تعارف اب کیسا تعارف؟

محمود ایاز

محفلین
انسان شروع سے ہی اس مقام پر ہے کہ جہاں اس کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہوتا کیوں کہ اس کائنات کے حساب سے معرفت ہی کتنی ملتی ہے کہ کچھ کھونے کا ڈر ہو۔ پاگل پن ہے ساری زندگی کھونے کے خوف سے ڈرتے رہنا باقی جہاں تک مادی احساس زیاں کی بات کی جائے تو دنیا ہے ہی آزمائش کا گھریہاں کسی کے چھین کر اسے آزمایا جاتا ہے تو کسی کو دے کر۔۔۔ ۔۔ کسی کو ساری عمر نہ ہونے کا احساس ڈستا ہے تو کسی کو کم ہونے کا، کہیں ایک جنس کی فراوانی ہوتی ہے تو دوسری کی ہوس کی حد تک طلب انسان کو دوڑاتی رہتی ہے ایسے عالم میں سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں ہوتا اور زیاں پہ رونا بے وقوفی ہے ٹھہرتا ہے اگر معرفت ہو تو۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اصل حاصل تو یہی ہے کہ اس چلتے خواب کو خواب ہی سمجھا جائے تا کہ اٹھنے پر کوئی احساس زیاں نہ ہو، ہاں اگر اس خواب کو حقیقت سمجھ لیا جائے تو درد بھی تکلیف دیتا ہے اور خوشی بھی دائمی لگتی ہے۔۔۔ ۔۔۔ ! باقی انسان ہونا ہی ایک تعارف ہے اس سے آگے تو باقی سب تعارف بے قیمت ہو جاتے ہیں۔ محفل میں خوش آمدید:)
مجھے آپکی کسی بات سے اختلاف نہیں ہے لیکن کون ہے اس دنیا میں جسے کھونے کا خوف نہیں ہے؟ کھونا ہی تو پانے کی کلید ہے! ہر کوئی ڈرتا ہے، ہر کوئی خوفزدہ ہے۔ مسئلہ تو یہی ہے کہ یہ خواب نہیں حقیقت ہے اور حقیقت کو خواب سمجھنے والے ہی بے وقوف ہوتے ہیں !
 

محمود ایاز

محفلین
محفل میں خوش آمدید محمود صاحب،

زندگی کے دن گھڑی کی سوئیوں کی طرح نشیب و فراز سے گزرتے رہتے ہیں۔ غم ہمیں خود سے ملنے کا موقع بھی دیتے ہیں اور حوصلہ بھی، خوشی بہت سطحی سی ہوتی ہے اور دل پر نقش نہیں ہو پاتی۔

اللہ تعالیٰ آپ کو سکونِ قلب عطا فرمائے بلکہ اللہ نے آپ کو اردو محفل میں بھیج دیا ہے اب ہم سب مل ملا کر اپنے دکھ سکھ کہا کریں گے۔
آپ کا بہت شکریہ ۔۔۔
 
سب سے پہلے محفل میں خوش آمدید
کچھ پا لینے اور کچھ کھو دینے کا دکھ تو زندگی کے ساتھ دھوپ چھاؤں کے کھیل کی طرح جڑا رہتا ہے جو مل جائے اس کی قدر نہیں جو کھو جائے وہ بھلائے نہیں بھولتا کوئی کس کس کو یاد کرے اور کس کس کو بھلائے شعورجب تک توانا رہتا ہے انسان زندگی کے اس زیاں کواپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتاسوچنے والا سوچتا ہے کہ کچھ کھو کر بھی فائیدے میں رہا۔ شعور ناتواں ہو جائے تو انسان سوچتا ہے کہ کسی بھی فائیدے کی کوئی حیثیت نہیں حیثیت تو زیاں کی ہے جس کا دکھ اس کے سینے میں ہمیشہ تازہ رہتا ہے۔
آپ اپنی سوچوں کو مثبت سمت میں موڑیں ورنہ دنیا کی بھیڑ میں کھو جائیں گے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
سود و زیاں کے بازاروں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنا مول
بن بہروپ کسی نے قیمت دو کوڑی نہ لگائی
 

الشفاء

لائبریرین
مجھے آپکی کسی بات سے اختلاف نہیں ہے لیکن کون ہے اس دنیا میں جسے کھونے کا خوف نہیں ہے؟ کھونا ہی تو پانے کی کلید ہے! ہر کوئی ڈرتا ہے، ہر کوئی خوفزدہ ہے۔ مسئلہ تو یہی ہے کہ یہ خواب نہیں حقیقت ہے اور حقیقت کو خواب سمجھنے والے ہی بے وقوف ہوتے ہیں !

یہ خواب ہی ہے محمود صاحب۔ اور ہم اپنی کم علمی یا یوں کہیں کہ کم یقینی کے وجہ سے اسی کو حقیقت سمجھے ہوئے ہیں۔۔۔ جب آنکھیں بند ہوں گی نا تو۔۔۔ آنکھیں کھل جائیں گی ، سپنا ٹوٹ جائے گا اور سب کچھ صاف صاف نظر آنے لگے گا۔۔۔

بہرحال اھلاً وسھلاً مرحبا فی المحفل۔۔۔
 

مقدس

لائبریرین
سب سے پہلے محفل میں خوش آمدید
کچھ پا لینے اور کچھ کھو دینے کا دکھ تو زندگی کے ساتھ دھوپ چھاؤں کے کھیل کی طرح جڑا رہتا ہے جو مل جائے اس کی قدر نہیں جو کھو جائے وہ بھلائے نہیں بھولتا کوئی کس کس کو یاد کرے اور کس کس کو بھلائے شعورجب تک توانا رہتا ہے انسان زندگی کے اس زیاں کواپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتاسوچنے والا سوچتا ہے کہ کچھ کھو کر بھی فائیدے میں رہا۔ شعور ناتواں ہو جائے تو انسان سوچتا ہے کہ کسی بھی فائیدے کی کوئی حیثیت نہیں حیثیت تو زیاں کی ہے جس کا دکھ اس کے سینے میں ہمیشہ تازہ رہتا ہے۔
آپ اپنی سوچوں کو مثبت سمت میں موڑیں ورنہ دنیا کی بھیڑ میں کھو جائیں گے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
سود و زیاں کے بازاروں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنا مول
بن بہروپ کسی نے قیمت دو کوڑی نہ لگائی

توبہ بابا جانی آپ بھی
 
Top