ابن صفی

قیصرانی

لائبریرین
پیارے دوستو، فی الحال علی پور کا ایلی کی تکمیل کے بعد میں ایک نئے پراجیکٹ پر کام شروع کرنا چاہ رہا ہوں۔ یہ پراجیکٹ فی الحال تو میری ذات تک ہی رہے گا کہ کوئی اور پتہ نہیں ساتھ دے یا نہیں۔ لیکن اگر کوئی ہمت کرے تو ان کا بھی بہت شکریہ

ابھی میں ابن صفی کے تمام ناول جو انہوں‌ نے جاسوسی دنیا اور عمران سیریز کے لکھے تھے، کو برقانا چاہ رہا ہوں۔ اس سلسلے میں تجاویز اور تبصروں کا انتظار رہے گا

لائبریری کے دیگر پراجیکٹس پر ٹائپنگ سے ہٹ کر میری خدمات ویسے ہی حاصل رہیں گی۔ اس کے علاوہ میری دیگر مصروفیات بھی متائثر نہیں ہوں گی

تو ہے کوئی محترم یا محترمہ جو میرا ساتھ دے سکیں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
شاکر، میرا خیال تو یہ ہے کہ ابن صفی کی کتابیں کاپی رائیٹ سے اب آزاد ہو چکی ہیں۔
اسی وجہ سے پاک ڈاٹا والوں کی ویب سائیٹ پر ابن صفی کی ایک کتاب بھی موجود ہے۔

ویسے قیصرانی بھائی، یہ میری بہت پرانی رائے تھی کہ ایسا ہلکا پھلکا تفریحی لٹریچر ڈیجیٹائز کرنے پر زیادہ زور رکھا جائے کہ جس کو پڑھنے کے لیے یقینی طور پر ہزاروں کے قریب سکول لیول کے نئی نسل کے بچے ہماری سائیٹ کا رُخ کریں گے۔
اسی طرح دوسری تجویز یہ تھی کہ خواتین ڈائجسٹ میں جیسی گھریلو کہانیاں شائع ہوتی ہیں، اُن پر بھی خاصا زور رکھا جائے۔ آپ لوگ شاید یہ کہانیاں نہیں پڑھیں گے کیونکہ یہاں پر موجود 95 فیصد لوگ بہت زیادہ ادبی ذوق رکھتے ہیں (جبکہ یہ تفریحی کہانیاں ذرا کم لیول کا ادبی ذوق رکھنے والی خواتین کے لیے بہت دلچسپی رکھتی ہیں)۔
ان کہانیوں سے میں نے تو بہت کچھ سیکھا تھا کہ کس طرح ہمیں اپنے گھر کے اندر Move کرنا ہے۔ ۔۔۔

جہاں تک ٹھوس ادبی اردو لٹریچر کا تعلق ہے، تو ہمیں یہ مان لینا چاھیئے کہ پاکستان کا صرف 10 فیصدی طبقہ ہی اس ٹھوس ادب کو ہضم کرنے کے قابل ہے اور اسکا ذوق و شوق رکھتا ہے۔

ایک تقابل یہ بھی دینا چاہوں گی کہ اکبری و اصغری کی کہانی بہت اچھی ہے، مگر یقین کریں کہ میری وہ کزنز جو پاکستان میں سکولوں میں پڑھ رہی ہیں، وہ کبھی مرات العروس کو اب نہیں پڑھیں گی، مگر میں نے اُن کو کچھ اچھی گھریلو سلسلے وار کہانیاں پڑھنے کو دیں تو اُن کا ذوق و شوق دیکھنے کے قابل تھا۔

معافی کے ساتھ۔۔۔۔ میں ذرا عوامی سوچ رکھتی ہوں جبکہ یہاں موجود اراکین زیادہ تر ٹھوس ادبی ذوق رکھتے ہیں، اس لیے وہ سب مجھ سے اختلاف کریں گے۔ مگر میری خواہش یہی ہے کہ عوامی سطح پر بھی زور رکھا جائے۔ خصوصا بچوں کو انٹرنیٹ پر اچھی تفریح مہیا کرنا ازحد ضروری ہے تاکہ وہ غلط سلط ویب سائیٹوں کا رخ نہ کریں (جیسا کہ میں نے یہاں موجود پاکستانی فیملیز کے بچوں کے متعلق دیکھا ہے)۔

قصہ مختصر۔ یہ ایک اچھا کام ہے۔ آپ ابتدا فرمائیے۔
 

دوست

محفلین
یہ میں نے اس لیے کہا تھا کہ اب بھی ابن صفی کی کتابیں ایک ادارہ پرنٹ کررہا ہے۔ اور کئی کئی حصوں کی جلد کی‌صورت میں۔ شاید ایسا ہوچکا ہو۔ بہرحال آپ بسم اللہ کریں میرا مقصد روکنا نہیں تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
کتاب گھر والوں نے بھی عمران کی ایک کتاب شائع کر دی ہے، لیکن حسن علی جواب ہی نہیں دے رہے ہیں کہ ان کی کتابیں ہم تصحیح کر کے یہاں شائع کردیں۔ ان میں بے حد اغلاط ہیں کہ امانت علی کا مبدّل استعمال کیا گیا ہے اور تصحیح کی ہی نہیں گئ ہے۔
 

سارہ خان

محفلین
:p :roll: ۔۔آپ تو ایسے خوش ہو رہے ہیں جیسے میںنے پورا پورا پروجیکٹ اپنے ذمے لے لیا ہو ۔۔۔۔ :wink:
جبکہ میرا آپ کو پتا ہی ہے ۔۔۔۔جتنا ہو سکا اتنا ہی لکھواؤں گی۔۔۔ :(
 

قیصرانی

لائبریرین
سارہ خان نے کہا:
:p :roll: ۔۔آپ تو ایسے خوش ہو رہے ہیں جیسے میںنے پورا پورا پروجیکٹ اپنے ذمے لے لیا ہو ۔۔۔۔ :wink:
جبکہ میرا آپ کو پتا ہی ہے ۔۔۔۔جتنا ہو سکا اتنا ہی لکھواؤں گی۔۔۔ :(
میں ابھی تک یہی سمجھ رہا تھا کہ شاید میں اکیلا ہی ہوں، اس لیے آپ کا ساتھ دینا بہت اچھا لگا کہ اب کام زیادہ تیزی سے بڑھے گا (انشاء اللہ)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

بہت دلچسپ ! مجھے تو آپ بلا تاخیر شریک سمجھیں :)

آپ کے پاس کتنی (کیا تمام؟) جلدیں موجود ہیں ؟ کوئی فہرست تیار کی آپ نے ؟ اگر تیار کر چکے ہیں تو یہاں ارسال کردیں (یا پھر ذپ) ، اگر کوئی کمی ہوئی تو یہاں سے بندوبست کیا جاسکے ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
قیصرانی بھائی،
یہ دیکھا آپ نے کہ اس تفریحی مواد کے لیے کچھ ارکان کتنی دلچسپی ظاہرکر رہے ہیں؟
اسی لیے میرا نظریہ یہ رہا تھا کہ اگر ہمارا ہدف اردو کے حوالے یہ ہے کہ کلاسیکل ادب کو فروغ دیا جائے تو کلاسیکل کتابیں ڈیجیٹائز کی جائیں۔ مگر اگر اردو کے حوالے سے ہمارا ہدف یہ ہے کہ نئی نسل کوراغب کیا جائے، تو اسکا ذریعہ ہلکا پھلکا تفریحی مواد ہے ۔ مثلا:

1۔ نسیم حجازی کی تاریخی کتابیں۔
2۔ عمران سیریز جیسی کتابیں۔
3۔ طلسم ہوشربا اور داستان امیر حمزہ جیسی کتابیں [مقبول جہانگیر نے بچوں کے لیے ان کا بہت ہی آسان ورژن تحریر کیا تھا۔ میں نے اپنے بچپن میں اگر کوئی کتاب سب سے زیادہ پڑھی ہے تووہ مقبول جہانگیر کی یہی دو داستانیں ہیں۔
ان دونوں داستانوں کے اصل ورژن کو ڈیجیٹائز کرنا آج کی دنیا میں صرف ایک مقصد رکھتا ہے کہ اردو کلاسیکل ادب کو محفوظ کیا جائے۔
لیکن عملی زندگی میں بہتر رہے گا کہ مقبول جہانگیر صاحب سے کاپی رائیٹ خرید کر ان بچوں والے ورژن کو ڈیجیٹائز کیا جائے۔
4۔ پریوں کی کہانیاں (بچوں کے لیے)
5۔ آڈیو کہانیاں وغیرہ وغیرہ۔

ابتک صرف محب ایسے ہیں جو ہر پی ایم میں ان بچوں کے پراجیکٹز کا ذکر کر رہے ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ جوں جوں لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوتے جائیں گے، یہ پراجیکٹ پورے ہوتے جائیں گے۔

اور ان سب پراجیکٹز کا پہلا قدم یہ ہو گا کہ آپ ابن صفی کی کتابیں ڈیجیٹائز کرنا شروع کر دیں۔ امید ہے کہ یہیں سے اردو محفل کو نئے فرزند (و دختران) ملیں گے جو اس کو ترقی کے طرف لے جائیں گے۔

والسلام۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

اردو ویب کے بنیادی ہدف (یا اہداف میں سے ایک) یعنی اُردو زبان کی ترویج و ترقی کے پس منظر میں اُردو ڈیجیٹل لائبریری کو وسیع تناظر میں دیکھنا ضروری ہے ۔ ایسی صورت میں اُردو ڈیجیٹل لائبریری کو محض اُردو ادب تک اور پھر ادب میں بھی صرف فکشن تک اور پھر فکشن میں بھی صرف محدود عنوانات تک محدود کر دینا مناسب نہیں۔ اسی تسلسل میں کلاسیکل ادب کی بات ہو یا نئی نسل کو راغب کرنا ، ان دونوں میں سے کوئی بھی ایک (تنہا)بنیادی ہدف نہیں اور نہ ہی ہونا چاہئے ، ہاں ہم انہیں بنیادی اہداف میں سے کہہ سکتے ہیں۔ بلکہ یہ دونوں بنیادی اہداف کے بھی ذیلی اہداف میں آئیں گے ۔

اس وقت (اگر ضرورت ہے تو) ہمیں اپنی توانائیوں کا محض ایک محدود حصہ نئی نسل کو راغب کرنے پر صرف کرنا چاہئے ورنہ نہیں ، میرا نہیں خیال کہ نئی نسل کو راغب کرنے کے لئے اسے ایک جداگانہ مرحلے کا درجہ دے کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مرحلہ تو شروع بھی ہو چکا ہے اور براہِ راست تناسب میں آگے بڑھے گا ، تاہم جو بات اس سے زیادہ اہم ہو سکتی ہے اور ہے وہ یہ کہ نئی نسل یہاں پہنچے تو کیا کچھ یہاں اس کے لئے موجود ہے اور کیا کچھ موجود ہونا چاہئے ؟ نئی نسل تو یہاں پہنچنا شروع ہوگئی ہے تاہم اس کے لئے محض تفریح یا تفریحی مواد کافی نہیں ہے !

میرا ویژن بشمول تفریح کچھ مختلف ہے ۔ چند اہم نکات متقاضی ہیں کہ انہیں ایک ساتھ فوکس کر کے اور ایک ساتھ لے کر قدم بڑھایا جائے ۔

مہوش ، اتنی مایوسی :( انصاف سے دیکھیں تو فی الحال تو موجودہ دختران و فرزندان (بشمول جن و انس :) ) بھی کافی ہیں ترقی کی شاہراہ پر چلنے کے لئے اور چلانے کے لئے بھی (سوائے شگفتہ کے) ۔۔۔ ترقی کے چند زینے انہیں طے تو کر لینے دیں ۔ اردو محفل کی ترقی کے لئے صرف نئی نسل ہی قابلِ بھروسہ کیوں۔۔۔۔اس طرح تو بہت دیر ہو جائے گی :)
 

قیصرانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
بہت دلچسپ ! مجھے تو آپ بلا تاخیر شریک سمجھیں :)

آپ کے پاس کتنی (کیا تمام؟) جلدیں موجود ہیں ؟ کوئی فہرست تیار کی آپ نے ؟ اگر تیار کر چکے ہیں تو یہاں ارسال کردیں (یا پھر ذپ) ، اگر کوئی کمی ہوئی تو یہاں سے بندوبست کیا جاسکے ۔
بہت بہت شکریہ باس صاحبہ۔ تو پھر آپ کو کچھ صفحات بھیج دوں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
مہوش علی نے کہا:
قیصرانی بھائی،
یہ دیکھا آپ نے کہ اس تفریحی مواد کے لیے کچھ ارکان کتنی دلچسپی ظاہرکر رہے ہیں؟
اسی لیے میرا نظریہ یہ رہا تھا کہ اگر ہمارا ہدف اردو کے حوالے یہ ہے کہ کلاسیکل ادب کو فروغ دیا جائے تو کلاسیکل کتابیں ڈیجیٹائز کی جائیں۔ مگر اگر اردو کے حوالے سے ہمارا ہدف یہ ہے کہ نئی نسل کوراغب کیا جائے، تو اسکا ذریعہ ہلکا پھلکا تفریحی مواد ہے ۔ مثلا:

1۔ نسیم حجازی کی تاریخی کتابیں۔
2۔ عمران سیریز جیسی کتابیں۔
3۔ طلسم ہوشربا اور داستان امیر حمزہ جیسی کتابیں [مقبول جہانگیر نے بچوں کے لیے ان کا بہت ہی آسان ورژن تحریر کیا تھا۔ میں نے اپنے بچپن میں اگر کوئی کتاب سب سے زیادہ پڑھی ہے تووہ مقبول جہانگیر کی یہی دو داستانیں ہیں۔
ان دونوں داستانوں کے اصل ورژن کو ڈیجیٹائز کرنا آج کی دنیا میں صرف ایک مقصد رکھتا ہے کہ اردو کلاسیکل ادب کو محفوظ کیا جائے۔
لیکن عملی زندگی میں بہتر رہے گا کہ مقبول جہانگیر صاحب سے کاپی رائیٹ خرید کر ان بچوں والے ورژن کو ڈیجیٹائز کیا جائے۔
4۔ پریوں کی کہانیاں (بچوں کے لیے)
5۔ آڈیو کہانیاں وغیرہ وغیرہ۔

ابتک صرف محب ایسے ہیں جو ہر پی ایم میں ان بچوں کے پراجیکٹز کا ذکر کر رہے ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ جوں جوں لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوتے جائیں گے، یہ پراجیکٹ پورے ہوتے جائیں گے۔

اور ان سب پراجیکٹز کا پہلا قدم یہ ہو گا کہ آپ ابن صفی کی کتابیں ڈیجیٹائز کرنا شروع کر دیں۔ امید ہے کہ یہیں سے اردو محفل کو نئے فرزند (و دختران) ملیں گے جو اس کو ترقی کے طرف لے جائیں گے۔

والسلام۔
بالکل درست کہا مہوش بہن
 

قیصرانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
السلام علیکم

اردو ویب کے بنیادی ہدف (یا اہداف میں سے ایک) یعنی اُردو زبان کی ترویج و ترقی کے پس منظر میں اُردو ڈیجیٹل لائبریری کو وسیع تناظر میں دیکھنا ضروری ہے ۔ ایسی صورت میں اُردو ڈیجیٹل لائبریری کو محض اُردو ادب تک اور پھر ادب میں بھی صرف فکشن تک اور پھر فکشن میں بھی صرف محدود عنوانات تک محدود کر دینا مناسب نہیں۔ اسی تسلسل میں کلاسیکل ادب کی بات ہو یا نئی نسل کو راغب کرنا ، ان دونوں میں سے کوئی بھی ایک (تنہا)بنیادی ہدف نہیں اور نہ ہی ہونا چاہئے ، ہاں ہم انہیں بنیادی اہداف میں سے کہہ سکتے ہیں۔ بلکہ یہ دونوں بنیادی اہداف کے بھی ذیلی اہداف میں آئیں گے ۔

اس وقت (اگر ضرورت ہے تو) ہمیں اپنی توانائیوں کا محض ایک محدود حصہ نئی نسل کو راغب کرنے پر صرف کرنا چاہئے ورنہ نہیں ، میرا نہیں خیال کہ نئی نسل کو راغب کرنے کے لئے اسے ایک جداگانہ مرحلے کا درجہ دے کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مرحلہ تو شروع بھی ہو چکا ہے اور براہِ راست تناسب میں آگے بڑھے گا ، تاہم جو بات اس سے زیادہ اہم ہو سکتی ہے اور ہے وہ یہ کہ نئی نسل یہاں پہنچے تو کیا کچھ یہاں اس کے لئے موجود ہے اور کیا کچھ موجود ہونا چاہئے ؟ نئی نسل تو یہاں پہنچنا شروع ہوگئی ہے تاہم اس کے لئے محض تفریح یا تفریحی مواد کافی نہیں ہے !

میرا ویژن بشمول تفریح کچھ مختلف ہے ۔ چند اہم نکات متقاضی ہیں کہ انہیں ایک ساتھ فوکس کر کے اور ایک ساتھ لے کر قدم بڑھایا جائے ۔

مہوش ، اتنی مایوسی :( انصاف سے دیکھیں تو فی الحال تو موجودہ دختران و فرزندان (بشمول جن و انس :) ) بھی کافی ہیں ترقی کی شاہراہ پر چلنے کے لئے اور چلانے کے لئے بھی (سوائے شگفتہ کے) ۔۔۔ ترقی کے چند زینے انہیں طے تو کر لینے دیں ۔ اردو محفل کی ترقی کے لئے صرف نئی نسل ہی قابلِ بھروسہ کیوں۔۔۔۔اس طرح تو بہت دیر ہو جائے گی :)
ابن صفی کی کتب کو برقانے کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ ہمیں ان کتب کے بہت سارے قاری ایسے ملیں گے جو اس لائبریری کے کام کو آگے بڑھانے میں‌ ہمارا ساتھ دیں گے۔ کیا خیال ہے؟
 
Top