السلام علیکم
کسی بھی کام کو پائیہ تکملی تک پہنچانے کے لیئے منصوبہ بندی اس مقصد کی تکمیل کے لیئے ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے۔۔۔مقصد کی تکمیل کے لیئے راستے میں آنے والی مشکلات کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے اور ان سے بچنے یا ان کا سدباب کرنے کے لیئے بھی مناسب حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مقصد کی تکمیل کے لیئے سب سے بڑھ کر جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ مستقل مزاجی اور قوت براداشت ہے ان کے بغیر کوئی کام مکمل نہیں ہوتا کوئی خواب شر مندہ تعبیر نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔۔
مستقل مزاجی کے بعد آتے ہیں اتحاد اسلامی کے مقاصد کی طرف اور اس اتحاد کے مفادات کی طرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بحثیت ایک ذمہ دار کے ہم سب کو معلوم ہونا چاہیئے کہ “اتحاد اسلامی“ کا مقصد کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔اور اس اتحاد کے فائدے کیا ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
میں نے جب اس سلسلے کا آغاز کرنے کے لیئے اپنی پہلی تحریر “
اتحاد اسلامی ، آو سب مل کر عہد کریں“ لکھی تو میرے ذہن میں یہ خیال تھا کہ ایک ایسا اتحاد مسلمانوں اور مسلم ممالک میں قائم کیا جائے جو انہیں دنیا میں صحیح مقام دلا سکے اور ان پر ہونے والے مظالم کو ختم کرنے میں کامیابی دلا سکے اور کسی کو کسی پر ظلم کرنے کی جرات و ہمت نہ ہو سکے ۔۔۔۔۔۔کوئی بھی (خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم)ایسا کرنے سے پہلے ہزار با سوچے ۔۔۔۔۔۔
تو ہمارا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں میں موجود تفرقہ بازی ،رنجشیں ،عداوتیں،اور غیر ذمہ داری کو ختم کیا جائے ان میں محبت ، اخوت ،بھائی چارہ ،روداری، اور ذمہ داری کو پروان چڑھایا جائے اور ایک مسلمان کی خوبیاں اپنا کر اور مل جل کر ہر کام کیا جائے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق کہ۔۔
“تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے کسی حصے کو تکلیف پہنچے تو تمام جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے“
بس یہی ہمارا مطمع نظر ہونا چاہیئے کہ ایک مسلمان بھائی ،بہن کا درد دوسرا مسلمان بھائی ، بہن محسوس کرے اور اس کی بہتری اور اچھائی کے لیئے مناسب اقدام کرے ۔۔۔ اور اس مقصدکی تکمیل کے لیئے کوئی تخصیص پنجابی ،سندھی، پٹھان، بلوچی ،بنگالی۔ سعودی،مصری، انڈونیشی،امریکی ،افغانی مسلمان میں روا نہ رکھی جائے۔۔۔سب ایک جسم کی مانند رہیں اور کسی تکلیف کی صورت میں ہر کوئی اسے بڑھ چڑھ کر ختم کرنے کی سعی کرے۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو ہوا مقصد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اس کے فائدے کیا ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
مفائد کو سمجھنے کے لیئے کسان کی ایک مثال ہی کافی ہے :
کسان نے داعی اجل کو لبیک کہنے سے پہلے اپنے چاروں بیٹوں کو بلایا اور ان لکڑیوں کا ایک گھٹہ دیا ۔۔۔۔۔اور بڑے بیٹے کو کہا اسے توڑو۔۔۔۔۔۔۔اسے نے بڑی ہمت آزمائی کی لیکن وہ گھٹہ نہ ٹوٹ سکا ۔۔۔پھر چھوٹ کی باری آئی ۔۔۔۔۔اسی طرح سب بھائیوں نے اس لکڑی کے گھٹے کو توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے ۔۔۔
کسان نے گھٹہ کھولا اور ایک ایک لکڑی علیحدہ کر کے چاروں بیٹوں کو دی کہ اب اسے توڑو۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب نے پہلی کوشش میں انہیں توڑ دیا۔۔۔
عقلمند کسان نے بیٹوں سے کہا: اگر تم چاروں اس لکڑی کے گھٹے کی طرح متحد رہو گے تو کوئی تمہیں توڑ نہیں سکے گا ،نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم میں ان علیحدہ لکڑیوں کی طرح جنہیں تم نے توڑ دیا ہے اتحاد نہ رہا تو ہر کوئی تمہیں ختم کر دے گا ،توڑ دے گا۔۔۔۔
پس تو دوستوں اگر ہم متحد رہیں گے تو کوئی دشمن ہمیں شکست نہین دے سکے گا اور اگر آج کی طرح مختلف فرقوں ،گروہوں،قبیلوں،ذاتوں،اور ملکوں کی انا نیت ہوا دیتے رہے تو ۔۔۔۔۔۔
ہماری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ::
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس قوم کو خیال، اپنی حالت کے بدلنے کا
اس لیئے ہمیں اس پیغام کو دوسروں تک پہنچانا ہے تاکہ ہم اس خواب کی تعبیر تک پہنچ سکیں۔۔۔۔اس کے لیئے ہمیں مل بیٹھ کراب ایک لائحہ عمل تیار کر لینا چاہیئے ۔۔۔۔۔۔ہمیں تاریخ پر نظر رکھتے ہوئے ان اقدامات سے پرہیز کرنی چاہیئے جن کی وجہ سے آج تک یہ کام پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔۔۔۔۔۔۔ہمیں ان خطرات سے بھی آگاہ رہنا چاہیئے جو اس سلسلے میں قدم اٹھانے والی دوسری تحریکوں کو پیش آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں اپنے اور غیروں کے مشق و ستم کے لیئے بھی تیار رہنا چاہیئے جو اس اتحاد کو اپنی کو اپنی دولت ،حکومت اور کرسی کے لیئے خطرہ خیال کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں قانونی باریکیوں کا خیال بھی رکھنا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں خطرات سے نمٹنیں کے لیئے خطرات سے پہلے ان کے سد باب کے لیئے لائحہ عمل اپنانا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی نیک مقصد کی تکمیل کے لیئے قربانیاں دینا کوئی بڑی بات نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر ہم اس مقصد کی تکمیل میں کام آ گئے تو ہم خوش قسمت ہوں گے کہ ہم نے ایک اعلی مقصد کے لیئے جان دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم نہیں تو ہماری نسلیں اس مقصد کو پا جائیں گی۔۔۔۔ان شا اللہ۔۔۔۔۔
تمام مسلمانوں تک اس پیغام کو پہنچانے کے لیئے ہمیں گلی محلے میں ذاتی کوششوں کے علاوہ بھی اس آواز کو دوسروں تک پہنچانے کے لیئے میڈیا کے مختلف شعبوں کو اپنانا ہو گا اور انہیں اس مقصد کی تکمیل کے لیئے اپنے ساتھ ملانا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو اس کے لیئے جو جو حضرات سنجیدہ ہیں یا یہ سمجھتے ہیں کہ واقعی آج اس اتحاد کی مسلمانوں کو ضرورت ہے انہیں اکٹھے ہو کر سب سے پہلے اس مقصد کی تکمیل کے لیئے بنیادی فیصلے کرنے اور مختلف شعبہ جات کا قیام عمل میں لانا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔تو خلاصہ میرے کہنے کا یہ ہوا کہ ::
1:سب سے پہلے مقصد کا تعین۔۔۔۔۔۔۔۔
2:مقسد کے تعین کے بعد دوسروں کو دعوت۔۔۔۔
3:مجلس شوری کا قیام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تاکہ ہر فیصلہ متفقہ طرور پر کیا جائے ۔۔۔۔۔اور کسی کو کسی پر انگلی اٹھانے کی جرات نہ ہو۔۔۔۔۔۔
4:اتحاد اسلامی میں تفرقہ بازی کو روکنے کے لیئے کڑے اقدامات۔۔۔۔۔۔۔
5:اتحاد اسلامی “ کے فروغ کے لیئے مختلف شعبہ جات کا قیام۔۔۔۔۔
6:قانونی پاچیدگیوں سے بچنے کے لیئے قانون دانوں کی خدمات حاصل کرنا۔۔۔۔
7:انتظامی معاملات کو سنبھالنے کے لیئے اہلیت رکھنے والوں کو مختلف ذمہ داریاں سونپنے کا کام۔۔۔۔۔۔
8:شعبہ احتساب کا قیام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
والسلا علیکم