قیصرانی نے کہا:تھوڑی دیر کرتا تو پھر دس بج ہی جاتے، دس بجے کے بعد فلیٹس کی بلڈنگ میںمیں شاور کی اجازت نہیں ہوتی کہ شور سے دوسرے تنگ نہ ہوںشمشاد نے کہا:یہ لیں ابھی سے؟ خیر زیادہ سے زیادہ دس منٹ اور۔
شمشاد نے کہا:قیصرانی نے کہا:تھوڑی دیر کرتا تو پھر دس بج ہی جاتے، دس بجے کے بعد فلیٹس کی بلڈنگ میںمیں شاور کی اجازت نہیں ہوتی کہ شور سے دوسرے تنگ نہ ہوںشمشاد نے کہا:یہ لیں ابھی سے؟ خیر زیادہ سے زیادہ دس منٹ اور۔
تو پھر کہیں ناں پاکستان زندہ باد۔ 24 گھنٹے کے جس پہر چاہیں نہائیں کوئی منع کرنے والا نہیں۔
ڈانس کرنا تو نہیں آتابوچھی نے کہا:تو آپ شاور کرتے ہیں کہ ڈانس کرتے ہیں جسکا شور سے دوسرے تنگ ہوتے ہیں چھوٹے بھیا ؟
قیصرانی نے کہا:ڈانس کرنا تو نہیں آتابوچھی نے کہا:تو آپ شاور کرتے ہیں کہ ڈانس کرتے ہیں جسکا شور سے دوسرے تنگ ہوتے ہیں چھوٹے بھیا ؟
قکککشمشاد نے کہا:ٹھنڈے پانی سے نہایا کریں، ڈانس کے ساتھ ساتھ گانا، میرا مطلب ہے پکے راگ بھی گانے آ جائیں گے۔
اصل میں باجو یہاں فلیٹس کا نظام کچھ ایسا ہے کہ پانی کا ایک ہی سرکولیٹری مین پائپ ہے جو سب کے فلیٹس سے گزرتا ہے۔ تو اس کا نظام کچھ ایسا منحوس ہے کہ کسی بھی جگہ نل کھلے، پوری بلڈنگ سنتی ہے کیونکہ یہاں پانی بہت زیادہ پریشر کے ساتھ ہوتا ہےبوچھی نے کہا:تو پھر شور کیسا ہوتا ہے ؟ نہانے کا بھی کبھی شور ہوا ہے
ہاں اگر باتھ کی کنڈیاں ٹوٹیں ہوئی ہوں تو الگ بات ہے کہ نہاتے ہوئے بندہ شور ڈالے رکھے کہ پتا ہو کوئی اندر ہے ۔ تاکہ کوئی اندر نہ آجائے
پولیس نے یہاںکے قوانین بتائے ہیں کہ اگر یہاں کوئی بندہ آپ کا دروازہ توڑ کر اندر گھس آئے تو آپ دوسرے دروازے سے باہر نکل جائیں اور پولیس کا انتظار کریں۔ اگر خود سے کچھ بھی کیا (حفاظت خود اختیاری کے تحت) تو بھی وہ جرم شمار ہوتا ہےشمشاد نے کہا:اور آپ چپ چاپ اندر دبک کے اس کی دھمکیاں سنتے رہے
شمشاد نے کہا:اسی بات پر ایک بار پھر کہیں “ پاکستان زندہ باد “
ارے بھائی جو آزادی پاکستان میں ہے وہ دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہے۔
پاکستان میں دے کے تو دیکھے اسطرح کوئی دھمکی