مجھے آپکی کسی بات سے اختلاف نہیں ہے لیکن کون ہے اس دنیا میں جسے کھونے کا خوف نہیں ہے؟ کھونا ہی تو پانے کی کلید ہے! ہر کوئی ڈرتا ہے، ہر کوئی خوفزدہ ہے۔ مسئلہ تو یہی ہے کہ یہ خواب نہیں حقیقت ہے اور حقیقت کو خواب سمجھنے والے ہی بے وقوف ہوتے ہیں !انسان شروع سے ہی اس مقام پر ہے کہ جہاں اس کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہوتا کیوں کہ اس کائنات کے حساب سے معرفت ہی کتنی ملتی ہے کہ کچھ کھونے کا ڈر ہو۔ پاگل پن ہے ساری زندگی کھونے کے خوف سے ڈرتے رہنا باقی جہاں تک مادی احساس زیاں کی بات کی جائے تو دنیا ہے ہی آزمائش کا گھریہاں کسی کے چھین کر اسے آزمایا جاتا ہے تو کسی کو دے کر۔۔۔ ۔۔ کسی کو ساری عمر نہ ہونے کا احساس ڈستا ہے تو کسی کو کم ہونے کا، کہیں ایک جنس کی فراوانی ہوتی ہے تو دوسری کی ہوس کی حد تک طلب انسان کو دوڑاتی رہتی ہے ایسے عالم میں سوائے صبر کے کوئی چارہ نہیں ہوتا اور زیاں پہ رونا بے وقوفی ہے ٹھہرتا ہے اگر معرفت ہو تو۔۔۔ ۔۔۔ ۔ اصل حاصل تو یہی ہے کہ اس چلتے خواب کو خواب ہی سمجھا جائے تا کہ اٹھنے پر کوئی احساس زیاں نہ ہو، ہاں اگر اس خواب کو حقیقت سمجھ لیا جائے تو درد بھی تکلیف دیتا ہے اور خوشی بھی دائمی لگتی ہے۔۔۔ ۔۔۔ ! باقی انسان ہونا ہی ایک تعارف ہے اس سے آگے تو باقی سب تعارف بے قیمت ہو جاتے ہیں۔ محفل میں خوش آمدید
شکریہ میں اس سے ناواقف تھا۔جب آپ کسی کی پوسٹ کا جواب دینا چاہیں تو اس پوسٹ کے نئچے بائیں جانب موجود "جواب" پر کلک کریں
وہ پوسٹ "کوٹ" ہو کر ایڈٹر میں آجائے گی
اس کے نیچے یا اوپر اپنا جواب لکھ لیں
آپ کا بہت شکریہ ۔۔۔محفل میں خوش آمدید محمود صاحب،
زندگی کے دن گھڑی کی سوئیوں کی طرح نشیب و فراز سے گزرتے رہتے ہیں۔ غم ہمیں خود سے ملنے کا موقع بھی دیتے ہیں اور حوصلہ بھی، خوشی بہت سطحی سی ہوتی ہے اور دل پر نقش نہیں ہو پاتی۔
اللہ تعالیٰ آپ کو سکونِ قلب عطا فرمائے بلکہ اللہ نے آپ کو اردو محفل میں بھیج دیا ہے اب ہم سب مل ملا کر اپنے دکھ سکھ کہا کریں گے۔
مجھے آپکی کسی بات سے اختلاف نہیں ہے لیکن کون ہے اس دنیا میں جسے کھونے کا خوف نہیں ہے؟ کھونا ہی تو پانے کی کلید ہے! ہر کوئی ڈرتا ہے، ہر کوئی خوفزدہ ہے۔ مسئلہ تو یہی ہے کہ یہ خواب نہیں حقیقت ہے اور حقیقت کو خواب سمجھنے والے ہی بے وقوف ہوتے ہیں !
سب سے پہلے محفل میں خوش آمدید
کچھ پا لینے اور کچھ کھو دینے کا دکھ تو زندگی کے ساتھ دھوپ چھاؤں کے کھیل کی طرح جڑا رہتا ہے جو مل جائے اس کی قدر نہیں جو کھو جائے وہ بھلائے نہیں بھولتا کوئی کس کس کو یاد کرے اور کس کس کو بھلائے شعورجب تک توانا رہتا ہے انسان زندگی کے اس زیاں کواپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتاسوچنے والا سوچتا ہے کہ کچھ کھو کر بھی فائیدے میں رہا۔ شعور ناتواں ہو جائے تو انسان سوچتا ہے کہ کسی بھی فائیدے کی کوئی حیثیت نہیں حیثیت تو زیاں کی ہے جس کا دکھ اس کے سینے میں ہمیشہ تازہ رہتا ہے۔
آپ اپنی سوچوں کو مثبت سمت میں موڑیں ورنہ دنیا کی بھیڑ میں کھو جائیں گے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
سود و زیاں کے بازاروں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنا مول
بن بہروپ کسی نے قیمت دو کوڑی نہ لگائی
توبہ بابا جانی آپ بھی
مقدس کی بچی بھائی نے اگر مائنڈ کر لیا تو پھرمجھے پہلے ہی پتا تھا
بھائی مائینڈ نہیں کرتے عینی مینیمقدس کی بچی بھائی نے اگر مائنڈ کر لیا تو پھر
کر جاتے ہوں کیا پتہ ابھی نیو نیو ہیں نابھائی مائینڈ نہیں کرتے عینی مینی
یوز ٹو ہو جائیں گےکر جاتے ہوں کیا پتہ ابھی نیو نیو ہیں نا
نا نا مجھے کیا فکر ہے بھئییوز ٹو ہو جائیں گے
فکر نہ کرو
گل ہی مُک گئی فیر تونا نا مجھے کیا فکر ہے بھئی
یہ تمہیں بڑے مزے آ رہے ہیں پناجابی کے ہر وقت لیگ پولنگ کرتی رہتی ہو اس بےچاری کیگل ہی مُک گئی فیر تو
بیکاز مینوں پنجابی بہت آتی ہےیہ تمہیں بڑے مزے آ رہے ہیں پناجابی کے ہر وقت لیگ پولنگ کرتی رہتی ہو اس بےچاری کی
اور کیا، بھائیوں کا مائینڈ ہو گا تو مائینڈ کریں گے ناں۔ وہ تو پہلے ہی تم لوگ ان کے مانینڈ فرائی کیے بغیر ہی کھا چکی ہو۔بھائی مائینڈ نہیں کرتے عینی مینی