وہ دن کہ جس کا وعدہ ہےبوچھی نے کہا:نہیں سنا
نوید ملک نے کہا:فیض نے لکھی اور اقبال بانو نے گائی
ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کہ کوہ گراں
روئی کی طرح اڑ جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب قیصرانی
قیصرانی جی! آپ کافی پھرتیلے واقع ہوئے ہیں۔قیصرانی نے کہا:ابھی میں آجاتا ہوں