لو وہ تو نہیں آئے میں خود ہی آ گیا ہوں۔ قیصرانی بھی تو اکیلے ٹارزن کی طرح کبھی ایک دھاگے کو پکڑ کر دوسرے دھاگے پھر تیسرے پر لٹکتے ہوئے سفر کرتے ہیں۔
آجکل پانی میں مدھانی چلانے کا یعنی مزہبی مباحث کا شوق چُرایا ہے جیسے پانی میں لاکھ مدھانی چلاتے رہو سوائے شور اور چھینٹوں کے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا اسی طرح کا حال مذہبی مباحث کا ہے۔
بہرحال جی ہر بندے کا اپنا ذوق ہوتا ہے۔ ہماری نسل کے ساتھ تو ویسے ہی امیرالمومنین ہاتھ کر گئے ہیں کہ 77 سے لیکر 87 تک کے عشرے میں جوان ہونے والوں کو ذہنی بلوغت ہی نصیب نہیں ہوئی اور اس وہابیت کے اثرات ابتک ہم کیا ساری دنیا بھگت رہی ہے۔
اب صاحبِ ممدوح یعنی قیصرانی