 

جاسم محمد

محفلین
کیا اس جملے کا یہی مطلب ہے کہ بطور چیئرمین پیمرا بصار عالم صاحب نے جنرل فیض کی بات ماننے سے انکار کر دیا لیکن اس وقت کی وفاقی حکومت نے "کچھ ہی دیر " میں مذکورہ جنرل کی بات بلا چون و چرا مان لی؟
ایسا تو نہ کہیں۔ نواز شریف کے جمہوری انقلابی لیڈر ہونے کا سارا پراپگنڈہ ضائع ہو جائے گا :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ایسا تو نہ کہیں۔ نواز شریف کے جمہوری انقلابی لیڈر ہونے کا سارا پراپگنڈہ ضائع ہو جائے گا :)
خیر اس معاملے میں میں نواز شریف کے ساتھ ہوں، ملک میں آئین کی حکمرانی اور فوج پر حکومت اور پارلیمان کی برتری ہونی چاہیئے۔ مسئلہ سارا یہ ہے کہ نواز شریف ہمیشہ ع- "یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا" والا کام کرتے ہیں۔ موصوف اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں ہر ایسے موقعے پر بس سجدہ ریز ہو جاتے ہیں، مثالیں دونگا تو بات لمبی ہو جائے گی۔ ان کے اسی رویے سے میں اور شاید اور بھی بہت سارے لوگ ان کے ووٹر نہیں رہے!
 

زیک

مسافر
اس ٹویٹ میں اس جملے کا کیا مطلب ہے:
"کُچھ ہی دیر بعد وفاقی حکومت نے اپنے اختیار کے تحت تمام چینلز بند کرنے کا حُکم نامہ بھیج دیا۔"

کیا اس جملے کا یہی مطلب ہے کہ بطور چیئرمین پیمرا بصار عالم صاحب نے جنرل فیض کی بات ماننے سے انکار کر دیا لیکن اس وقت کی وفاقی حکومت نے "کچھ ہی دیر " میں مذکورہ جنرل کی بات بلا چون و چرا مان لی؟

ایسا تو نہ کہیں۔ نواز شریف کے جمہوری انقلابی لیڈر ہونے کا سارا پراپگنڈہ ضائع ہو جائے گا :)

خیر اس معاملے میں میں نواز شریف کے ساتھ ہوں، ملک میں آئین کی حکمرانی اور فوج پر حکومت اور پارلیمان کی برتری ہونی چاہیئے۔ مسئلہ سارا یہ ہے کہ نواز شریف ہمیشہ ع- "یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا" والا کام کرتے ہیں۔ موصوف اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں ہر ایسے موقعے پر بس سجدہ ریز ہو جاتے ہیں، مثالیں دونگا تو بات لمبی ہو جائے گی۔ ان کے اسی رویے سے میں اور شاید اور بھی بہت سارے لوگ ان کے ووٹر نہیں رہے!
ٹویٹ میں نومبر 2018 کا ذکر ہے۔ اس وقت کون وزیراعظم تھا؟
 
بھٹو اور اس کے بعد کے جمہوری ادوار میں فوج ایک بہت منظم پریشر گروپ کے طور پر ضرور موجود تھی لیکن ہر دور میں جمہوری قوتوں نے ان کی طاقت کا پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کیا اور انہیں غالب نہیں آنے دیا۔ 2017 میں نواز شریف کو بذریعہ عدالت ہٹانے کے بعد 2018 میں فوج نے ازخود ایک نام نہاد ھائبرڈ سسٹم نافذ کرکے کپتان کی حکومت بنوائی اور جمہوریت کے نام پر خود حکومت کررہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
کیا عباسی کے وقت یہ واضح نہ تھا کہ فوج ہی اصل طاقت ہے؟ اگرچہ ن لیگ یہ نہیں مانتی صرف ہنٹ دیتی ہے
بھٹو اور اس کے بعد کے جمہوری ادوار میں فوج ایک بہت منظم پریشر گروپ کے طور پر ضرور موجود تھی لیکن ہر دور میں جمہوری قوتوں نے ان کی طاقت کا پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کیا اور انہیں غالب نہیں آنے دیا۔ 2017 میں نواز شریف کو بذریعہ عدالت ہٹانے کے بعد 2018 میں فوج نے ازخود ایک نام نہاد ھائبرڈ سسٹم نافذ کرکے کپتان کی حکومت بنوائی اور جمہوریت کے نام پر خود حکومت کررہے ہیں۔
واقعہ پہلے کا ذکر ہو رہا ہے، نون لیگ کی حکومت تھی اور وزیر اعظم عباسی تھا۔
دیسی لبرلز کے مطابق پاکستان کی بربادی ۲۵ جولائی ۲۰۱۸ سے شروع ہوتی ہے۔ اس سے پہلے ملک میں جمہوری انقلاب کی ندیاں بہہ رہی تھیں۔




اس selective amnesia بغض عمران کا اب کیا علاج ہے؟ نوٹ: منفی ریٹنگ اس مسئلہ کا حل نہیں ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا عباسی کے وقت یہ واضح نہ تھا کہ فوج ہی اصل طاقت ہے؟ اگرچہ ن لیگ یہ نہیں مانتی صرف ہنٹ دیتی ہے
یہ تو سب جانتے ہیں کہ یہاں فوج ہی اصل طاقت ہے۔ تین بڑی سیاسی جماعتوں میں سے پی ٹی آئی تو کھلم کھلا مانتی ہے، پیپلز پارٹی بھی مانتی ہے اور جب ضرورت پڑے برملا مانتی ہے، نون لیگ نعرہ کچھ اور لگاتی ہے مگر اندر خانے مانتی وہ بھی ہے (یا شاید مجھے ہی ایسا لگتا ہے)، مثال کے طور پر اگر نواز شریف کو عقل بقول شخصے 2018ء میں نکالے جانے کے بعد ہی آئی ہے تو پھر جنرل باجوہ کو بقولِ جاسم نہا دھو کر اور خوشبو لگا کر 2020ء میں پارلیمنٹ میں ووٹ کس چکر میں دے دیا تھا؟
 

جاسم محمد

محفلین
بقول شخصے 2018ء میں نکالے جانے کے بعد ہی آئی ہے تو پھر جنرل باجوہ کو بقولِ جاسم نہا دھو کر اور خوشبو لگا کر 2020ء میں پارلیمنٹ
ن لیگ کی یہی منافقانہ پالیسی سارے فساد کی جڑ ہے۔ اگر یہ پارٹی سویلین بالا دستی کے حق میں ہے تو موقع ملنے پر بوٹ کیوں چاٹتی ہے؟ جس دن اس نے جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن کیلئے پارلیمان میں ووٹ دیا اس رات ایک شو میں فیصل واڈا ان کو سبق سکھانے کیلیے بوٹ چھپا کر لے آئے تھے :)
 

حسرت جاوید

محفلین
ن لیگ کی یہی منافقانہ پالیسی سارے فساد کی جڑ ہے۔ اگر یہ پارٹی سویلین بالا دستی کے حق میں ہے تو موقع ملنے پر بوٹ کیوں چاٹتی ہے؟ جس دن اس نے جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن کیلئے پارلیمان میں ووٹ دیا اس رات ایک شو میں فیصل واڈا ان کو سبق سکھانے کیلیے بوٹ چھپا کر لے آئے تھے :)
یہ تو بہت بے ہودہ حرکت کی تھی جناب نے۔
 
Top