ابن رضا
لائبریرین
آپ کا سوال واضح نہیں ہے۔ معذرت میں سمجھ نہیں پایا۔
در اصل عروضی ارکان مصرعے کی لفظی ساخت سے غیر متعلق ہیں۔ تفصیل پھر سہی۔ فی الوقت جو میں سمجھا ہوں اس کا جواب یہ ہے کہ آپ کی بحر ہے:
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلُن
اس میں پہلا فاعلاتن بدل کر فعلاتن بھی کیا جاسکتا ہے، آخری فعِلُن کو عین ساکن فعْلُن بھی کر سکتے ہیں۔ اور درمیانے ارکان میں سے کسی ایک فعِلاتن کو مفعولن بھی کیا جاسکتا ہے۔ اور ان سارے اوزان کو ایک غزل میں جمع بھی کیا جاسکتا ہے۔
امید ہے آپ کی بات کا جواب ہو چکا ہوگا۔ بصورت دیگر سوال کی مزید وضاحت کا طالب ہوں۔
از حد نوازش،بسمل بھائی، میرے مصرے میں سرخ حروف کی بابت پوچھا تھا (میں نے درگاہ کا "ہ" گرا کر"مگر" کی جگہ "لیکن "باندھا تھا تاہم لکھنے میں "ہ" برقرار رکھا تھا۔کیا یہ صورت بھی درست ہے؟ )کہ میں یہی سمجھتا تھا کہ فعلن بروزن پانی ہی لازم ہے بحر میں ۔ لیکن آپ کے جواب سے علم میں یہ اضافہ ہوا ہے کہ فَعِلن بھی دستیاب ہے۔ بلکہ راجع بھی ہے۔
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلُن
منکرِ سجدہ ہوا ، راندۂ درگاہ مگر
دوسرا سوال یہ کہ پہلے رکن فاعلاتن کو بھی کیا مفعولن باندھا جا سکتا ہے؟
میرا جو(بچگانہ سا) سوال آپ کو سمجھ نہیں آیا تھا وہ یہ تھا کہ جیسے درگاہ اور مگر دو لفظ ہے تو کیا تقطیع ایسے بھی ممکن ہے " در گا ہم گر"
جزاک اللہ خیرا۔ شاد و آباد رہیں