عینی شاہ
محفلین
واقعی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آتی ہے تمہیںبیکاز مینوں پنجابی بہت آتی ہے
واقعی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آتی ہے تمہیںبیکاز مینوں پنجابی بہت آتی ہے
جی نہی انکل ہم نے تو نہی کھایا ہے نا مقدساور کیا، بھائیوں کا مائینڈ ہو گا تو مائینڈ کریں گے ناں۔ وہ تو پہلے ہی تم لوگ ان کے مانینڈ فرائی کیے بغیر ہی کھا چکی ہو۔
یہ تمہیں بڑے مزے آ رہے ہیں پناجابی کے ہر وقت لیگ پولنگ کرتی رہتی ہو اس بےچاری کی
متفق بھیاااااااااور کیا، بھائیوں کا مائینڈ ہو گا تو مائینڈ کریں گے ناں۔ وہ تو پہلے ہی تم لوگ ان کے مانینڈ فرائی کیے بغیر ہی کھا چکی ہو۔
پنجابی لکھنا تھا بھئیایہہ کوئی نویں زبان لانچ ہوئی ے۔ میں وی سکھنی۔
ہی ہی ہی ہی ہیجی نہی انکل ہم نے تو نہی کھایا ہے نا مقدس
مجھے بھی سیکھنا ہےایہہ کوئی نویں زبان لانچ ہوئی ے۔ میں وی سکھنی۔
ہو ہو وہو ہو وہوہی ہی ہی ہی ہی
اوئے چپ کرو اب غلطی سے لکھ گئئی تھیمجھے بھی سیکھنا ہے
میرے خیال میں سب سیکھنا چاہیں گے۔ نویں چیز لگدی اے۔۔۔مجھے بھی سیکھنا ہے
میرے خیال میں سب سیکھنا چاہیں گے۔ نویں چیز لگدی اے۔۔۔
آپ نے اپنے وہ مشہورجملے نہیں لکھےاردو محفل میں خوش آمدید۔
بہت شکریہ سر۔۔ آپ کی بات پر غور کیا جا سکتا ہےسب سے پہلے محفل میں خوش آمدید
کچھ پا لینے اور کچھ کھو دینے کا دکھ تو زندگی کے ساتھ دھوپ چھاؤں کے کھیل کی طرح جڑا رہتا ہے جو مل جائے اس کی قدر نہیں جو کھو جائے وہ بھلائے نہیں بھولتا کوئی کس کس کو یاد کرے اور کس کس کو بھلائے شعورجب تک توانا رہتا ہے انسان زندگی کے اس زیاں کواپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیتاسوچنے والا سوچتا ہے کہ کچھ کھو کر بھی فائیدے میں رہا۔ شعور ناتواں ہو جائے تو انسان سوچتا ہے کہ کسی بھی فائیدے کی کوئی حیثیت نہیں حیثیت تو زیاں کی ہے جس کا دکھ اس کے سینے میں ہمیشہ تازہ رہتا ہے۔
آپ اپنی سوچوں کو مثبت سمت میں موڑیں ورنہ دنیا کی بھیڑ میں کھو جائیں گے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
سود و زیاں کے بازاروں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنا مول
بن بہروپ کسی نے قیمت دو کوڑی نہ لگائی
میں سمجھنا چاہتا ہوں کہ آزمائش شرط کیوں ہے؟اردو محفل میں خوش آمدید محمود ایاز
پالینا اور کھودینا ، یہی تو زندگی کے دو رخ ہیں ، کوئی بھی نعمت اگر ہمارے پاس سدا رہے تو اسکی اہمیت کم ہوجاتی ہے ، اسکی کوئی قدر نہیں رہتی اسی طرح اگر کوئی نعمت ہم کو بہت جدوجہد کے بعد ملے تو اسکی قدر ہوتی ہے اسکی اہمیت کا پتہ چلتا ہے
اللہ کسی کو بہت کچھ دے کر اسکی آزمائش کرتا ہے اور کبھی بہت کچھ نہ دیکر اسکے صبر کی آزنائش ہوتی ہے ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی شخص ہمیشہ زندگی کی ہر نعمت سے محروم ہو ، اللہ اپنے بندوں کیلئے بہت رحیم و کریم ہے ہمیشہ اسکی نعمتوں کی شکر گزاری کو اپنی عادت بنالینے سے نعمتوں میں اضافہ ہی ہوتا ہے ۔ مادی چیزوں کی محرومی پر جلنا کڑھنا اور ہر وقت ناشکری کے کلمات ادا کرنا اچھی روش نہیں ۔ اپنی سوچوں کو مثبت رکھیں تو اطمینانِ قلب کی دولت ضرور ملتی ہے بس آزمائش شرط ہے ۔
کبھی کبھی اپنا تعارف کرواتے ہوئے بے چینی سی ہوتی ہے کہ اب انسان کیا اپنا تعارف کروائے؟ تعارف تو ان لوگوں کا ہوتا ہے جن کا نام کامیابیوں کے ساتھ جڑا ہو، ہم جیسے ناکام لوگوں کا نہیں ! میرے پاس کیا ہے؟ بچپن۔۔ جو کہیں ماضی میں دفن ہے۔ یادیں۔۔ جن کا دھندلا سا عکس میری آنکھوں میں ہے اور اسی عکس نے آنکھوں کی بینائی چھین لی ہے! آج زندگی کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، آج میں اُس موڑ پر کھڑا ہوں جہاں زندگی آخری ہچکیاں لے رہی ہے، میرے پاؤں میں آبلے بندھے ہوئے ہیں اور ان آبلوں سے نہ جانے کتنی مسافتیں جڑی ہوئی ہیں اور نہ جانے زندگی کیسی کیسی مسافتوں کی تھکن اوڑھ کر سانس لینے کا قرض ادا کرتی چلی آئی ہے! میں زندگی میں اتنا کچھ کھو چکا ہوں کہ اب کچھ پا لینے کا احساس مجھے ڈرا دیتا ہے تو اب کیسا تعارف؟